You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: «أَنَا فَتَلْتُ تِلْكَ الْقَلَائِدَ مِنْ عِهْنٍ كَانَ عِنْدَنَا، فَأَصْبَحَ فِينَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَلَالًا، يَأْتِي مَا يَأْتِي الْحَلَالُ مِنْ أَهْلِهِ، أَوْ يَأْتِي مَا يَأْتِي الرَّجُلُ مِنْ أَهْلِهِ»
Al-Qasim reported the Mother of the Faithful (Hadrat 'A'isha Siddiqa) (Allah be pleased with her) as saying: I used to weave these garlands from the multicoloured wool which was with us. The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) was in the state of non Muhrim among us, and he would do all that was lawful for a lion-Muhrim with his wife.
ہمیں ابن عون نے قاسم سے حدیث بیان کی انھوں نے ام المومنین (حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا : میں نے یہ ہار اس اون سے بٹے جو ہمارے پا س تھی اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں غیر محرم ہی رہے آپ (اپنی ازواج کے پاس ) آتے جیسے غیر محرم اپنی بیوی کے پاس آتا ہے یا آپ آتے جیسے ایک (عام آدمی اپنی بیوی کے پا س آتا ہے ۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 305 ´احرام باندھے اور لبیک کہے بغیر کوئی چیز حرام نہیں ہوتی` «. . . 308- مالك عن عبد الله بن أبى بكر عن عمرة بنت عبد الرحمن أنها أخبرته أن زياد بن أبى سفيان كتب إلى عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم أن عبد الله بن عباس قال: من أهدى هديا حرم عليه ما حرم على الحاج حتى ينحر هديه، وقد بعثت بهدي فاكتبي إلى بأمرك أو مري صاحب الهدي، قالت عمرة: فقالت عائشة: ليس كما قال ابن عباس، أنا فتلت قلائد هدي رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدي ثم قلدها رسول الله صلى الله عليه وسلم بيديه ثم بعث بها مع أبي، فلم يحرم على رسول الله صلى الله عليه وسلم شيء أحله الله له حتى نحر الهدي. . . .» ”. . . زیاد بن ابی سفیان نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف لکھ کر بھیجا کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: جو شخص (بیت اللہ کی طرف) قربانی کے جانور روانہ کرے تو اس پر قربانی کرنے تک وہ چیزیں حرام ہو جاتی ہیں جو حاجی پر حرام ہوتی ہیں اور میں نے قربانی کے جانور روانہ کر دئیے ہیں، لٰہذا آپ اپنا فیصلہ میری طرف لکھ کر بھیجیں یا جو شخص قربانی کے جانور لاتا ہے اسے حکم دے دیں۔ عمرہ (بنت عبد الرحٰمن رحمہا اللہ) نے کہا: تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: جس طرح ابن عباس نے کہا ہے اس طرح نہیں ہے۔ میں اپنے ہاتھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قربانی کے جانوروں کی گردن میں (قربانی کے نشان کے لئے) پٹے تیار کئے تھے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خود ڈالا تھا۔ پھر انہیں میرے والد (سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ) کے ساتھ (بیت اللہ کر طرف) روانہ کیا تو آپ پر قربانی ذبح ہونے تک اللہ کی حلال کردہ چیزوں میں سے کوئی چیز بھی حرام نہیں ہوئی تھی . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 305] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1700، ومسلم 369/1321، من حديث مالك به] تفقه: ➊ مجتہد سے غلطی یا بھول ہو سکتی ہے۔ ➋ جواب ہمیشہ دلیل سے دینا چاہئے۔ ➌ جو شخص قربانی کے جانور حرم بھیج دے اور اپنے گھر میں مقیم رہے تو اس کے بارے میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: آدمی پر احرام باندھے اور لبیک کہے بغیر چیزیں حرام نہیں ہوتیں۔ [الموطأ 1/341 ح770 وسنده صحيح] ➍ ایک آدمی نے قربانی کے جانور مقرر کر کے بھیج دیئے اور سلے ہوئے کپڑے اُتار دیئے۔ جب سیدنا عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا تو انہوں نے فرمایا: کعبے کے رب کی قسم! یہ بدعت ہے۔ [الموطأ 1/341 ح771 وسنده صحيح] ➎ اہلِ حق کا فقہی مسائل میں آپس میں اختلاف ہو سکتا ہے جو کہ مذموم نہیں ہے۔ ➏ صحابۂ کرام ہر وقت سنت پر عمل کرنے میں مستعد رہتے تھے۔ ➐ یہ ممکن ہے کہ بڑے سے بڑے عالم کو بعض حدیثیں معلوم نہ ہوں۔ ➑ تقلید جائز نہیں ہے بلکہ استطاعت کے مطابق تحقیق ضروری ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 308