You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَوْهَبٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجًّا، وَخَرَجْنَا مَعَهُ، قَالَ: فَصَرَفَ مِنْ أَصْحَابِهِ فِيهِمْ أَبُو قَتَادَةَ، فَقَالَ: «خُذُوا سَاحِلَ الْبَحْرِ حَتَّى تَلْقَوْنِي» قَالَ: فَأَخَذُوا سَاحِلَ الْبَحْرِ، فَلَمَّا انْصَرَفُوا قِبَلَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحْرَمُوا كُلُّهُمْ، إِلَّا أَبَا قَتَادَةَ، فَإِنَّهُ لَمْ يُحْرِمْ، فَبَيْنَمَا هُمْ يَسِيرُونَ إِذْ رَأَوْا حُمُرَ وَحْشٍ، فَحَمَلَ عَلَيْهَا أَبُو قَتَادَةَ، فَعَقَرَ مِنْهَا أَتَانًا، فَنَزَلُوا فَأَكَلُوا مِنْ لَحْمِهَا، قَالَ فَقَالُوا: أَكَلْنَا لَحْمًا وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ، قَالَ: فَحَمَلُوا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِ الْأَتَانِ، فَلَمَّا أَتَوْا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّا كُنَّا أَحْرَمْنَا، وَكَانَ أَبُو قَتَادَةَ لَمْ يُحْرِمْ، فَرَأَيْنَا حُمُرَ وَحْشٍ، فَحَمَلَ عَلَيْهَا أَبُو قَتَادَةَ، فَعَقَرَ مِنْهَا أَتَانًا، فَنَزَلْنَا فَأَكَلْنَا مِنْ لَحْمِهَا، فَقُلْنَا: نَأْكُلُ لَحْمَ صَيْدٍ وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ، فَحَمَلْنَا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِهَا، فَقَالَ: «هَلْ مِنْكُمْ أَحَدٌ أَمَرَهُ أَوْ أَشَارَ إِلَيْهِ بِشَيْءٍ؟» قَالَ قَالُوا: لَا، قَالَ: «فَكُلُوا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِهَا»
Abdullah b. Abu Qatada reported on the authority of his father (Allah be pleased with him): The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) set out for Pilgrimage and we also set out along with him. He (Abu Qatada) said: There proceeded on some of his Companions and Abu Qatada was (one of them). He (the Prophet) said: You proceed along the coastline till you meet me. He (Abu Qatada) said: So they proceeded ahead of the Prophet of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ), all of them had entered upon the state of Ihram, except Abu Qatada; he had not put on ihram. As they went on they saw a wild ass, and Abu Qatada attacked it and cut off its hind legs. They got down and ate its meat. They said: We ate meat In the state of Ihram. They carried the meat that was left of it. As they came to the Messenger of Allah (way peace be upon him) they said: Messenger of Allah, we were in the state of Ihram whereas Abu Qatada was not. We saw a wild ass and Abu Qatada attacked it and cut off its hind legs. We got down and ate its meat and we thus ate the meat of a game while we were In the state of Ihram. We have (carried to you) what was left out of its meat. Thereupon he (the holy Prophet) said: Did anyone among you command him (to hunt) or point to him with anything (to do so)? They said: No. Thereupon he said: Then eat what is left out of its meat.
عثمان بن عبد اللہ بن مو ہب نے عبد اللہ بن ابی قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حج کے لیے نکلے ۔ہم بھی آپ کے ساتھ نکلے ،کہا آپ نے اپنے صحابہ کرا م رضوان اللہ عنھم اجمعین میں کچھ لوگوں کو جن میں ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی شامل تھے ہٹا (کر ایک سمت بھیج دیا اور فر ما یا ساحل سمندر لے لے کے چلو حتی کہ مجھ سے آملو ۔کہا : انھوں نے ساھل سمندر کا را ستہ اختیار کیا۔جب انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رخ کیا تو ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علاوہ سب نے احرا م باندھ لیا (بس ) انھوں نے احرا م نہیں باندھا تھا ۔اسی اثنا میں جب وہ چل رہے تھے انھوں نے زبیرے دیکھے ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان پر حملہ کر دیا اور ان میں سے ایک مادہزیبرا کوگرا لیا ۔وہ (لو گ ) اترے اور اس کا گو شت تناول کیا ۔کہا وہ (صحا بہ کرا م رضوان اللہ عنھم اجمعین )کہنے لگے ۔ہم نے (تو شکار کا گو شت کھا لیا جبکہ ہم احرا م کی حا لت میں ہیں ۔(راوی نے) کہا : انھوں نے مادہ زیبرے کا بچا ہوا گو شت اٹھا لیا (اور چل پڑے) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے کہنے لگے ۔ہم سب نے احرا م باند ھ لیا تھا جبکہ ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان پر حملہ کر دیا اور ان میں سے ایک مادہ زیبرا مار لیا ۔ پس ہم اترے اور اس کا گو شت کھایا ۔بعد میں ہم نے کہا : ہم احرا م باندھے ہو ئے ہیں اور شکار کا گو شت کھا رہے ہیں ! پھر ہم نے اس کا باقی گو شت اٹھا یا (اور آگئے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : کیا تم میں سے کسی نے ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے (شکار کرنے کو ) کہا تھا ۔؟یا کسی چیز سے اس (شکار) کی طرف اشارہ کیا تھا ؟انھوں نے کہا نہیں آپ نے فر ما یا :اس کا باقی گو شت بھی تم کھا لو ۔
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 599 ´احرام اور اس کے متعلقہ امور کا بیان` سیدنا ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے ان کے جنگلی گدھے کو شکار کرنے کے قصے میں جبکہ انہوں نے احرام نہیں باندھا تھا، مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم سے فرمایا اور وہ احرام والے تھے ”کیا تم میں سے کسی نے اسے حکم دیا تھا یا اس کی طرف کسی چیز سے اشارہ کیا تھا؟“ انہوں نے کہا نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”پس کھاؤ اس کے گوشت سے جو بچ گیا ہے۔“ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 599] 599 لغوی تشریح: «فِي فِصَّةِ صَيْدِهِ الْحِمَارِ الْوَحْشِي» جنگلی گدھے کو شکار کرنے کے قصے میں۔ فوائد و مسائل: ➊ اس قصے کی تفصیل یہ ہے کہ حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سفر کے لیے نکلے، مگر اپنے چند ساتھیوں سمیت پیچھے رہ گئے۔ حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے احرام نہیں باندھا تھا، البتہ ان کے ساتھی احرام کی حالت میں تھے۔ جب انہوں نے وحشی گدھا دیکھا تو اسے نظر انداز کر دیا۔ جب ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کی نظر اس پر پڑی تو وہ اپنے گھوڑے پر سوار ہو گئے اور ساتھیوں سے کہا کہ میری لاٹھی پکڑاؤ، انہوں نے اس سے انکار کر دیا، پھر ابوقتادہ رضی اللہ عنہ اس پر حملہ آور ہوئے اور اسے زخمی کر دیا۔ ذبح کر کے حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے بھی اس کا گوشت کھایا اور ان کے ساتھیوں نے بھی کھایا مگر پھر وہ پریشان ہو گئے۔ بالآخر جب وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سارا ماجرا عرض کیا جس کا جواب اس روایت میں مذکور ہے۔ ➋ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ جنگلی جانور کا شکار جب غیر محرم کرے اور محرم نے اس سلسلے میں اس کی کوئی مدد نہ کی ہو اور نہ اس بارے میں کوئی اشارہ ہی کیا ہو تو محرم بھی اس میں سے کھا سکتا ہے مگر اس بارے میں مزید تفصیل ہے جو آئندہ حدیث کے تحت آرہی ہے۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 599