You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ مُطَرِّفٍ - وَلَمْ أَفْهَمْ مُطَرِّفًا مِنْ هَدَّابٍ - عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ - أَوْ لِآخَرَ -: «أَصُمْتَ مِنْ سُرَرِ شَعْبَانَ؟» قَالَ: لَا، قَالَ: «فَإِذَا أَفْطَرْتَ، فَصُمْ يَوْمَيْنِ»
Imran b. Husain (Allah be pleased with them) reported Allah's Messenger (may peace he upon him) having said to him or to someone else: Did you fast in the middle of Sha'ban? He said: No. Thereupon he (the Holy Prophet) said: If you did not observe fast, then you should observe fast for two days.
ثا بت نے مطر ف سے انھوں نے حضرت عمرا ن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ۔۔۔یا یا کسی اور آدمی سے ۔۔۔فر ما یا :کیا تم نے شعبان کے وسط میں روزے رکھے ہیں ؟اس نے جواب دیا :نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :جب تم روزے ختم کر لو تو دو دن کے روزے رکھنا ۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2328 ´رمضان کے استقبال کا بیان۔` عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے پوچھا: ”کیا تم نے شعبان کے کچھ روزے رکھے ہیں ۱؎؟“، جواب دیا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب (رمضان کے) روزے رکھ چکو تو ایک روزہ اور رکھ لیا کرو“، ان دونوں میں کسی ایک راوی کی روایت میں ہے: ”دو روزے رکھ لیا کرو۔“ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2328] فوائد ومسائل: (1) یہ حدیث بظاہر گزشتہ حدیث سے متعارض ہے جس میں ہے کہ رمضان شروع ہونے سے پہلے ایک دو دن کے روزے مت رکھو۔ مگر ان میں جمع کی صورت یہ ہے کہ یہ رخصت اور تاکید اس شخص کے لیے ہے جس نے کسی روزے کی نذر مانی ہو یا وہ پہلے سے خاص دن کے روزے رکھنے کا عادی ہو تو اسے چاہیے کہ حسب معمول اپنے روزے رکھے۔ مگر کوئی سابقہ عادت یا نذر کے بغیر بطور نفل کے استقبالی روزہ رکھنا چاہیے تو اجازت نہیں ہے۔ (2) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جس شخص کو رمضان کے بعد ایک یا دو روزے رکھنے کی تاکید فرمائی، وہ شخص مہینے کے آخر میں روزے رکھا کرتا تھا، لیکن اس نے شعبان کے آخر میں اس لیے روزے چھوڑ دیے تھے کہ کہیں استقبالِ رمضان کے ذیل میں نہ آ جائیں جو ممنوع ہیں۔ (3) لفظ (سَرَر) کے مختلف معانی مندرجہ ذیل روایت کے بعد مذکور ہیں۔ سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2328