You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ، جَمِيعًا عَنْ يَحْيَى بْنِ حَمَّادٍ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبَانَ بْنِ تَغْلِبَ، عَنْ فُضَيْلٍ الْفُقَيْمِيِّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ كِبْرٍ» قَالَ رَجُلٌ: إِنَّ الرَّجُلَ يُحِبُّ أَنْ يَكُونَ ثَوْبُهُ حَسَنًا وَنَعْلُهُ حَسَنَةً، قَالَ: «إِنَّ اللهَ جَمِيلٌ يُحِبُّ الْجَمَالَ، الْكِبْرُ بَطَرُ الْحَقِّ، وَغَمْطُ النَّاسِ»
It Is narrated on the authority of Abdullah b. Mas'ud that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ), observed: He who has in his heart the weight of a mustard seed of pride shall not enter Paradise. A person (amongst his hearers) said: Verily a person loves that his dress should be fine, and his shoes should be fine. He (the Holy Prophet) remarked: Verily, Allah is Graceful and He loves Grace. Pride is disdaining the truth (out of self-conceit) and contempt for the people.
یحییٰ بن حماد نے کہا : ہمیں شعبہ نے ابان بن تغلب سے حدیث سنائی ، انہوں نے فضیل بن عمرو فقیمی سے، انہوں نے ابراہیم نخعی سے ، انہوں نے علقمہ سے ، انہوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی کریمﷺ سے روایت کی ، آپ نے فرمایا:’’ جس کے دل میں ذرہ برابر تکبر ہو گا ، وہ جنت میں داخل نہ ہو گا۔ ‘‘ ایک آدمی نے کہا : انسان چاہتا ہے کہ اس کے کپڑے اچھے ہوں اور اس کے جوتے اچھے ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’ اللہ خود جمیل ہے ، وہ جمال کو پسند فرماتا ہے ۔ تکبر ، حق کو قبول نہ کرنا اورلوگوں کو حقیر سمجھنا ہے ۔ ‘‘
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث59 ´ایمان کا بیان۔` عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر تکبر (گھمنڈ) ہو گا وہ جنت میں نہیں داخل ہو گا، اور جس شخص کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر ایمان ہو گا وہ جہنم میں نہیں داخل ہو گا“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 59] اردو حاشہ: (1) تکبر ایک بہت مذموم وصف ہے۔ تکبر کی حقیقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے واضح ہوتی ہے: (اَلْكِبَرُ بَطَرُ الْحَقِّ وَغَمْطُ النَّاسِ) (صحيح مسلم، الايمان، باب تحريم الكبر و بيانه، حديث: 91) تکبر کا مطلب حق بات کو ٹھکرانا اور لوگوں کو حقیر سمجھنا ہے۔ (2) اگر تکبر کی بنا پر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی باتوں پر ایمان لانے سے انکار کیا جائے تو اس کی سزا دائمی جہنم ہے کیونکہ یہ ایمان کے سراسر منافی ہے اور اگر تکبر اس قسم کا ہے کہ کوئی شخص مال و دولت، حسن و جمال، جاہ و منصب وغیرہ کی وجہ سے دوسروں کو حقارت کی نظر سے دیکھتا ہے یا ہٹ دھرمی کی وجہ سے حق بات ماننے سے انکار کرتا ہے، تو یہ تکبر بھی اللہ تعالیٰ کو سخت ناپسند ہے جس کی وجہ سے وہ جہنم کی سزا بھگتے بغیر جنت میں نہیں جا سکے گا، مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اپنے خاص فضل سے اسے معاف کر دے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 59