You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَلَّامٍ الْجُمَحِيُّ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ وَهُوَ ابْنُ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ إِذَا أُتِيَ بِطَعَامٍ، سَأَلَ عَنْهُ، فَإِنْ قِيلَ: هَدِيَّةٌ، أَكَلَ مِنْهَا، وَإِنْ قِيلَ: صَدَقَةٌ، لَمْ يَأْكُلْ مِنْهَا "
Abu Huraira reported: Whenever the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) was presented with food, he asked about it, If he was told that it was a gift, he ate out of that, and if he was told that it was a sadaqa he did not eat out of that.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کھا نا پیش کیا جا تا آپ اس کے بارے میں پو چھتے اگر یہ کہا جا تا کہ تحفہ ہے تو اسے کھا لیتے اور اگر کہا جا تا کہ صدقہ ہے تو اسے نہ کھاتے ۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4512 ´آدمی نے کسی کو زہر پلایا کھلا دیا اور وہ مر گیا تو اس سے قصاص لیا جائے گا یا نہیں؟` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ قبول فرماتے تھے، اور صدقہ نہیں کھاتے تھے، نیز اسی سند سے ایک اور مقام پر ابوہریرہ کے ذکر کے بغیر صرف ابوسلمہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ قبول فرماتے تھے اور صدقہ نہیں کھاتے تھے، اس میں اتنا اضافہ ہے کہ آپ کو خیبر کی ایک یہودی عورت نے ایک بھنی ہوئی بکری تحفہ میں بھیجی جس میں اس نے زہر ملا رکھا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کھایا اور لوگوں نے بھی کھایا، پھر آپ نے لوگوں سے فرمایا: ”اپنے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الديات /حدیث: 4512] فوائد ومسائل: زہر آلود بکری کھلا نے والی عورت کی بابت دو طرح کی روایات اس باب میں آئی ہیں۔ بعض روایات میں آیا ہے کہ نبی ؐ نے اسے معاف کر دیا اور بعض میں ہے کہ اسے قصاصًا قتل کردیا گیا۔ مولانا صفی الرحمن مبارک پوری منةالمنعم شرح صحيح مسلم میں اس کی بابت یوں رقم طراز ہیں کہ نبی ؐ نے اس عورت کو پہلے معاف کردیا تھا، لیکن جب آپ کے ساتھ کھانے میں شریک حضرت بشرین براء رضی اللہ زہر کی وجہ سے شہید ہو گئے تو پھر بعد میں آپ نے اس عورت کو قصاص میں قتل کر دیا۔ 2: صدقے کے متعلق فرمایا گیا ہے کہ لوگوں کے مالوں کی میل ہوتا ہے جو نبی ؐ اور آپ کی آل لے لئے حلال نہ تھا۔ ایسے ہی معروف مستحقین کے علاوہ اغنیا کو بھی صدقہ لینا جائز نہیں۔ رسول اللہ ؐ کی وفات کے وقت زیر خورانی کا اثر عود کر آیا تھا، اس طرح آپ درجہ شہادت پر فائز ہوئے۔ 3: یہ حدیث اس بات کی بھی دلالت کرتی ہے کہ رسول قطعا غیب نہیں جانتے تھے اور آپ ؐ کے صحابہ کرام ہی کو علم غیب تھا، اگر ان کو علم ہوتا کہ جو گوشت وہ کھا رہے ہیں زہر آلود ہے تو وہ ہرگز اسے نہ کھاتے۔ سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4512