You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حَبِيبٍ، سَمِعَ أَبَا الْعَبَّاسِ، سَمِعَ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَمْرٍو رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا عَبْدَ اللهِ بْنَ عَمْرٍو إِنَّكَ لَتَصُومُ الدَّهْرَ، وَتَقُومُ اللَّيْلَ، وَإِنَّكَ إِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ، هَجَمَتْ لَهُ الْعَيْنُ، وَنَهَكَتْ لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ، صَوْمُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ، صَوْمُ الشَّهْرِ كُلِّهِ» قُلْتُ: فَإِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: «فَصُمْ صَوْمَ دَاوُدَ، كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا، وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَى»
Abdullah b. Amr (Allah be pleased with both of them) reported: The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said to me: 'Abdullah b. Amr, you fast continuously and stand in prayer for the whole of night. If you do like that, your eyes would be highly strained and would sink and lose sight. There is no (reward for) fasting (for him) who fasts perpetually. Fasting for three days during the month is like fasting, the whole of the month. I said: I am capable of doing more than this, whereupon he said: Observe the fast of David. He used to fast one day and break (the other) day. And he did not turn back in the encounter.
شعبہ نے ہمیں حبیب سے حدیث بیا ن کی،انھوں نے ابو عباس(سائب بن فروخ) سے سنا،انھوں نے عبداللہ بن عمرو سے سنا،کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا:اے عبداللہ بن عمرو!تم ہمیشہ(بلاوقفہ روازانہ) روزے رکھتے ہو اور رات بھر قیام کرتے ہو اور جب تم ایسا ہی کرو گے تو(ایسا کرنے والے کی)آنکھیں اندر دھنس جائیں گی اور(جا گ جاگ کر) کمزور ہوجائیں گی،(اور جہاں تک اجر کا تعلق ہے تو)جس نے ہمیشہ روزہ رکھا،اس نے روزہ نہ رکھا،مہینے میں سے تیس دن کے روزے پورے مہینے کے روزے(متصور) ہوں گے۔میں نے عرض کی:میں اس سے زیادہ(روزے رکھنے) کی طاقت رکھتاہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :تم داود علیہ السلام کے روزے کی طرح روزے رکھو،وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن ترک کرتے تھے اور (دشمن سے)آمنے سامنے کے وقت بھاگتے نہیں تھے۔
مولانا محمد ابوالقاسم سيف بنارسي حفظ الله، دفاع بخاري، تحت الحديث صحيح بخاري 1976 ´ہمیشہ روزہ رکھنا` «. . . فَصُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا، فَذَلِكَ صِيَامُ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام وَهُوَ أَفْضَلُ الصِّيَامِ . . .» ”. . . فرمایا کہ اچھا ایک دن روزہ رکھ اور ایک دن بے روزہ کے رہ کہ داؤد علیہ السلام کا روزہ ایسا ہی تھا اور روزہ کا یہ سب سے افضل طریقہ ہے . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ: 1976] فقہ الحدیث منکرین اعتراض کرتے ہیں: امام بخاری صائم الدہر رہا کرتے تھے، جیسا کہ کتاب طبقات کبریٰ امام عبدالوہاب شعرانی، مطبوعہ مصر [50/1] امام بخاری کے حال میں لکھا ہے: «محمد بن إسماعيل البخاري، كان صائم الدھر، وجاع حتي انتھي أكله كل يوم إلي تمرة أو لوزة.» ”محمد بن اسماعیل بخاری صائم الدہر تھے اور اتنی فاقہ کشی کی کہ ان کی روزانہ کی غذا ایک خرما یا ایک بادام تک پہنچ گئی۔“ {أقول:} اے جناب! آپ نے امام بخاری رحمہ اللہ کے صائم الدھر ہونے کا مطلب نہیں سمجھا، وہ ہرگز حدیث کے خلاف عامل نہیں ہوئے، بلکہ حدیث میں جیسا مہینے میں تین دن روزہ رکھنے کو کہا گیا ہے، ویسا ہی امام بخاری رحمہ اللہ کرتے اور پھر بقیہ ایام نہایت کم خوراکی سے بسر کرتے، امام بخاری رحمہ اللہ کے صائم الدھر ہونے کہ یہ معنی ہیں، ورنہ جس معنی میں آپ نے سمجھا ہے، اس اعتبار سے شعرانی کی عبارت میں تناقض ہوتا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ دن کو کھائیں بھی (ایک کھجور یا بادام ہی سہی) اور پھر صائم بھی ہوں؟ «ھل ھذا إلا تناقض!» مطلب یہ ہے کہ ان کی اس قدر کم خوراکی بھی صیام کے مثل ہے، یہ نہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ کچھ کھاتے ہی نہ تھے، اسی طبقات کبریٰ للشعرانی میں ہے: ابوالحسن یوسف بن ابی ذر کہتے ہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے چالیس سال تک نانخورش نہیں کھایا، صرف خشک روٹیوں پر گزارا کرتے رہے، جب علیل ہوئے تو بہ تجویز شیوخ روٹیوں کے ساتھ شکر کھانی منظور کی۔ ۱؎ جس سے معلوم ہوا کہ امام بخاری رحمہ اللہ کچھ کھایا بھی کرتے تھے، لیکن چونکہ یہ کھانا اور نہ کھانا دونوں ایک برابر تھا، لہٰذا ان کو صائم الدہر کہا گیا، صائم الدہر کا وہ مطلب نہیں ہے، جو آپ نے سمجھا ہے کہ ہمیشہ روزہ ہی رکھا کرتے تھے، مطلقاً کچھ کھایا ہی نہیں، بلکہ کچھ ضرور کھاتے، پس یہ عمل ہرگز حدیث کے خلاف نہیں ہوا۔ ۲؎ امام نے تو بقدم اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مثل دنیا گزاری۔ ------------------ ۱؎ [ھدي الساري:ص،481]، [تغليق التعليق 398/5]، [الطبقات الكبري:ص:92] ۲؎ علاوہ ازیں شعرانی نے طبقات میں امام بخاری کے متعلق مذکورہ عمل کی کوئی سند بیان نہیں کی، کیونکہ مذکورہ عمل کے پایہ ثبوت کو پہنچنے کے بعد ہی کسی توجیہ کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ «إذ ليس فيلس!» دفاع صحیح بخاری، حدیث\صفحہ نمبر: 132