You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ وَهُوَ الْقَطَوَانِيُّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ، حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ فِي الْجَنَّةِ بَابًا يُقَالُ لَهُ الرَّيَّانُ، يَدْخُلُ مِنْهُ الصَّائِمُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، لَا يَدْخُلُ مَعَهُمْ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ، يُقَالُ: أَيْنَ الصَّائِمُونَ؟ فَيَدْخُلُونَ مِنْهُ، فَإِذَا دَخَلَ آخِرُهُمْ، أُغْلِقَ فَلَمْ يَدْخُلْ مِنْهُ أَحَدٌ "
Sahl b. Sa'd (Allah be pleased with him) reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: In Paradise there is a gate which is called Rayyan through which only the people who fast would enter on the Day on Resurrection. None else would enter along with them. It would be proclaimed: Where are the people who fast that they should be admitted into it? And when the last of them would enter, it would be closed and no one would enter it.
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :جنت میں ایک (ایسا ) دروازہ ہے جسے الریانکہا جا تا ہے قیامت کے دن اس میں سے روزہ دار داخل ہوں گے ان کے ساتھ ان کے سوا کو ئی اور داخل نہیں ہوں گے ۔جب ان میں سے آخری (فرد) داخل ہو جا ئے گا ۔تو وہ (دروازہ بند کر دیا جا ئے گا ،اس کے بعدکوئی اس سے داخل نہیں ہو سکے گا ۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1640 ´روزے کی فضیلت کا بیان۔` سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے، قیامت کے دن پکارا جائے گا، کہا جائے گا روزہ دار کہاں ہیں؟ تو جو روزہ داروں میں سے ہو گا وہ اس دروازے سے داخل ہو گا اور جو اس میں داخل ہو گا وہ کبھی پیاسا نہ ہو گا۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1640] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) جنت کے آٹھ دروازے ہیں۔ جو مختلف نیکیوں کی طرف منسوب ہیں۔ مثلاً باب الصلاۃ (نماز کا دروازہ) باب الجہاد (جہاد کادروازہ) باب الصدقۃ (صدقہ کا دروازہ) دیکھئے: (صحیح البخاري، الصوم، باب الریان للصائمین، حدیث: 1897) (2) ایک شخص جس نیکی کو زیادہ اہمیت دیتا ہے۔ اور اس کی ادایئگی کی زیادہ کوشش کرتا ہے۔ وہ اس نیکی سے منسوب دروازے سے جنت میں داخل ہوگا۔ اگر زیادہ صفات کا حامل ہو۔ تو ایک سے زیادہ دروازوں سے بلا یا جائے گا۔ مثلاً حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو آٹھوں دروازوں سے بلایا جائے گا۔ (صحیح البخاري، الصوم، باب الریان للصائمین، حدیث: 18973) ۔ ریان کا مطلب سیراب ہے۔ روزہ دار بھوک پیاس برداشت کرتا ہے۔ اور پیاس کا برداشت کرنا بھوک کی نسبت مشکل ہوتا ہے اس لئے روزہ داروں کےلئے جو دروازے مقرر ہے اسے بھی سیرابی کا دروازہ قرار دیا گیا ہے۔ (4) فرض عبادات کی ادایئگی کے ساتھ ساتھ مسنون نفلی عبادات بھی ممکن حد تک ادا کرتے رہنا چاہیے۔ نفلی عبادات کا اہتمام جنت میں داخلے کا باعث ہے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1640