You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: قَالَ أُنَاسٌ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَنُؤَاخَذُ بِمَا عَمِلْنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ؟ قَالَ: «أَمَّا مَنْ أَحْسَنَ مِنْكُمْ فِي الْإِسْلَامِ، فَلَا يُؤَاخَذُ بِهَا، وَمَنْ أَسَاءَ، أُخِذَ بِعَمَلِهِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَالْإِسْلَامِ»
It is narrated on the authority of Abdullah b. Mas'ud that some people said to the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ): Messenger of Allah, would we be held responsible for our deeds committed in the state of ignorance (before embracing Islam)? Upon his he (the Holy Prophet) remarked: He who amongst you performed good deeds in Islam, He would not be held responsible for them (misdeeds which he committed in ignorance) and he who committed evil (even after embracing Islam) would be held responsible or his misdeeds that he committed in the state of ignorance as well as in that of Islam.
منصور نے ابو وائل سے اور انہوں نے حضر ت عبد اللہ( بن مسعودرضی اللہ عنہ ) سے روایت کی کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہﷺ سے عرض کی : اے اللہ کے رسول ! کیا جاہلیت کےاعمال پر ہمارا مواخذہ ہو گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم میں سے جس نے اسلام لانے کے بعد اچھے عمل کیے ، اس کا جاہلیت کے اعمال پر مواخذہ نہیں ہو گا اور جس نے برے اعمال کیے ، اس کا جاہلیت اور اسلام دونوں کے اعمال پر مؤاخذہ ہو گا ۔‘‘
حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6921 ´حقیقی مسلمان بنا کے سابقہ تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں` «. . . قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنُؤَاخَذُ بِمَا عَمِلْنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ؟، قَالَ: مَنْ أَحْسَنَ فِي الْإِسْلَامِ لَمْ يُؤَاخَذْ بِمَا عَمِلَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَمَنْ أَسَاءَ فِي الْإِسْلَامِ أُخِذَ بِالْأَوَّلِ وَالْآخِرِ . . .» ”. . . ایک شخص (نام نامعلوم) نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم نے جو گناہ (اسلام لانے سے پہلے) جاہلیت کے زمانہ میں کیے ہیں کیا ان کا مواخذہ ہم سے ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو شخص اسلام کی حالت میں نیک اعمال کرتا رہا اس سے جاہلیت کے گناہوں کا مواخذہ نہ ہو گا (اللہ تعالیٰ معاف کر دے گا) اور جو شخص مسلمان ہو کر بھی برے کام کرتا رہا اس سے دونوں زمانوں کے گناہوں کا مواخذہ ہو گا . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب اسْتِتَابَةِ الْمُرْتَدِّينَ وَالْمُعَانِدِينَ وَقِتَالِهِمْ: 6921] فہم الحديث: اس حدیث کا مفہوم جو محققین کی جماعت نے بیان کیا ہے وہ یہ ہے کہ جس شخص نے ظاہر و باطن کے ساتھ اسلام قبول کیا اور حقیقی مسلمان بنا، اس کے سابقہ تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں جیسا کہ حدیث میں ہے کہ «الإِسْلَامَ يَهْدِمُ، مَا كَانَ قَبْلَهُ» [مسلم: 121] اور جس نے بظاہر تو اسلام قبول کیا مگر دل سے اسلام قبول نہ کیا تو یہ شخص منافق ہے اور اپنے کفر پر باقی ہے، اس سے اظہار اسلام کے بعد کے گناہوں کے ساتھ ساتھ جاہلیت کے گناہوں کا بھی مواخذہ کیا جائے گا۔ [شرح مسلم للنوي: 200/2] جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 75