You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ، أَخْبَرَتْهُ: " أَنَّ الْأَنْصَارَ، كَانُوا قَبْلَ أَنْ يُسْلِمُوا هُمْ وَغَسَّانُ، يُهِلُّونَ لِمَنَاةَ فَتَحَرَّجُوا أَنْ يَطُوفُوا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَكَانَ ذَلِكَ سُنَّةً فِي آبَائِهِمْ مَنْ أَحْرَمَ لِمَنَاةَ لَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَإِنَّهُمْ سَأَلُوا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ حِينَ أَسْلَمُوا، فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي ذَلِكَ: {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ} [البقرة: 158] اللهِ، فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا، وَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَإِنَّ اللهَ شَاكِرٌ عَلِيمٌ "
Urwa b. Zabair narrated on the authority of 'A'isha (Allah be pleased with her) who informed him that the Ansar and the people of the tribe of Ghassan before embracing Islam pronounced Talbiya for Manat, and so they avoided circumambulating between al-Safa' and al-Marwa, and it was a common practice with their forefather, that he who put on Ihram for Manat did not circumambulate between al-Safa' and al-Marwa. And when they embraced Islam, they asked Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) about it, and then Allah, the Exalted and Majestic, revealed this verse: Verily al-Safa' and al-Marwa are among the Signs of Allah ; so he who performs Hajj or Umra, for him there is no harm if he should circumambulate between them, and he who does good spontaneously-surely Allah is Bountiful in rewarding and Knowing.
یو نس نے ابن شہاب سے انھوں نے عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انھیں بتا یا کہ انصار اور بنو غسان اسلام لا نے سے قبل مناۃ کا تلبیہ پکا را کرتے تھے اور اس بات میں سخت حرج محسوس کرتے تھے کہ وہ صفا مروہ کے مابین طواف کریں۔(درحقیقت )یہ طریقہ ان کے آباء واجداد میں رائج تھا کہ جو بھی مناۃ کے لیے احرا م باندھے وہ صفا مروہ کا طواف نہیں کرے گا ۔ان لوگوں نے جب یہ اسلام لا ئے تو اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے استفسار کیا ۔اس پر اللہ تعا لیٰ نے اس کے بارے میں یہ آیت نازل فرمائی: بلاشبہ صفا مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں تو جو شکس بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے اس پر کو ئی حرج نہیں کہ وہ ان دونوں کا طواف کرے اور جو کو ئی شوق سے نیکی کرے تو اللہ قدر دان ہے سب جا ننے والاہے ۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1901 ´صفا اور مروہ کا بیان۔` عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا اور میں ان دنوں کم سن تھا: مجھے اللہ تعالیٰ کے ارشاد «إن الصفا والمروة من شعائر الله» کے سلسلہ میں بتائیے، میں سمجھتا ہوں کہ اگر کوئی ان کے درمیان سعی نہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں، عائشہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا: ”ہرگز نہیں، اگر ایسا ہوتا جیسا تم کہہ رہے ہو تو اللہ کا قول «فلا جناح عليه أن يطوف بهما» کے بجائے «فلا جناح عليه أن لا يطوف بهما» ”تو اس پر ان کی سعی نہ کرنے میں کوئی گناہ نہیں“ ہوتا، یہ آیت دراصل انصار کے بارے میں اتری، وہ مناۃ (یعنی زمانہ جاہلیت کا بت) کے لیے حج کرتے تھے اور مناۃ قدید ۱؎ کے سامنے تھا، وہ لوگ صفا و مروہ کے بیچ سعی کرنا برا سمجھتے تھے، جب اسلام آیا تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا، اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «إن الصفا والمروة من شعائر الله» ۲؎۔“ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1901] 1901. اردو حاشیہ: قرآن مجید کو محض لغت کی بنیاد پر سمجھنے کی کوشش کرنا اور احادیث صحیحہ سے اعراض کرنا بہت بڑی جہالت ہے قرآن مجید کا وہی فہم معتبر ہے۔اور اسلام کی حقیقی تعبیر وہی ہے۔جو سلف صالحین (صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین)نے کی ہے۔ شان نزول جو صحیح احادیث و اسانید سے ثابت ہیں۔ ان سے استفادہ کرنا بھی از حد ضروری ہے۔جیسے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے وضاحت فرمائی۔ سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1901