You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ، مَوْلَى ابْنِ أَزْهَرَ، أَنَّهُ قَالَ: شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، فَجَاءَ فَصَلَّى، ثُمَّ انْصَرَفَ فَخَطَبَ النَّاسَ، فَقَالَ: «إِنَّ هَذَيْنِ يَوْمَانِ، نَهَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صِيَامِهِمَا، يَوْمُ فِطْرِكُمْ مِنْ صِيَامِكُمْ، وَالْآخَرُ يَوْمٌ تَأْكُلُونَ فِيهِ مِنْ نُسُكِكُمْ»
Abu Ubaid, the freed slave of Ibn Azhar, reported: I observed Id along with Umar b. al-Khattab (Allah be pleased with him). He came (out in an open space) and prayed and (after) completing it addressed the people and said: The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) has forbidden the observing of fast on these two days. One is the day of Fitr (at the end of your fasts), and the second one, the day when you eat (the meat) of your sacrifices.
یحییٰ بن یحییٰ ،مالک ابن شہاب،حضرت ابو عبید مولی بن ازہر سے روایت ہے انہوں نے کہاکہ میں عید کے دن حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس موجود تھا تو آپ آئے اور نماز پڑھی پھر نماز سے فارغ ہوکر لوگوں کو خطبہ دیا اور فرمایا کہ یہ وہ دن ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے ایک وہ دن ہے کہ جس دن تم افطار کرتے ہو اور دوسرا وہ دن ہے کہ جس میں تم اپنی قربانیوں کا گوشت کھاتے ہو۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 219 ´نماز عید سے پہلے خطبہ نہیں دینا چاہئے` «. . . ثم شهدت العيد مع على بن ابى طالب وعثمان محصور فجاء فصلى ثم انصرف فخطب . . .» ”. . . پھر میں نے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ساتھ کی نماز پڑھی اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ محاصرے میں تھے انہوں (سیدنا علی رضی اللہ عنہ) نے آ کر نماز پڑھائی پھر فارغ ہو کر خطبہ دیا . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 219] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1990، ومسلم 1137، من حديث مالك به] تفقه ➊ عید کی نماز کے بعد خطبہ عید مسنون ہے لہٰذا نماز عید سے پہلے خطبہ نہیں دینا چاہئے۔ ➋ خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم اجمعین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل پیرا تھے۔ ➌ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبے سے پہلے نماز عید پڑھاتے تھے۔ اس مفہوم کی روایات درج ذیل صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے بھی مروی ہیں عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ [صحيح مسلم 885/2، [2045] نيز ديكهئے صحيح البخاري 977] جابر بن عبد اللہ الانصاری [صحيح بخاري: 961 وصحيح مسلم: 885] عبداللہ بن عمر [صحيح بخاري: 957، صحيح مسلم: 888] ابوسعید الحذری [صحيح بخاري: 956، صحيح مسلم: 889] براء بن عازب [صحيح بخاري: 983، وصحيح مسلم: 1961 [5075] ] انس بن مالك [صحيح بخاري: 984، صحيح مسلم: 1962 [5080] ] جندب [صحيح بخاري: 985، صحيح مسلم: 1960 [5067] ] رضي الله عنهم اجمعين۔ معلوم ہوا کہ یہ حدیث متواتر ہے پھر بھی بعض لوگ ایسے تھے جو نماز عید سے پہلے خطبہ دیتے تھے۔ ان لوگوں کا یہ عمل احادیث صحیحہ کے مخالف ہونے کی وجہ سے باطل ہے۔ ➍ اگر جمعہ اور عید اکٹھے ہو جائیں یعنی جمعہ کے دن عید ہو تو جمعہ میں اختیار ہے چاہے جمعہ پڑھے یا نماز ظہر ادا کرے۔ ایاس بن ابی رملہ بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے ہاں حاضر تھا اور وہ سیدنا زید بن ارقم سے پوچھ رہے تھے کہ کیا تمہاری موجودگی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں کبھی دو عیدیں (جمعہ اور عید) ایک ہی دن میں اکٹھی ہوئی ہیں؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! آپ (معاویہ رضی اللہ عنہ) نے پوچھا: تو آپ نے کیسے کیا؟ (زید بن ارقم رضی اللہ عنہ) نے فرمایا: (نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے) عید کی نماز پڑھی پھر جمعہ کے بارے میں رخصت دے دی اور فرمایا: «مَنْ شَاءَ أَنْ يُصَلِّيَ فَلْيُصَلِّيْ» جو پڑھنا چاہتا ہے پڑھ لے۔ [سنن ابي داؤد: 1070، وسنده حسن، سنن النسائي: 1592، سنن ابن ماجه: 1310] یاد رہے کہ نماز ظہر کی ادائیگی اسی طرح فرض ہے جس طرح عام دنوں میں ہے لہٰذا بعض الناس کا یہ کہنا کہ ”عید اور جمعہ اکٹھے ہونے کی صورت میں نماز ظہر میں بھی اختیار ہے، چاہے پڑھو یا نہ پڑھو۔“ صحیح نہیں ہے۔ ➎ جمعہ اور عید ایک ہی دن میں دو عیدوں کا اجتماع ہے اور باعث مزید مسرت و سعادت ہے، اسے نامبارک سمجھنا جہالت و بدعت ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 73