You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنِي سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ، عَنْ مَرْوَانَ الْأَصْفَرِ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّ عَلِيًّا، قَدِمَ مِنَ الْيَمَنِ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بِمَ أَهْلَلْتَ؟» فَقَالَ: أَهْلَلْتُ بِإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لَوْلَا أَنَّ مَعِي الْهَدْيَ لَأَحْلَلْتُ»
Anas (Allah be pleased with him) reported that 'Ali (Allah be pleased with him) came from the Yemen, and the Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: With (what intention) have you put on Ihram? He said: I have put on Ibram in accordance with the intention with which Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) has put on Ibram, whereupon he (the Holy Prophet) said: Had there not been the sacrificial animals with me, I would have put off Ihram (after performing 'Umra).
(عبد الرحمٰن ) بن مہدی نے ہمیں حدیث سنا ئی (کہا) مجھے سلیم بن حیا ن نے مروان اصغر سے حدیث سنا ئی ،انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ (حجۃ الوداع کے موقع پر) یمن سے مکہ پہنچے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا :تم نے کیا تلبیہ پکا را ؟انھوں نے جواب دیا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تلبیے کے مطا بق تلبیہ پکا را ۔آپ نے فرمایا : اگر میرے پاس قربانی نہ ہو تی تو میں ضرور احلال (احرا م سے فراغت ) اختیا ر کر لیتا ۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 956 ´حج سے متعلق ایک اور باب۔` انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ علی رضی الله عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یمن سے آئے تو آپ نے پوچھا: ”تم نے کیا تلبیہ پکارا، اور کون سا احرام باندھا ہے؟“ انہوں نے عرض کیا: میں نے وہی تلبیہ پکارا، اور اسی کا احرام باندھا ہے جس کا تلبیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکارا، اور جو احرام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باندھا ہے ۱؎ آپ نے فرمایا: ”اگر میرے ساتھ ہدی کے جانور نہ ہوتے تو میں احرام کھول دیتا“ ۲؎، [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 956] اردو حاشہ: 1؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اپنے احرام کو دوسرے کے احرام پر معلق کرناجائزہے۔ 2؎: یعنی: عمرہ کے بعد احرام کھول دیتا، پھر 8؍ذی الحجہ کو حج کے لیے دوبارہ احرام باندھتا، جیسا کہ حج تمتع میں کیا جاتا ہے، مذکورہ مجبوری کی وجہ سے آپ نے قران ہی کیا، ورنہ تمتع کرتے، اس لیے تمتع افضل ہے۔ سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 956