You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ عَنْ الْمُنْذِرِ بْنِ جَرِيرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَدْرِ النَّهَارِ قَالَ فَجَاءَهُ قَوْمٌ حُفَاةٌ عُرَاةٌ مُجْتَابِي النِّمَارِ أَوْ الْعَبَاءِ مُتَقَلِّدِي السُّيُوفِ عَامَّتُهُمْ مِنْ مُضَرَ بَلْ كُلُّهُمْ مِنْ مُضَرَ فَتَمَعَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَا رَأَى بِهِمْ مِنْ الْفَاقَةِ فَدَخَلَ ثُمَّ خَرَجَ فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ وَأَقَامَ فَصَلَّى ثُمَّ خَطَبَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ إِلَى آخِرِ الْآيَةِ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا وَالْآيَةَ الَّتِي فِي الْحَشْرِ اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَاتَّقُوا اللَّهَ تَصَدَّقَ رَجُلٌ مِنْ دِينَارِهِ مِنْ دِرْهَمِهِ مِنْ ثَوْبِهِ مِنْ صَاعِ بُرِّهِ مِنْ صَاعِ تَمْرِهِ حَتَّى قَالَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ قَالَ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ بِصُرَّةٍ كَادَتْ كَفُّهُ تَعْجِزُ عَنْهَا بَلْ قَدْ عَجَزَتْ قَالَ ثُمَّ تَتَابَعَ النَّاسُ حَتَّى رَأَيْتُ كَوْمَيْنِ مِنْ طَعَامٍ وَثِيَابٍ حَتَّى رَأَيْتُ وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَهَلَّلُ كَأَنَّهُ مُذْهَبَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً حَسَنَةً فَلَهُ أَجْرُهَا وَأَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا بَعْدَهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْءٌ وَمَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً سَيِّئَةً كَانَ عَلَيْهِ وِزْرُهَا وَوِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْءٌ
Mundhir b. Jarir reported on the authority of his father: While we were in the company of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) in the early hours of the morning, some people came there (who) were barefooted, naked, wearing striped woollen clothes, or cloaks, with their swords hung (around their necks). Most of them, nay, all of them, belonged to the tribe of Mudar. The colour of the face of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) underwent a change when he saw them in poverty. He then entered (his house) and came out and commanded Bilal (to pronounce Adhan). He pronounced Adhan and Iqima, and he (the Holy Prophet) observed prayer (along with his Companion) and then addressed (them reciting verses of the Holy Qur'an): ' 0 people, fear your Lord, Who created you from a single being to the end of the verse, Allah is ever a Watcher over you (iv. 1). (He then recited) a verse of Sura Hashr: Fear Allah. and let every soul consider that which it sends forth for the morrow and fear Allah (lix. 18). (Then the audience began to vie with one another in giving charity.) Some donated a dinar, others a dirham, still others clothes, some donated a sa' of wheat, some a sa' of dates; till he (the Holy Prophet) said: (Bring) even if it is half a date. Then a person from among the Ansar came there with a money bag which his hands could scarcely lift; in fact, they could not (lift). Then the people followed continuously, till I saw two heaps of eatables and clothes, and I saw the face of the Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) glistening, like gold (on account of joy). The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: He who sets a good precedent in Islam, there is a reward for him for this (act of goodness) and reward of that also who acted according to it subsequently, without any deduction from their rewards; and he who sets in Islam an evil precedent, there is upon him the burden of that, and the burden of him also who acted upon it subsequently, without any deduction from their burden.
محمد بن جعفر نے کہا : ہمیں شعبہ نے عون بن ابی جحیفہ سے حدیث بیان کی ،ا نھوں نے منذر بن جریر سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی، انھوں نے کہا ؛ ہم دن کے ابتدا ئی حصے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ آپ کے پا س کچھ لو گ ننگے پاؤں ننگے بدن سوراخ کر کے دن کی دھا ری دار چادریں یا غبائیں گلے میں ڈا لے اور تلواریں لٹکا ئے ہو ئے آئے ان میں سے اکثر بلکہ سب کے سب مضر قبیلے سے تھے ان کی فاقہ زدگی کو دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رخ نور غمزدہ ہو گیا آپ اندر تشریف لے گئے پھر با ہر نکلے تو بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا انھوں نے اذان دی اور اقامت کہی آپ نے نماز ادا کی ، پھر خطبہ دیا اور فرما یا :اے لو گو !اپنے رب سے ڈرو جس نے تمھیں ایک جا ن سے پیدا کیا ۔۔۔آیت کے آخر تک بے شک اللہ تم پر نگرا ن ہے اور وہ آیت جو سورہ حشر میں ہے اللہ سے ڈرو اور ہر جا ن دیکھے کہ اس نے کل کے لیے آگے کیا بھیجا ہے ( پھر فر ما یا)آدمی پر لازم ہے کہ وہ اپنے دینا ر سےاپنے درہم سے اپنے کپڑے سے اپنی گندم کے ایک صاع سے اپنی کھجور کے ایک صاع سے ۔ حتیٰ کہ آپ نے فر ما یا :۔۔۔چا ہے کھجور کے ایک ٹکڑے کے ذریعے سے صدقہ کرے(جریرنے) کہا: تو انصار میں سے ایک آدمی ایک تھیلی لا یا اس کی ہتھیلی اس (کو اٹھا نے ) سے عاجز آنے لگی تھی بلکہ عا جز آگئی تھی کہا : پھر لو گ ایک دوسرے کے پیچھے آنے لگے یہاں تک کہ میں نے کھا نے اور کپڑوں کے دو ڈھیر دیکھے حتیٰ کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک دیکھا وہ اس طرح دمک رہا تھا جیسے اس پر سونا چڑاھا ہوا ہو ۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا جس نے اسلا م میں کو ئی اچھا طریقہ رائج کیا تو اس کے لیے اس کا (اپنا بھی) اجر ہےے اور ان کے جیسا اجر بھی جنھوں نے اس کے بعد اس (طریقے ) پر عمل کیا اس کے بغیر کہ ان کے اجر میں کو ئی کمی ہو اور جس نے اسلا م میں کسی برے طریقے کی ابتدا کی اس کا بو جھ اسی پر ہے اور ان کا بو جھ بھی جنھوں نے اس کے بعد اس پر عمل کیا اس کے بغیر کہ ان کے بو جھ میں کو ئی کمی ہو ۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 210 ´کار خیر کی طرف رہنمائی کرنے والے کے لئے اجر و ثواب` «. . . وَعَن جرير قَالَ: (كُنَّا فِي صدر النهارعند رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَهُ قَوْمٌ عُرَاةٌ مُجْتَابِي النِّمَارِ أَوِ الْعَبَاءِ مُتَقَلِّدِي السُّيُوفِ عَامَّتُهُمْ مِنْ مُضَرَ بَلْ كُلُّهُمْ مِنْ مُضَرَ - [73] - فَتَمَعَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَا رَأَى بِهِمْ مِنَ الْفَاقَةِ فَدَخَلَ ثُمَّ خَرَجَ فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ وَأَقَامَ فَصَلَّى ثُمَّ خَطَبَ فَقَالَ: (يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ) إِلَى آخَرِ الْآيَةِ (إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رقيبا) وَالْآيَةُ الَّتِي فِي الْحَشْرِ (اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ) تَصَدَّقَ رَجُلٌ مِنْ دِينَارِهِ مِنْ دِرْهَمِهِ مِنْ ثَوْبِهِ مِنْ صَاعِ بُرِّهِ مِنْ صَاعِ تَمْرِهِ حَتَّى قَالَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ قَالَ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ بِصُرَّةٍ كَادَتْ كَفُّهُ تَعْجَزُ عَنْهَا بل قد عجزت قَالَ ثُمَّ تَتَابَعَ النَّاسُ حَتَّى رَأَيْتُ كَوْمَيْنِ مِنْ طَعَامٍ وَثِيَابٍ حَتَّى رَأَيْتُ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَهَلَّلُ كَأَنَّهُ مُذْهَبَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً حَسَنَةً فَلَهُ أَجْرُهَا وَأَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْءٌ وَمَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً سَيِّئَةً كَانَ عَلَيْهِ وِزْرُهَا وَوِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْء» . رَوَاهُ مُسلم . . .» ”. . . سیدنا جریر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک روز دن کے ابتدائی حصے میں تھے کہ کچھ برہنہ لوگ آئے جو جسم پر کمبل یا عبا ڈالے ہوئے، گلے میں تلوار لٹکائے ہوئے تھے ان میں سے اکثر بلکہ سب ہی قبیلہ مضر کے لوگ تھے (یہ لوگ بھوکے پیاسے تھے) ان کے فاقے اور محتاجگی اور خستہ حالی کو دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا آپ گھر میں تشریف لے گئے (کہ کچھ کھانے کی لے آیئں مگر غالباً کوئی ایسی چیز نہیں ملی) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باہر آ کر تشریف لا کر بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ تم اذان دو۔۔۔ چنانچہ اذان ہوئی جب سب جمع ہو گئے تو اقامت ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی نماز کے بعد خطبہ دیا اور تقریر فرمائی جس میں ان آیتوں کی تلاوت فرمائی۔ «يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ» ”اے لوگو! تم اپنے رب سے ڈرو جس نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا ہے۔“ (آخر تک کہ اللہ تمہارا نگہبان ہے) اور سورہ حشر کی آیت «اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ» ”اللہ سے ڈرو اور انسان کو دیکھنا چاہئے کل یعنی قیامت کے لیے کیا چیز آگے بھیجی ہے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انسان کو چاہئے اپنے روپے پیسے کپڑے سے اور اپنے گیہوں کے پیمانہ اور جو کا پیمانہ میں سے اللہ تعالیٰ کے راستے میں صدقہ خیرات کرے۔“ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگرچہ کجھور کے ایک ٹکڑے میں سے ہی ہو۔“ (حدیث کے راوی کا بیان ہے کہ یہ سن کر) ایک انصاری روپے پیسے سے بھری ہوئی صدقہ دینے کے لیے ایک تھیلی لے آئے جس کے بھاری وزن سے قریب تھا کہ اس کا ہاتھ تھک جائے بلکہ تھک ہی گیا تھا (پھر اس انصار ی کے دیکھا دیکھی دوسرے لوگ بھی لانے لگے لگاتار لوگوں نے لا لا کر دینا شروع کیا یہاں تک کہ میں نے دیکھا کہ کپڑے اور غلے کی دو ڈھیریاں جمع ہو گئی ہیں (اس داد و دہش کے منظر کو دیکھ کر) آپ بہت خوش ہوئے حتیٰ کہ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ خوشی کی وجہ سے سونے کی طرح چمک رہا تھا۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام میں جو شخص اچھا طریقہ ایجاد کر دے تو اس کو بھی ثواب ملے گا اور اس کے بعد جو اس پر عمل کرے گا تو اس کا ثواب بھی اسی ایجاد کرنے والے کو ملے گا، لیکن عمل کر نے والے کے ثواب میں کوئی کمی نہ ہو گی“ (اس کو اپنے عمل کا ثواب عمل کرنے کی وجہ سے ملے گا عمل کرنے کی وجہ سے ملے گا لیکن بتانے والے کو بتانے کی وجہ سے ثواب ملے گا۔ تو گویا بتانے والے دوہرا ثواب ملا ایک عمل کی وجہ سے دوسرا اس نیک عمل کے ایجاد اور بتانے کی وجہ سے) اور جو اسلام میں برا راستہ ایجاد کرے اور برے طریقے کو رائج کرے تو اس رائج کرنے کی وجہ سے گناہ ہو گا اور اس کے بعد جو اس کے برے راستے پر چلے گا اس کا گناہ بھی اسی برے راستے کے رواج دینے والے کو ملے گا اور ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہیں ہو گی۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . .“ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 210] تخریج الحدیث: [صحيح مسلم 2351] فقہ الحدیث: ➊ اس حدیث میں سنت جاری کرنے سے مراد وہ طریقہ ہے جو کتاب و سنت سے ثابت ہو، لیکن یاد رہے کہ اس سے مراد بدعت کا ایجاد کرنا نہیں ہے۔ ➋ جو کام سنت سے ثابت ہے اس کی طرف لوگوں کو دعوت دینا بڑے ثواب کا کام ہے۔ ➌ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو اللہ تعالیٰ نے رحمة للعالمين بنا کر بھیجا۔ ➍ اگر شدید ضرورت ہو تو لوگوں کے سامنے تعاون کی اپیل کرنا جائز ہے۔ ➎ اگر اسلحہ موجود ہو تو ہر وقت مسلح رہنا مسنون ہے۔ ➏ مشکل کشا صرف ایک اللہ ہے۔ ➐ خطبے میں لوگوں کو سمجھانے کے لئے آیات کی تلاوت کرنا سنت ہے۔ ➑ کسی پریشان حال مسلمان کو دیکھ کر مضطرب ہونا اور اس کی راحت میں خوشی محسوس کرنا عین ایمان ہے۔ اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 210