You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الصَّدَقَةِ أَعْظَمُ فَقَالَ أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ تَخْشَى الْفَقْرَ وَتَأْمُلُ الْغِنَى وَلَا تُمْهِلَ حَتَّى إِذَا بَلَغَتْ الْحُلْقُومَ قُلْتَ لِفُلَانٍ كَذَا وَلِفُلَانٍ كَذَا أَلَا وَقَدْ كَانَ لِفُلَانٍ
Abu Huraira reported that there came a person to the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and said: Messenger of Allah, which charity is the best? Upon this he said: That you should give charity (in a state when you are) healthy and close-fisted, one haunted by the fear of poverty, hoping to become rich (charity in such a state of health and mind is the best). And you must not defer (charity to such a length) that you are about to die and would he saying: This is for so and so, and this is for so and so. Lo, it has already come into (the possession of so and so).
جریر نے عمارہ بن قعقاع سے انھوں نے ابو زرعہ سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ،ا نھوں نے کہا : ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حا ضر ہوا اور کہا : اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !کو ن سا صدقہ (اجر میں )بڑا ہے؟آپ نے فر ما یا : تم (اس وقت ) صدقہ کرو جب تم تند رست ہو اور مال کی خواہش رکھتے ہو فقر سے ڈرتے ہو اور تونگری کی امید رکھتے ہو اور اس قدر تا خیر نہ کرو کہ جب (تمھا ری جا ن ) حلق تک پہنچ جائے ( پھر ) تم کہو: اتنا فلا ں کا ہے اور اتنا فلا ں کا ۔ اب تو وہ فلا ں (وارث ) کا ہو ہی چکا ہے ۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2865 ´وصیت سے (ورثہ کو) نقصان پہنچانے کی کراہت کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ جسے تم صحت و حرص کی حالت میں کرو، اور تمہیں زندگی کی امید ہو، اور محتاجی کا خوف ہو، یہ نہیں کہ تم اسے مرنے کے وقت کے لیے اٹھا رکھو یہاں تک کہ جب جان حلق میں اٹکنے لگے تو کہو کہ: فلاں کو اتنا دے دینا، فلاں کو اتنا، حالانکہ اس وقت وہ فلاں کا ہو چکا ہو گا ۱؎۔“ [سنن ابي داود/كتاب الوصايا /حدیث: 2865] فوائد ومسائل: تندرستی کے ایام میں اور اپنی ضروریات کو بالائے طاق رکھ کر جو صدقہ کیا جائے وہ افضل ہے۔ اور موت کے وقت صدقہ کرنا اپنے وارثوں کے حق میں دخل اندازی اور ان کے حق کو قائم کرنا ہے۔ جو کسی طرح مناسب نہیں۔ اس لئے شریعت نے جانکنی کے وقت ثلث مال سے زیادہ صدقہ کرنے کی اجازت نہیں دی۔ سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2865