You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، كُلُّهُمْ عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ؟ قَالَ: «لَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ الْقَمِيصَ، وَلَا الْعِمَامَةَ، وَلَا الْبُرْنُسَ، وَلَا السَّرَاوِيلَ، وَلَا ثَوْبًا مَسَّهُ وَرْسٌ وَلَا زَعْفَرَانٌ وَلَا الْخُفَّيْنِ، إِلَّا أَنْ لَا يَجِدَ نَعْلَيْنِ فَلْيَقْطَعْهُمَا، حَتَّى يَكُونَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ»
Salim reported on the authority of his father ('Abdullah b. 'Umar) that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) was asked what a Muhrim should wear, whereupon he said: A Muhrim should not wear a shirt, or a turban, or a cap, or trousers, or a cloth touched with wars or with saffron, nor (should he wear) stockings, but in case he does not find shoes, but (before wearing stockings) be should trim them (in such a way) that these should become lower than the ankles.
حضرت سالم نے اپنے والد(ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی،کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا،احرام باندھنے والا کیسا لباس پہنے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:محرم نہ قمیص پہنے،نہ عمامہ ،نہ ٹوپی جرا لبادہ،نہ شلوار،نہ ایسے کپڑے پہنے جسے ورس یا زعفرا ن لگاہو،اور نہ موزے پہنے،مگر جسے جوتے نہ ملیں تو(وہ موزے پہن لے اور) انھیں(اوپر سے) اتنا کاٹ ے کہ وہ ٹخنوں سے نیچے ہوجائیں۔
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 596 ´احرام اور اس کے متعلقہ امور کا بیان` سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا احرام باندھنے والا کیا لباس پہنے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”وہ قمیص، پگڑی، شلوار و پاجامہ، کٹ ٹوپ اور موزے نہ پہنے۔ لیکن اگر کسی شخص کے پاس جوتے نہیں تو وہ موزے پہن لے اور اسے چاہیئے کہ دونوں کو ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ لے اور ایسا کوئی کپڑا نہ پہنے جسے زعفران اور کیسو (ایک زرد رنگ کی خوشبودار بوٹی) لگا ہوا ہو۔“ (بخاری و مسلم) اور یہ الفاظ مسلم کے ہیں۔ [بلوغ المرام/حدیث: 596] 596 لغوی تشریح: «الْعَمَائِم» یہ عمامہ کی جمع ہے جو سر پر لپیٹا جاتا ہے۔ «السَّرَاوِيل» شلوار۔ «الْبَرَانِسَ» یہ «برنس» کی جمع ہے۔ برنس کی ”با“ اور ”نون“ پر ضمہ اور دونوں کے درمیان ”را“ ساکن ہے۔ یہ ہر اس کپڑے کو کہتے ہیں جس کا کچھ حصہ ٹوپی وغیرہ پر مشتمل ہو، خواہ کوئی زرہ یا جبہ یا اوورکوٹ وغیرہ ہو۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے مراد وہ لمبی ٹوپی ہے جو ابتدائے اسلام میں حج کرنے والے پہنتے تھے۔ «الْخِفِافَ» ”خا“ کے نیچے زیر ہے۔ «خف» کی جمع ہے، یعنی موزے۔ «فَلْيَقْطَعْهُمَا أسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ» انہیں ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ دے تاکہ وہ جوتے کہ حکم میں ہو جائیں۔ اور اس سے مقصود یہ ہے کہ احرام کے دوران میں ٹخنے ننگے رہیں۔ اور کعب سے مراد وہ ابھری ہوئی دو ہڈیاں ہیں جو پاؤں اور پنڈلی کے جوڑ کے قریب دائیں بائیں ہوتی ہیں۔ «اَلْوَرْس» ”واؤ“ پر زبر اور ”را“ ساکن ہے۔ زرد رنگ کی خوشبو دار گھاس جس میں کپڑے رنگے جاتے ہیں۔ زعفران اور ورس کے رنگ سے رنگے ہوئے لباس کی ممانعت اس لیے ہے کہ ان میں خوشبو ہوتی ہے۔ فوائد و مسائل: ➊ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ احرام کے وقت قمیص، پاجامہ، شلوار، ٹوپی، برانڈی اور موزے پہننا درست نہیں۔ ➋ جوتے اگر میسر نہ ہوں، صرف موزے ہوں تو اس حدیث کی رو سے انہیں ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ لینا چاہیے، تاہم فقہا کے مابین اس بارے میں اختلاف ہے۔ امام احمد رحمہ اللہ موزے کو پہننے کو جائز قرار دیتے ہیں اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث سے استدلال کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث میں موزوں کو کاٹنے کا حکم منسوخ ہے کیونکہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث ابتدائے احرام کے وقت تھی اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث میں کاٹنے کا حکم نہیں اور یہ حکم آپ نے عرفات میں بیان فرمایا تھا، اس لیے کاٹنے کا حکم منسوخ ہے۔ اور یہی رائے راجح اور درست معلوم ہوتی ہے، نیز شیخ البانی رحمہ اللہ اور سعودی علمائے کرام کی بھی یہی رائے ہے۔ «والله اعلم» مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [فتاويٰ اسلاميه، اردو 331/2] امام احمد رحمہ اللہ اور اکثر شوافع چادر نہ ہونے کی صورت میں مطلقاً شلوار پہننے کے قائل ہیں اور ان کا استدلال بھی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث سے ہے جبکہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور امام مالک رحمہ اللہ اس کے قطعاً قائل نہیں۔ البتہ امام محمد بن حسن شیبانی رحمہ اللہ اور بعض شوافع کا کہنا ہے کہ اگر چادر میسر نہ ہو شلوار کو پھاڑ کر چادر نما بنا کر پہننا جائز ہے، مگر ان کا یہ قول محض قیاس پر مبنی ہے جس پر کوئی نص نہیں، اس لیے شلوار کے بارے میں صحیح موقف امام احمد رحمہ اللہ وغیرہ ہی کا معلوم ہوتا ہے کہ چادر نہ ہونے کی بنا پر احرام میں شلوار پہننا جائز ہے۔ ➍ زعفران اور ورس سے رنگا ہوا لباس بھی احرام میں جائز نہیں۔ یہ ممانعت رنگ کی وجہ سے نہیں بلکہ خوشبو کی وجہ سے ہے کیونکہ احرام کے بعد خوشبو لگانا بالاتفاق حرام ہے، البتہ اگر اسے دھو کر اس کی خوشبو زائل کر دی جائے تب جائز ہے۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 596