You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى الْقَنْطَرِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُخَيْمِرَةَ، حَدَّثَهُ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ بْنُ أَبِي مُوسَى، قَالَ: وَجِعَ أَبُو مُوسَى وَجَعًا فَغُشِيَ عَلَيْهِ، وَرَأْسُهُ فِي حِجْرِ امْرَأَةٍ مِنْ أَهْلِهِ فَصَاحَتِ امْرَأَةٌ مِنْ أَهْلِهِ، فَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يَرُدَّ عَلَيْهَا شَيْئًا، فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ: أَنَا بَرِيءٌ مِمَّا بَرِئَ مِنْهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، «فَإِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَرِئَ مِنَ الصَّالِقَةِ، وَالْحَالِقَةِ، وَالشَّاقَّةِ»
It is narrated on the authority of Abu Burda b. Abu Musa that Abu Musa was afflicted with grave pain and he became unconscious and his head was in the lap of a lady of his household. One of the women of his household walled. He (Abu Musa) was unable (because of weakness) to say anything to her. But when he was a bit recovered he said: I have no concern with one with whom the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) has no concern, Verily the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) has no concern with that woman who wails loudly, shaves her hair and tears (her garment in grief).
قاسم بن مخیمرہ نے بیان کیا کہ مجھے ابو بردہ بن ابی موسیٰ (اشعری) نے بیان کیا ، انہوں نے فرمایا : ’’ حضرت ابو موسیٰ (اشعری) نے بیان کیا ، انہوں نے فرمایا : حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ ایسے شدید بیمار ہوئے کہ ان پر غشی طاری ہو گئی ، ا ن کا سر ان کے اہل خانہ میں سے ایک عورت کی گود میں تھا، ( اس موقع پر ) ان کے اہل میں سے ایک عورت چیخنے لگی ، حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ (شدید کمزوری کی وجہ سے ) اسے کوی جواب نہ دے سکے ۔ جب افاقہ ہوا تو کہنے لکے : میں اس بات سے بری ہوں جس سے رسول اللہ ﷺ نے براءت کا اظہار فرمایا ۔رسول اللہ ﷺ نے چلا کر ماتم کرنےوالی ، سر منڈانے و الی اور گریبان چاک کرنے والی (عورتون ) سے لا تعلقی کا اظہار فرمایا تھا۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1586 ´(مصیبت کے وقت) منہ پیٹنا اور گریبان پھاڑنا منع ہے۔` عبدالرحمٰن بن یزید اور ابوبردہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی بیماری شدید ہو گئی، تو ان کی بیوی ام عبداللہ چلّا چلّا کر رونے لگیں، جب ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو ہوش آیا تو انہوں نے بیوی سے کہا: کیا تم نہیں جانتی کہ میں اس شخص سے بری ہوں جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بری ہوئے، اور وہ اپنی بیوی سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اس سے بری ہوں جو مصیبت کے وقت سر منڈائے، روئے چلائے اور کپڑے پھاڑے ۱؎۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1586] اردو حاشہ: فوائدو مسائل: (1) صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین کے تقویٰ کا یہ کمال ہے۔ کہ انھیں سخت بیماری کی حالت میں بھی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا خیال رہتا تھا۔ (2) گھر میں اگر کوئی غلط کام ہو تو فوراً ٹوک دینا چاہیے۔ (3) جاہلیت میں اظہار غم کےلئے لوگ سر کے بال منڈوایا کرتے تھے۔ آجکل بعض لوگ جو داڑھی منڈوانے کے عادی ہوتے ہیں۔ غم کے موقع پر شیو کرنا بند کردیتے ہیں۔ اس میں ایک خرابی تو یہ ہے کہ یہ بھی ایک لحاظ سے اہل جاہلیت سے مشابہت ہے۔ دوسری خرابی یہ ہے کہ سنت رسول اللہ ﷺ یعنی ڈاڑھی رکھنے کا تعلق غم سے جوڑ دیا گیا ہے۔ جبکہ داڑھی صرف آپﷺ کی سنت ہی نہیں بلکہ تمام انبیاء کرام علیہ السلام کی سنت ہے۔ اس لئے اسے ان امور فطرت میں شمار کیا گیا ہے۔ جن کا تمام شریعتوں میں حکم دیا گیا ہے۔ دیکھئے: (سنن ابن ماجة، حدیث: 293) اسی طرح اظہار غم کےلئے سیاہ لباس پہننا بھی کفار کی نقل ہے۔ جب کہ دین اسلام میں کفار سے مشابہت اختیار کرنا حرام ہے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1586