You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدٍ الطَّائِيِّ وَمُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ أَوَّلُ مَنْ نِيحَ عَلَيْهِ بِالْكُوفَةِ قَرَظَةُ بْنُ كَعْبٍ فَقَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ نِيحَ عَلَيْهِ فَإِنَّهُ يُعَذَّبُ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
Ali b. Rabi'a reported that the first one who was lamented upon in Kufa was Qaraza b. Ka'b. Mughira b. Shu'ba said: I heard the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) saying: He who is lamented upon would be punished because of the lamentation for him on the Day of judgment.
وکیع نے سعید بن عبید طائی اور محمد بن قیس سے اور انھوں نے علی بن ربیعہ سے روایت کی ،انھوں نے کہا: کو فہ میں سب سے پہلے جس پر نو حہ کیا گیا وہ قرظہ بن کعب تھا اس پر حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فر ما تے ہو ئے سنا ہے ۔جس پر نوھہ کیا گیا اسے قیامت کے دن اس پر کیے جا نے والے نو حے (کی وجہ ) سے عذاب دیا جا ئے گا ۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1000 ´میت پر نوحہ کرنے کی حرمت کا بیان۔` علی بن ربیعہ اسدی کہتے ہیں کہ انصار کا قرظہ بن کعب نامی ایک شخص مر گیا، اس پر نوحہ ۱؎ کیا گیا تو مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ آئے اور منبر پر چڑھے۔ اور اللہ کی حمد و ثنا بیان کی پھر کہا: کیا بات ہے؟ اسلام میں نوحہ ہو رہا ہے۔ سنو! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”جس پر نوحہ کیا گیا اس پر نوحہ کیے جانے کا عذاب ہو گا“ ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1000] اردو حاشہ: 1؎: میت پر اس کی خوبیوں اورکمالات بیان کر کے چلاّ چلاّ کر رونے کو نوحہ کہتے ہیں۔ 2؎: یہ عذاب اس شخص پر ہوگا جواپنے ورثاء کو اس کی وصیت کرکے گیا ہو، یااس کا اپناعمل بھی زندگی میں ایساہی رہا ہواور اس کی پیروی میں اس کے گھروالے بھی اس پر نوحہ کررہے ہوں۔ سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1000