You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ، حَدَّثَهُ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، حَدَّثَهُ أَنَّ عَبَّادَ بْنَ عَبْدِ اللهِ بْنِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ، زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقُولُ: أَتَى رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ فِي رَمَضَانَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، احْتَرَقْتُ، احْتَرَقْتُ، فَسَأَلَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «مَا شَأْنُهُ؟» فَقَالَ: أَصَبْتُ أَهْلِي، قَالَ: «تَصَدَّقْ» فَقَالَ: وَاللهِ، يَا نَبِيَّ اللهِ، مَالِي شَيْءٌ، وَمَا أَقْدِرُ عَلَيْهِ، قَالَ: «اجْلِسْ» فَجَلَسَ، فَبَيْنَا هُوَ عَلَى ذَلِكَ أَقْبَلَ رَجُلٌ يَسُوقُ حِمَارًا عَلَيْهِ طَعَامٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيْنَ الْمُحْتَرِقُ آنِفًا؟» فَقَامَ الرَّجُلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَصَدَّقْ بِهَذَا» فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَغَيْرَنَا؟ فَوَاللهِ، إِنَّا لَجِيَاعٌ، مَا لَنَا شَيْءٌ، قَالَ: «فَكُلُوهُ»
Abbad b. Abdullah b. Zubair reported that he had heard 'A'isha, the wife of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ), as saying: A person came to the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) in the mosque during (the month of) Ramadan and said: Messenger of Allah, I am burnt, I am burnt, whereupon the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) asked him as to what the matter was. Upon this he said: I had intercourse with my wife (in a state of fasting) Thereupon he (the Holy Prophet) said: Give charity. Upon this he said: Apostle of Allah, I swear by God, there is nothing with me (to give in charity) as I do not possess anything. He (the Holy Prophet) said: Sit down. So he sat down and he was in this very state when there came a person urging a donkey with a load of eatables upon it. The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Where is that burnt one who was just here? Thereupon the person stood up. The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Give this (eatables brought by the man) in charity. Upon this the person said: Messenger of Allah, can there be anyone else (more deserving than I)? By Allah. we are hungry, we have nothing with us. Upon this he (the Holy Prophet) said: Then eat (these eatables).
ابو طاہر،ابن وہب،عمرو بن لیث،عبدالرحمان بن قاسم،محمد بن جعفر بن زبیر،عبادبن عبداللہ بن زبیر،سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ فرماتی ہیں۔ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رمضان میں مسجد میں آیا اور اس سے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں تو جل گیا میں تو جل گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کیا ہوا؟تو اس نے عرض کیا کہ میں نے اپنی بیوی سے ہم بستری کرلی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صدقہ کرتو اس نے عرض کیا اللہ کی قسم!اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تو کچھ بھی نہیں اور میں اس پر قدرت بھی نہیں ر کھتا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیٹھ جا تو وہ بیٹھ گیا اسی دوران ایک آدمی اپناگدھا ہانکتے ہوئے لایا جس پر کھانا رکھا ہواتھا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ جلنے والا آدمی کہاں ہے؟وہ آدمی کھڑا ہواتو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااس کو صدقہ کر تو اس آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہمارے علاوہ بھی (کوئی صدقہ کا مستحق ہے) اللہ کی قسم ہم بھوکے ہیں ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ہی اسے کھالو۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2394 ´رمضان میں بیوی سے جماع کے کفارہ کا بیان۔` عباد بن عبداللہ بن زبیر کا بیان ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص رمضان میں مسجد کے اندر آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! میں تو بھسم ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا بات ہے؟ کہنے لگا: میں نے اپنی بیوی سے صحبت کر لی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صدقہ کر دو“، وہ کہنے لگا: اللہ کی قسم! میرے پاس صدقہ کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے، اور نہ میرے اندر استطاعت ہے، فرمایا: ”بیٹھ جاؤ“، وہ بیٹھ گیا، اتنے میں ایک شخص غلے سے لدا ہوا گدھا ہانک کر لایا، آپ صل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2394] فوائد ومسائل: یہ دین و تقویٰ اور خشیت کا اثر تھا کہ یہ صحابی اس گناہ کو اپنے لیے جل جانے یا ہلاک ہونے سے تعبیر کر رہا تھا۔ سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2394