You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَابْنُ حُجْرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، - وَاللَّفْظُ لَهُ - قَالَ: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي حَرْمَلَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: «رَدِفْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَاتٍ، فَلَمَّا بَلَغَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشِّعْبَ الْأَيْسَرَ، الَّذِي دُونَ الْمُزْدَلِفَةِ أَنَاخَ فَبَالَ، ثُمَّ جَاءَ فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ الْوَضُوءَ، فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا خَفِيفًا»، ثُمَّ قُلْتُ: الصَّلَاةَ يَا رَسُولَ اللهِ، فَقَالَ: «الصَّلَاةُ أَمَامَكَ فَرَكِبَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى أَتَى الْمُزْدَلِفَةَ، فَصَلَّى، ثُمَّ رَدِفَ الْفَضْلُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ جَمْعٍ»
Usama b. Zaid (Allah be pleased with him) reported: I was sitting behind Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) on the riding animal from 'Arafat. As Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) reached the left side of the mountain which was situated near Muzdalifa, he made the camel kneel down and made water and then came back. I poured water and he, performed light ablution. I then said: Messenger of Allah, it is time for prayer. Thereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: The prayer awaits you (at the next station, Muzdalifa). Allah's Messenger (may peaced be upon him) rode on until he came to Muzdalifa and observed prayer. Then al-Fadl (Allah be pleased with him) sat behind Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and reached (Muzdalifa) in the morning. Kuraib said: 'Abdullah b. 'Abbas (Allah be pleased with them) narrated from al-Fadl (Allah be pleased with him) that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) continued pronouncing Talbiya until he reached al-Jamara (al-'Aqaba).
ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام کریب نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا: عرفات سے (واپسی کے وقت) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (اونٹنی پر) سوار ہوا ،جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دائیں طرف والی اس گھاٹی پر پہنچے جو مزدلفہ سے ذرا پہلے ہے آپ نے اپنا اونٹ بٹھا یا پیشاب سے فارغ ہو ئے پھر (واپس ) تشریف لا ئے تو میں نے آپ (کے ہاتھوں) پر وضو کا پا نی ڈا لا ۔آپ نے ہلکا وضو کیا پھر میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !نماز؟ آپ نے فر ما یا : نماز آگے (مزدلفہ میں) ہے ۔اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو ئے حتیٰ کہ مزدلفہ تشریف لائے اور نماز ادا کی پھر (اگلے دن) مزدلفہ کی صبح حضرت فضل (بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اونٹنی پر سوار ہو ئے۔کریب نے کہا : مجھے عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فضل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہو ئے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ (عقبہ) پہنچنے تک تلبیہ پکارتے رہے ۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 178 ´قصر نمازمیں سنتوں کی ادائیگی نہیں ہے` «. . . مالك عن موسى بن عقبة عن كريب مولى ابن عباس عن اسامة بن زيد انه سمعه يقول: دفع رسول الله صلى الله عليه وسلم من عرفة، حتى إذا كان بالشعب نزل فبال ثم توضا ولم يسبغ الوضوء، فقلت له: الصلاة، فقال: ”الصلاة امامك.“ فركب. فلما جاء المزدلفة نزل فتوضا واسبغ الوضوء، ثم اقيمت الصلاة فصلى المغرب، ثم اناخ كل إنسان بعيره فى منزله، ثم اقيمت العشاء فصلاها، ولم يصل بينهما شيئا . . .» ”. . . سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے واپس لوٹے حتیٰ کہ جب (مزدلفہ سے پہلے) ایک گھاٹی پر اترے تو پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور پورا وضو نہ کیا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: نماز پڑھیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز آگے ہے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور جب مزدلفہ میں پہنچے تو اتر کر وضو کیا اور پورا وضو کیا، پھر نماز کی اقامت کہی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز پڑھی، پھر ہر انسان نے اپنے اونٹ کو اپنے مقام پر بٹھا دیا۔ پھر عشاء کی اقامت کہی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز پڑھی اور ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی نماز نہیں پڑھی . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 178] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 139، ومسلم 1280، من حديث مالك به] تفقه: ① مزدلفہ پہنچ کر نماز بلاتاخیر پڑھنی چاہئے۔ صحابہ نے سواریوں کے بیٹھنے کا بھی انتظار نہیں کیا، مغرب کی نماز پڑھ کر سواریاں بٹھائیں۔ ② ”پورا وضو نہ کیا“ سے مراد یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تخفیف فرمائی، جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں «باب التخفيف فى الوضوء» سے وضاحت کی ہے۔ دیکھئے: [صحيح بخاري قبل حديث: 138] یعنی اعضائے وضو پر پانی کم بہایا اور زیادہ مَلنے یا دھونے کے بجائے ایک دفعہ پر ہی اکتفا کیا۔ «والله اعلم» ③ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ مغرب اور عشاء کی دونوں نمازیں مزدلفہ میں پڑھتے تھے۔ [الموطأ 1/401 ح927 وسنده صحيح] ④ بعض لوگ ایام حج میں پوری نمازیں پڑھتے رہتے ہیں، ان کا یہ عمل احادیث ِ صحیحہ کے خلاف ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مکہ میں لوگوں کو دو رکعتیں پڑھائیں پھر سلام پھیر کر فرمایا: اے مکے والو! اپنی نمازیں پوری کرو، ہم مسافر ہیں۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں دو رکعتیں پڑھائیں تو ہم تک یہ نہیں پہنچا کہ انہوں نے مکے والوں سے کچھ فرمایا ہو۔ [الموطأ 4٠2/1 4٠3 ح93٠ وسنده صحيح] عرفات سے واپسی کے بعد مغرب اور عشاء کی دونوں نمازیں مزدلفہ کی وادی میں جمع کر کے (اور قصر کے ساتھ) پڑھنی چاہئیں- ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی سنتیں یا نوافل نہیں ہیں- نیز دیکھئے حدیث: 488 ⑥ امام مالک نے فرمایا: مکے والے بھی حج (کے دنوں) میں مکہ واپس آنے تک دو دو رکعتیں ہی پڑھیں گے۔ [الموطا 1 / 402 وترقيم الاستذكار: 868] موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 190