You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ وَسَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ قَالَ سَلَمَةُ حَدَّثَنَا وَقَالَ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي الْحَبِيبُ الْأَمِينُ أَمَّا هُوَ فَحَبِيبٌ إِلَيَّ وَأَمَّا هُوَ عِنْدِي فَأَمِينٌ عَوْفُ بْنُ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيُّ قَالَ كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعَةً أَوْ ثَمَانِيَةً أَوْ سَبْعَةً فَقَالَ أَلَا تُبَايِعُونَ رَسُولَ اللَّهِ وَكُنَّا حَدِيثَ عَهْدٍ بِبَيْعَةٍ فَقُلْنَا قَدْ بَايَعْنَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ثُمَّ قَالَ أَلَا تُبَايِعُونَ رَسُولَ اللَّهِ فَقُلْنَا قَدْ بَايَعْنَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ثُمَّ قَالَ أَلَا تُبَايِعُونَ رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَبَسَطْنَا أَيْدِيَنَا وَقُلْنَا قَدْ بَايَعْنَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَعَلَامَ نُبَايِعُكَ قَالَ عَلَى أَنْ تَعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَالصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ وَتُطِيعُوا وَأَسَرَّ كَلِمَةً خَفِيَّةً وَلَا تَسْأَلُوا النَّاسَ شَيْئًا فَلَقَدْ رَأَيْتُ بَعْضَ أُولَئِكَ النَّفَرِ يَسْقُطُ سَوْطُ أَحَدِهِمْ فَمَا يَسْأَلُ أَحَدًا يُنَاوِلُهُ إِيَّاهُ
Malik al-Ashja'i reported: We, nine, eight or seven men, were in the company of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and he said: Why don't you pledge allegiance to the Messenger of Allah? -while we had recently pledged allegiance. So we said: Messenger of Allah, we have already pledged allegiance to you. He again said: Why don't you pledge allegiance to the Messenger of Allah? And we said: Messenger of Allah, we have already pledged allegiance to you. He again said: Why don't you pledge allegiance to the Messenger of Allah? We stretched our hands and said: Messenger of Allah. we have already pledged allegiance to you. Now tell (on what things) should we pledge allegiance to you. He said I (You must pledge allegiance) that you would worship Allah only and would not associate with Him anything, (and observe) five prayers, and obey- (and he said onething in an undertone) -that you would not beg people of anything. (And as a consequence of that) I saw that some of these people did not ask anyone to pick up the whip for them if it fell down.
ابو مسلم خولانی سے روایت ہے ،انھوں نے کہا:مجھ سے ایک پیارے امانت دار(شخص) نے حدیث بیان کی وہ ایساہے کہ مجھے پیارا بھی ہے اور وہ ایسا ہے کہ میرے نزدیک امانت دار بھی ہے۔یعنی حضرت عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ۔۔۔انھوں نے کہا: ہم نو،آٹھ یا سات آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے (حاضر ) تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کیا تم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت نہیں کروگے؟اور ہم نے ابھی نئی نئی بیعت کی تھی۔تو ہم نے عرض کی :اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہم آپ سے بیعت کرچکے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اللہ کے رسول سے بیعت نہیں کرو گے؟ ہم نے عرض کی :اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہم آپ سے بیعت کرچکے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: تم اللہ کے رسول سے بیعت نہیں کرو گے؟ تو ہم نے اپنے ہاتھ بڑھا دیئے اور عرض کی:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہم(ایک بار) آپ سے بیعت کرچکے ہیں،اب کس بات پر آپ سے بیعت کریں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اس بات پر کہ تم اللہ کی عبادت کروگےاور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے اور پانچ نمازوں پر،اور اس بات پر کہ اطاعت کرو گے ۔اور ایک جملہ آہستہ سے فرمایا۔اور لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہ کرو گے۔اس کے بعد میں نے ان میں سے بعض افراد کو دیکھا کہ ان میں سے کسی کا کوڑا کرجاتا تو کسی سے نہ کہتا کہ اٹھا کر اس کے ہاتھ میں دے دے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 461 ´پانچوں نمازوں پر بیعت کرنے کا بیان۔` عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت نہیں کرو گے؟“ آپ نے اس بات کو تین مرتبہ دہرایا، تو ہم سب نے اپنا ہاتھ بڑھایا، اور آپ سے بیعت کی، پھر ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم نے آپ سے بیعت تو کر لی، لیکن یہ بیعت کس چیز پر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ بیعت اس بات پر ہے کہ تم اللہ کی عبادت کرو گے، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرو گے، پانچوں نمازیں ادا کرو گے“، اور آپ نے ایک اور بات آہستہ سے کہی کہ ”لوگوں سے کچھ مانگو گے نہیں۔“ [سنن نسائي/كتاب الصلاة/حدیث: 461] 461 ۔ اردو حاشیہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور اقدس میں چار قسم کی بیعت رائج تھی: ٭بیعت اسلام، یعنی اسلام لاتے وقت۔ ٭ہجرت کرنے کے لیے بیعت۔ ٭بیعت جہاد، یعنی کسی لڑائی کے وقت، مثلاً: صلح حدیبیہ کے وقت۔ ٭بیعت اطاعت، یعنی اللہ تعالیٰ کے اوامر ونواہی کی پابندی کے لیے جیسا کہ مندرجہ بالا حدیث میں ذکر ہے۔ پھر بیعت اسلام کی بجائے بیعت خلافت شروع ہو گئی۔ بیعت جہاد قائم رہی، البتہ بیعت اطاعت ختم ہو گئی، گویا کہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص تھی۔ صحابہ کرام اور تابعین کے دور میں ایسا ہی رہا۔ بعد میں صوفیائے کرام نے بیعت لینا شروع کر دی، اپنے سلسلے میں داخل کرنے کے لیے اور اپنی ہر بات کی اطاعت کرانے کے لیے، یہ ایک نئی چیز ہے، اگر یہ بیعت اطاعتِ شریعت ہے تو جواز ہو سکتا ہے مگر صحابہ و تابعین نے ایسے نہیں کیا، لہٰذا مستحسن نہیں۔ اور اگر یہ اپنی اطاعت کی بیعت ہے تو ممنوع ہے کیونکہ شریعت اسلامیہ میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کوئی مطاع نہیں کہ اس کی اطاعت مطلقاً جائز ہو۔ بیعت سے متعلق دیگر احکام و مسائل بالتفصیل کتاب البیعۃ میں ملاحظہ فرمائیں۔ سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 461