You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ جَمِيعًا، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ يَحْيَى بْنُ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ دِينَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيُّمَا امْرِئٍ قَالَ لِأَخِيهِ: يَا كَافِرُ، فَقَدْ بَاءَ بِهَا أَحَدُهُمَا، إِنْ كَانَ كَمَا قَالَ، وَإِلَّا رَجَعَتْ عَلَيْهِ "
It is reported on the authority of Ibn 'Umar that the Messenger of Allah (may peace and blessings be upon him) said: Any person who called his brother: O unbeliever (has in fact done an act by which this unbelief) would return to one of them. If it were so, as he asserted (then the unbelief of man was confirmed but if it was not true), then it returned to him (to the man who labeled it on his brother Muslim).
عبد اللہ بن دینار سے روایت ہے ، انہوں نے حضرت ابن عمر رضي الله عنه کو یہ کہتے سنا کہ رسو ل اللہﷺ نے فرمایا :’’ جس نے اپنے بھائی سے کہا : اے کافر ! تو دونوں میں سے ایک (کفرکی) اس (نسبت) کے ساتھ لوٹے گا ۔ اگر وہ ایسا ہی ہے جس طرح اس نےکہا ( تو ٹھیک) ورنہ یہ بات اسی (کہنے والے ) پر لوٹ آئے گی ۔‘‘
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 481 ´اپنے مسلمان بھائی کو کافر کہنا؟` «. . . 295- وبه: أن رسول الله قال: ”أيما رجل قال لأخيه: كافر، فقد باء بها أحدهما.“ . . .» ”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو آدمی اپنے (مسلمان) بھائی کو کافر کہتا ہے تو دونوں میں سے ایک کی طرف یہ (فتویٰ) لوٹ جاتا ہے یعنی دونوں میں سے ایک کافر ہوتا ہے . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 481] تخریج الحدیث: [واخرجه البخاري 6104، من حديث مالك، ومسلم 20، من حديث عبدالله بن ديناربه] تفقه ➊ صحیح العقیدہ مسلمان بھائی کی تکفیر کرنا حرام اور گناہ کبیرہ ہے۔ ➋ تکفیر اور تکفیریوں سے کلی اجتناب کرنا چاہئے۔ یہ لوگ کفار ومشرکین کو چھوڑ کر صحیح العقیدہ مسلمانوں کی تکفیر کرتے رہتے ہیں۔ ➌ جو شخص واقعی کافر، مشرک یا گمراہ ہے تو اس سے اعلانِ برأت کرنا ایمان کی نشانی ہے اور الولاء والبراء کا یہی تقاضا ہے۔ ➍ شرک وکفر کے علاوہ کسی گناہ کے ارتکاب سے کوئی بھی کافر نہیں ہوتا اِلا یہ کہ وہ اسے حلال سمجھے۔ ➎ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو آدمیوں کا ذکر کیا جن میں سے ایک قرآن کا قاری اور اسلام کا دفاع کرنے والا تھا، اُس نے اپنے پڑوسی پر شرک کا فتویٰ لگا کر تلوار لے کر اس پر حملہ کردیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتویٰ لگانے والے کو شرک کے زیادہ قریب قرار دیا۔ دیکھئے [صحيح ابن حبان الاحسان: 81 وسنده حسن وحسنه البزار فى البحر الزخار 7/220، 221 ح2793 والهيثمي فى مجمع الزوائد 1/187، 188] ➏ مشہور تابعی عبیدہ السلمانی رحمہ اللہ نے کہا: ہر وہ چیز جس میں اللہ کی نافرمانی کی جائے کبیرہ گناہ ہے۔ [شعب الايمان للبيهقي 1/273 ح293، وسنده صحيح] ➐ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ہر وہ چیز جس سے اللہ نے منع فرمایا ہے، کبیرہ گناہ ہے۔ [شعب الايمان للبيهقي: 7150 وسنده صحيح، نيز ديكهئے شعب الايمان: 292 وسنده حسن] موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 295