You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمَخْزُومِيُّ، وَعَبْدُ الْمَجِيدِ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يَحْلِلْنَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ، قَالَتْ حَفْصَةُ: فَقُلْتُ: مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَحِلَّ؟ قَالَ: «إِنِّي لَبَّدْتُ رَأْسِي، وَقَلَّدْتُ هَدْيِي، فَلَا أَحِلُّ حَتَّى أَنْحَرَ هَدْيِي»
Hafsa (Allah be pleased with her) said that Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) commanded his wives that they should put off Ihram during the year of Hajj (at-ul-Wada'). whereupon she (Hafsa) said: What hinders you that you have not put off Ihram? Thereupon he said: I have stuck my hair and driven my sacrificial animal along with men and it is not permissible to put off Ihram (under this condition until I have sacrificed the animal.
ابن جریج نے نافع سے انھوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا : مجھے حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حدیث بیان فرمائی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج کو حجۃ الوداع کے سال حکم دیا تھا کہ وہ (عمرہ کرنے کے بعد ) احرا م کھول دیں ۔حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : میں نے عرض کی: آپ کو احرا م کھو لنے سے کیا چیز مانع ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں اپنے سر (کے بالوں کو ) چپکا چکا ہو ں ۔اور اپنی قربانی کے اونٹ نحر نہ کر لوں ۔احرام نہیں کھو ل سکتا۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 296 ´حج کی اقسام کا بیان` «. . . 222- وبه: عن حفصة زوج النبى صلى الله عليه وسلم أنها قالت لرسول الله صلى الله عليه وسلم: ما شأن الناس حلوا بعمرة ولم تحلل أنت من عمرتك؟ قال: ”إني لبدت رأسي وقلدت هديي، فلا أحل حتى أنحر.“ . . .» ”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیوی (سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا وجہ ہے کہ لوگوں نے تو عمرہ کر کے احرام کھول دئیے ہیں اور آپ نے اپنے عمرے سے (ابھی تک) احرام نہیں کھولا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”میں نے اپنے بال چپکا لئے تھے اور قربانی کے جانورروں کو مقرر کر لیا تھا، لہٰذا میں قربانی کرنے تک احرام نہیں کھولوں گا . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 296] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1566، ومسلم 1229، من حديث مالك به] تفقه: ➊ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ سے حج افراد کی لبیک کہتے ہوئے روانہ ہوئے تھے۔ بعد میں آپ نے اللہ کے حکم سے عمرہ کرکے اسے حجِ قِران بنا لیا۔ آپ حجِ تمتع کرنا چاہتے تھے مگر اس وجہ سے نہ کرسکے کہ آپ اپنے ساتھ مدینہ سے قربانی کے جانور لائے تھے۔ ➋ حج کی تینوں قسمیں (قِران، افراد اور تمتع) قیامت تک جائز ہیں مگر بہتر یہی ہے کہ حج تمتع کیا جائے۔ ➌ حجِ افراد میں احرام باندھنے والا حج سے فارغ ہونے تک احرام میں ہی رہتا ہے چاہے وہ ایک مہینہ پہلے مکہ پہنچ جائے۔ حج قران میں قربانی کے جانور کی وجہ سے عمرہ کرنے کے بعد بھی حاجی حج سے فارغ ہونے تک احرام میں رہتا ہے۔ حج تمتع میں عمرہ کرنے کے بعد احرام کھل جاتا ہے اور پھر 8 ذوالحجہ کو حاجی احرام باندھ کر منیٰ جاتا ہے اور حج سے فارغ ہونے تک حالت احرام میں رہتا ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 222