You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: «كُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ، فَمِنَّا الصَّائِمُ وَمِنَّا الْمُفْطِرُ، فَلَا يَجِدُ الصَّائِمُ عَلَى الْمُفْطِرِ، وَلَا الْمُفْطِرُ عَلَى الصَّائِمِ، يَرَوْنَ أَنَّ مَنْ وَجَدَ قُوَّةً فَصَامَ، فَإِنَّ ذَلِكَ حَسَنٌ وَيَرَوْنَ أَنَّ مَنْ وَجَدَ ضَعْفًا، فَأَفْطَرَ فَإِنَّ ذَلِكَ حَسَنٌ»
Abu Sa'id al-Khudri (Allah be pleased with him) reported: We went out on an expedition with the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) during Ramadan. Some of us observed the fast and some of us broke it. Neither the observer of the fast had any grudge against one who broke it, nor the breaker of the fast had any grudge against one who had fasted They knew that he who had strength enough (to bear its rigour) fasted and that was good, and they also found that he who felt weakness (and could not bear the burden) broke it, and that was also good.
۔ عمرو ناقد،اسماعیل بن ابراہیم،جریری،ابی نضرۃ،حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان میں ایک غزوہ میں تھے تو ہم میں سے کوئی روزہ دار ہوتا اور کوئی افطار ہوتا تو نہ تو روزہ دار افطار کرنے والے پر تنقید کرتا وہ یہ سمجھتے تھے کہ اگر کوئی طاقت رکھتا ہے تو روزہ رکھ لے تو یہ اس کے لئے اچھا ہے اور وہ یہ بھی سمجھتے اگر کوئی ضعف پاتا ہے۔ تو وہ افطار کرلے تو یہ اس کے لئے اچھا ہے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1684 ´لڑائی کے وقت روزہ نہ رکھنے کا بیان۔` ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے سال جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مرالظہران ۱؎ پہنچے اور ہم کو دشمن سے مقابلہ کی خبر دی تو آپ نے روزہ توڑنے کا حکم دیا، لہٰذا ہم سب لوگوں نے روزہ توڑ دیا ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1684] اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: مکہ اور عسفان کے درمیان ایک وادی کانام ہے۔ 2؎: اگر مجاہدین ایسے مقام تک پہنچ چکے ہیں جس سے آگے دشمن سے ملاقات کا ڈرہے تو ایسی صورت میں صوم توڑدینا بہتر ہے، اور اگریہ امریقینی ہے کہ دشمن آگے مقابلہ کے لیے موجود ہے تو صوم توڑدینا ضروری ہے۔ سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1684