You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، وَوَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، ح، وَحَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِيُّ، وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا مَعَ حُذَيْفَةَ فِي الْمَسْجِدِ، فَجَاءَ رَجُلٌ حَتَّى جَلَسَ إِلَيْنَا فَقِيلَ لِحُذَيْفَةَ: إِنَّ هَذَا يَرْفَعُ إِلَى السُّلْطَانِ أَشْيَاءَ فَقَالَ حُذَيْفَةُ إِرَادَةَ أَنْ يُسْمِعَهُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَتَّاتٌ»
It is narrated on the authority of Hammam b. al-Harith: We were sitting with Hudhaifa in the mosque. A man came and sat along with us. It was said to Hudhaifa that he was the man who carried tales to the ruler. Hudhaifa remarked with the intention of conveying to him: I have heard the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) saying: The tale-bearer will not enter Paradise.
اعمش نے ابراہیم سے اور انہوں نے ہمام بن حارث سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ہم حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے تو ایک آدمی آکر ہمارے پاس بیٹھ گیا ۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کو بتایا گیاکہ یہ شخص (لوگوں کی) باتیں حکمران تک پہنچاتا ہے تو حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اسے سنانے کی غرض سے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ، آپ فرماتے تھے :’’ چغل خور جنت میں داخل نہ ہو گا۔‘‘
حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6056 ´چغل خوری بہت بڑا گناہ ہے` «. . . سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَتَّاتٌ . . .» ”. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتلایا کہ جنت میں چغل خور نہیں جائے گا . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَدَبِ: 6056] لغوی توضیح: «قَتَّاتٌ» باب «قَتَّ يَقُتُّ» (بروزن نصر) سے ماخوذ ہے۔ معنی ہے چغل خور۔ فہم الحدیث: معلوم ہوا کہ چغل خوری بہت بڑا گناہ ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم دو قبروں کے قریب سے گزرے تو فرمایا کہ انہیں عذاب دیا جا رہا ہے اور ان میں سے ایک کو چغل خوری کی وجہ سے عذاب ہو رہا ہے۔ [أخرجه البخاري: 218، أخرجه مسلم: 292] امام منذری رحمہ اللہ نے نقل فرمایا ہے کہ امت کا اجماع ہے کہ چغلی حرام اور اللہ کے ہاں کبیرہ گناہ ہے۔ [كما فى توضيح الأحكام 452/7] یہاں یہ یاد رہے کہ جنت میں داخل نہ ہونے کا مفہوم یہ ہے کہ چغل خور ابتدائی طور پر جنت میں داخل نہیں ہو گا، تاہم بعد میں اپنے گناہ کی سزا پا کر بالآخر جنت میں داخل ہو جائے گا۔ جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 67