You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: أَرَأَيْتَ هَذَا الرَّمَلَ بِالْبَيْتِ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ، وَمَشْيَ أَرْبَعَةِ أَطْوَافٍ، أَسُنَّةٌ هُوَ؟ فَإِنَّ قَوْمَكَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُ سُنَّةٌ، قَالَ فَقَالَ: صَدَقُوا، وَكَذَبُوا، قَالَ قُلْتُ: مَا قَوْلُكَ: صَدَقُوا وَكَذَبُوا؟ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ مَكَّةَ، فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ: إِنَّ مُحَمَّدًا وَأَصْحَابَهُ لَا يَسْتَطِيعُونَ أَنْ يَطُوفُوا بِالْبَيْتِ مِنَ الْهُزَالِ، وَكَانُوا يَحْسُدُونَهُ، قَالَ: فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَرْمُلُوا ثَلَاثًا، وَيَمْشُوا أَرْبَعًا، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: أَخْبِرْنِي عَنِ الطَّوَافِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ رَاكِبًا، أَسُنَّةٌ هُوَ؟ فَإِنَّ قَوْمَكَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُ سُنَّةٌ، قَالَ: صَدَقُوا وَكَذَبُوا، قَالَ قُلْتُ: وَمَا قَوْلُكَ: صَدَقُوا وَكَذَبُوا؟ قَالَ: " إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَثُرَ عَلَيْهِ النَّاسُ، يَقُولُونَ: هَذَا مُحَمَّدٌ هَذَا مُحَمَّدٌ، حَتَّى خَرَجَ الْعَوَاتِقُ مِنَ الْبُيُوتِ قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُضْرَبُ النَّاسُ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَلَمَّا كَثُرَ عَلَيْهِ رَكِبَ وَالْمَشْيُ وَالسَّعْيُ أَفْضَلُ "
Abu Tufail reported: I said to Ibn `Abbas (Allah be pleased with them): Do you think that walking swiftly round the House in three circuits, and just walking in four circuits is the Sunnah (of the Holy Prophet), for your people say that it is Sunnah? Thereupon he (Ibn `Abbas) said: They have told the truth and the lie (too). I said: What do your words They have told the truth and the lie (too) imply? Thereupon he said: Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) came to Mecca and the polytheists said that Muhammad and his Companions had emaciated and would, therefore, be unable to circumambulate the House; and they felt jealous of him (the Holy Prophet). (It was due to this) that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) commanded them to walk swiftly in three (circuits) and walk (normally) in four. I said to him: Inform me if it is Sunnah to observe Tawaf between al-Safa and al-Marwa while riding, for your people look upon it as Sunnah. He (Ibn `Abbas) said: They have told the truth and the lie too. I said: What do your words They have told the truth and the lie too imply? He said: When Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) had come to Mecca, there was such a large gathering of people around him that even the virgins had come out of their houses (to catch a glimpse of his face). And they were saying: He is Muhammad; He is Muhammad. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) (was so gentle and kind) that the people were not beaten back (to make way) in front of him. When there was a throng (of people) around him, he rode (the she-camel). However, walking and trotting are better.
عبدالواحد بن زیاد نےہمیں حدیث سنائی،(کہا:)ہمیں جریری نے ابو طفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ،کہا:میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عرض کی:آپ کی کیا رائے ہے بیت اللہ کاطواف کرتے ہوئے تین چکروں میں رمل اور چار چکروں میں چلنا ،کیا یہ سنت ہے؟کیونکہ آپ کی قوم یہ سمجھتی ہے کہ یہ سنت ہے۔کہا:(انھوں نے)فرمایا:انھوں نے صحیح بھی کہا اورغلط بھی۔میں نے کہا:آپ کے اس جملے کا کہ انھوں نے درست بھی کہا اورغلط بھی،کیامطلب ہے؟انھوں نے فرمایا:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مکہ تشریف لائے تو مشرکوں نے کہا:محمد اوران کے ساتھی(مدینے کی ناموافق آب وہوا،بخار اور) کمزوری کے باعث بیت اللہ کا طواف نہیں کرسکتے۔کفار آپ سے حسد کرتے تھے۔(ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا:(ان کی با ت سن کر) آپ نے انھیں(صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین کو) حکم دیا کہ تین چکروں میں رمل کرو اورچار چکروں میں (عام رفتار سے) چلو۔(ابوطفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا:میں نے ان (ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے عرض کی:مجھے سوار ہوکرصفا مروہ کی سعی کرنے کے متعلق بھی بتائیے،کیاوہ سنت ہے؟کیونکہ آپ کی قوم کے لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ سنت ہے۔انھوں نے فرمایا:انھوں نے صحیح بھی کہا اور غلط بھی،میں نے کہا:اس بات کا کیا مطلب ہے کہ انھوں نےصحیح بھی کہا اورغلط بھی؟انھوں نےفرمایا:اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم پرلوگوں کا جمگھٹا ہوگیا،وہ سب (آپ کو دیکھنے کے خواہش مندتھے اور ایک دوسرے سے) کہہ رہے تھے۔یہ ہیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم ۔یہ ہیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم حتیٰ کہ نوجوان عورتیں بھی گھروں سے نکلی۔(ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے)کہا:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے (ہٹانے کےلئے) لوگوں کو مارانہیں جاتا تھا،جب آپ(کے راستے) پر لوگوں کا ٹھٹھہ لگ گیا تو آپ سوار ہوگئے۔(کچھ حصے میں ) چلنا اور(کچھ میں ) سعی کرنا (تیز چلنا ہی) افضل ہے۔(کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اصل میں یہی کرنا چاہتے تھے۔)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2953 ´بیت اللہ کے طواف میں رمل کرنے کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب صلح حدیبیہ کے بعد دوسرے سال عمرہ کی غرض سے مکہ میں داخل ہونا چاہا، تو اپنے صحابہ سے فرمایا: ”کل تم کو تمہاری قوم کے لوگ دیکھیں گے لہٰذا چاہیئے کہ وہ تمہیں توانا اور مضبوط دیکھیں، چنانچہ جب یہ لوگ مسجد میں داخل ہوئے تو حجر اسود کا استلام کیا، اور رمل کیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ تھے یہاں تک کہ وہ رکن یمانی کے پاس پہنچے، تو وہاں سے حجر اسود تک عام چال چلے، وہاں سے رکن یمانی تک پھر رمل کیا، اور پھر وہاں سے حجر اسود تک عام چال چلے، اس طرح آپ صلی اللہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2953] اردو حاشہ: فوائدومسائل: (1) صلح حدیبیہ ذوالقعدہ 6ھ میں ہوئی۔ اس میں شرط یہ تھی کہ مسلمان اس سال مکہ میں داخل نہ ہوں بلکہ واپس چلے جائیں۔ اگلے سال مسلمان عمرہ کرنے کے لیے آئیں اور تین دن سے زیادہ مکے میں نہ ٹھریں۔ (2) اس شرط کے مطابق دو ہزار مرد اور ان کے علاوہ کچھ عورتیں اور بچے بھی ذوالقعدہ 7ھ میں نبی اکرم ﷺ کے ساتھ عمرے کے لیے مکہ پہنچے۔ (فتح الباري: 627/7) (3) صحابہ کرام ؓنے طواف کے دوران میں بیت اللہ کے تین طرف رمل کیا اور چوتھی طرف عام رفتار سے چلے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ مشرکین مکہ گھروں سے نکل کر کعبہ کے شمال میں جبل قعیقعان پر جا بیٹھے تھے۔ مسلمان کعبہ کے تین اطراف انھیں پھرتی سے دوڑتے بھاگتے نظر آتے تھے۔ چوتھی طرف مسلمان کعبہ شریف کی اوٹ میں ہوجانے کی وجہ سے نظر نہیں آتے تھے۔ (4) مسلمانوں کو چاہیے کہ کافروں پر ہر لحاظ سے اپنا رعب قائم رکھیں تاکہ کافر ان پر ظلم کرنے کے بارے میں سوچ نہ سکیں۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2953