You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
و حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ كِلَاهُمَا عَنْ بِشْرٍ قَالَ أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُمَارَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِّنُوا مَوْتَاكُمْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ
Abu Sa'id al-Khudri reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: Exhort to recite There is no god but Allah to those of you who are dying.
بشر بن مفضل نے کہا:ہمیں عمارہ بن غزیہ نے یحییٰ بن عمارہ سے حدیث بیان کی،انھوں نے کہا:میں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا،کہہ رہے تھے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اپنے مرنے والے لوگوں کو لاالٰہ الا اللہ کی تلقین کرو۔
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 428 ´قریب المرگ انسان کو کلمہ کی تلقین کرنا` ”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قریب المرگ آدمی کو «لا إله إلا الله» کی تلقین کرو . . .“ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 428] لغوی تشریح: «لَقَّنُو» تلقین سے ماخوذ امر کا صیغہ ہے۔ اس کے معنی ہیں: یاد دہانی کراو۔ «مَوْتَاكُمْ» مُوْتیٰ، میت کی جمع ہے۔ اس سے وہ قریب المرگ لوگ مراد ہیں جن پر موت کی ابتدائی آثار محسوس ہو رہے ہوں۔ فائدہ: اس حدیث میں صرف «لا اله الا الله» کی تلقین کا ذکر ہے، اس لیے اسی پر اکتفا بہتر ہے اور حدیث کے ظاہر الفاظ کا تقاضا بھی یہی ہے۔ ایک قول کے مطابق اس سے مراد پورا کلمہ ہے کہ یوں مرنے والا توحید و رسالت دونوں کا اقرار کر لیتا ہے۔ تلقین سے عام طور پر علماء نے یہ مراد لیا ہے کہ قریب الوفات شخص کے پاس «لا اله الا الله» پڑھا جائے تاکہ وہ بھی سن کر پڑھ لے۔ علامہ محمد فواد عبدالباقی رحمہ اللہ نے صحیح مسلم کے حاشیے میں یہی لکھا ہے، دیکھیے: [صحیح مسلم، الجنائز، باب الجنائز، باب تلقین الموتی: لا الہ اللہ اللہ ] جبکہ بعض علماء اس کی بابت فرماتے ہیں کہ مستحب یہ ہے کہ میت، یعنی جو مر رہا ہوا سے نرمی سے یہ کلمہ یاد دلائیں اور زیادہ اصرار نہ کریں، ایسا نہ ہو کہ وہ انکار کر بیٹھے، البتہ مولانا عبدالتواب محدث ملتانی، علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ اور کئی دیگر علمائے محقیقین کی رائے اس سے مختلف ہے، وہ فرماتے ہیں کہ تلقین سے مراد کلمہ توحید پڑھ کر اسے صرف سنانا ہی نہیں بلکہ اسے کہا جائے کہ وہ بھی پڑھے، اور یہ اس لیے کہ لفظ ”تلقین“ کا اصل مفہوم ہی اس بات کا تقاضا کرتا ہے، وہ اس طرح کہ اس کا مفہوم یہ ہے کہ کسی اسے اعادہ کرانے کے لیے کوئی بات کہنا، سکھانا، بتانا اور بالمشافہ سمجھانا، اسی کو تلقین کہا جاتا ہے۔ دوسرے یہ بھی کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری کی عیادت کو تشریف لے گئے تو فرمایا: «يا خال! قل: لا اله الا الله» یعنی ”ماموں جان! لا الہ الا اللہ“ کہیے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: [مسند احمد: 152، 3] اور حدیث کی رو سے یہی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ واللہ اعلم۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 428