You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، جَمِيعًا عَنِ الثَّقَفِيِّ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «كَانَتْ سَوْدَةُ امْرَأَةً ضَخْمَةً ثَبِطَةً، فَاسْتَأْذَنَتْ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُفِيضَ مِنْ جَمْعٍ بِلَيْلٍ، فَأَذِنَ لَهَا» فَقَالَتْ عَائِشَةُ: «فَلَيْتَنِي كُنْتُ اسْتَأْذَنْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا اسْتَأْذَنَتْهُ سَوْدَةُ» وَكَانَتْ عَائِشَةُ «لَا تُفِيضُ إِلَّا مَعَ الْإِمَامِ»
A'isha (Allah be pleased with her) reported that (hadrat) Sauda was a bulky lady, so she sought permission from Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) to proceed from Muzdalifa (to Mina) in the (latter part of the) night. He granted her permission. 'A'isha said: I wish I had also sought permission from Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as Sauda had. sought permission from him. 'A'isha did not proceed but with the Imam.
ایوب نے عبدالرحمان بن قاسم سے حدیث بیا ن کی،انھوں نے قاسم سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی،انھوں نے کہا:حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بڑی(اور) بھاری جسم والی خاتون تھیں،انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت چاہی کہ وہ رات ہی کو مزدلفہ سے روانہ ہوجایئں،تو آپ نے انھیں اجازت دے دی۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا:کاش جیسے سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اجازت لی،میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لی ہوتی۔(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کے بعد) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا (صبح کو باقی لوگوں کی طرح) امیر(حج) کے ساتھ ہی واپس لوٹا کرتی تھیں۔
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 621 ´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان` سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا نے مزدلفہ کی رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے واپس آ جائیں (یہ اجازت انہوں نے اس لئے طلب کی) کہ بھاری جسم والی تھیں۔ (اس وجہ سے آہستہ آہستہ اور ٹھہر ٹھہر کر چلتی تھیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اجازت دے دی۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 621] 621 فائدہ: بیماری اور جسمانی کمزوری کے علاوہ بھاری بھر کم جسم بھی معذوری میں شامل ہے۔ ایسے حاجی کو بھی مزدلفہ میں پوری رات گزارے بغیر منیٰ کی طرف جانے کی رخصت و اجازت ہے۔ وضاحت: حضرت سودہ بنت زمعہ بن عبد شمس قرشیہ عامریہ رضی اللہ عنہا، امہات المؤمنین میں سے ہیں۔ مکہ مکرمہ ہی میں ابتدائی دور میں اسلام قبول کیا اور اپنے خاوند کے ساتھ دوسری ہجرت میں شریک ہوئیں۔ ان کا خاوند وہاں فوت ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کر لیا اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے نکاح سے پہلے مکہ میں ان کے ساتھ وظیفہء زوجیت ادا کیا اور 55 ہجری میں ان کا انتقال ہوا۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 621