You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
و حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ يَزِيدَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّهُ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ لَهَا فِي كَمْ كُفِّنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ سَحُولِيَّةٍ
Abu Salama said: I asked 'A'isha with how many garments the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) was shourded. She said: With three garments of Sahul.
ابو سلمہ (عبد اللہ بن عبد الرحمان بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا : میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سوال کیا :میں نے ان سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کتنے کپڑوں میں کفن دیا گیا تھا ؟تو انھوں نے کہا: تین سحولی کپڑوں میں ۔
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 431 ´میت کو غسل دینے سے پہلے دھاری دار چادر سے ڈھانپ دینا` ”سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب فوت ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک دھاری دار چادر سے ڈھانپ دیا گیا۔ . . .“ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 431] لغوی تشریح: «سُجَّيَ» تسجیۃ (باب تفعيل) سے صیغہ مجہول ہے۔ ڈھانپنے کے معنی میں ہے۔ «بِبُرْدِ حِبَرَةِ» اس میں مضاف اور مضاف الیہ کی شکل بھی بنتی ہے اور موصوف صفت کی بھی۔ اور «بُرْد» کی ”با“پر ضمہ اور ”را“ساکن ہے۔ چادر یا دھاری دار کپڑا۔ اور «حِبَرَة» میں ”حا“ پر فتحہ ہے۔ بیل بوٹے والی چادر۔ اور یہ ڈھانپنے کا عمل غسل سے پہلے تھا۔ فوائد و مسائل: ➊ میت کو غسل دینے سے پہلے دھاری دار چادر سے ڈھانپ دینا بھی جائز ہے۔ ➋ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی وارد ہوئی ہے۔ ➌ اس حدیث سے حیات النبی کا مسئلہ بڑی آسانی سے حل ہو گیا کہ اگر آپ نے وفات نہیں پائی تو آپ کے ساتھ وہ عمل کیوں کیا گیا جو فوت ہونے والوں کے ساتھ کیا جاتا ہے، یعنی غسل اور تدفین و تجہیز وغیرہ۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 431