You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّ ابْنَ زِيَادٍ كَتَبَ إِلَى عَائِشَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَنْ أَهْدَى هَدْيًا حَرُمَ عَلَيْهِ مَا يَحْرُمُ عَلَى الْحَاجِّ، حَتَّى يُنْحَرَ الْهَدْيُ، وَقَدْ بَعَثْتُ بِهَدْيِي، فَاكْتُبِي إِلَيَّ بِأَمْرِكِ، قَالَتْ عَمْرَةُ: قَالَتْ عَائِشَةُ لَيْسَ كَمَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «أَنَا فَتَلْتُ قَلَائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيَّ، ثُمَّ قَلَّدَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، ثُمَّ بَعَثَ بِهَا مَعَ أَبِي، فَلَمْ يَحْرُمْ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْءٌ أَحَلَّهُ اللهُ لَهُ، حَتَّى نُحِرَ الْهَدْيُ»
Amra daughter of Abd al-Rahman reported that Ibn Ziyad had written to 'A'isha (Allah be pleased with him) that 'Abdullah b. Abbas (Allah be pleased with them) bad said that he who sent a sacrificial animal (to Mecca) for him was forbidden what is forbidden for a pilgrim (in the state of Ihram) until the animal is sacrificed I have myself sent my sacrificial animal (to Mecca), so write to me your opinion. Amra reported 'A'isha (Allah be pleased with her) as saying: It is not as Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) had asserted, for I wove the garlands for the sacrificial animals of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) with my own hands. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) then garlanded them with his own hands, and then sent them with my father, and nothing was forbidden for Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) which had been made lawful for him by Allah until the animals were sacrificed.
عمرہ بنت عبد الرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے خبردی کہ ابن زیاد نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو لکھا کہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ہے جس نے ہدی (بیت اللہ کے لیے قربانی ) بھیجی اس پر وہ سب کچھ حرا م ہو جا ئے گا جو حج کرنے والے کے لیے حرا م ہو تا ہے یہاں تک کہ ہدی کو ذبح کر دیا جا ئے ۔اور میں نے اپنی ہدی بھیجی ہے تو مجھے (اس بارے میں ) اپنا حکم لکھ بھیجیے عمرہ نے کہا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : (بات ) اس طرح نہیں جیسے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ہے میں نے خود اپنے ہاتھوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قر بانیوں کے ہار بٹے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے وہ (ہار )انھیں پہنائے پھر انھیں میرے والد کے ساتھ (مکہ) بھیجا اس کے بعد ہدی نحر (قر بان ) ہو نے تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر (ایسی ) کو ئی چیز حرا م نہ ہو ئی جو اللہ نے آپ کے لیے حلا ل کی تھی ۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 305 ´احرام باندھے اور لبیک کہے بغیر کوئی چیز حرام نہیں ہوتی` «. . . 308- مالك عن عبد الله بن أبى بكر عن عمرة بنت عبد الرحمن أنها أخبرته أن زياد بن أبى سفيان كتب إلى عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم أن عبد الله بن عباس قال: من أهدى هديا حرم عليه ما حرم على الحاج حتى ينحر هديه، وقد بعثت بهدي فاكتبي إلى بأمرك أو مري صاحب الهدي، قالت عمرة: فقالت عائشة: ليس كما قال ابن عباس، أنا فتلت قلائد هدي رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدي ثم قلدها رسول الله صلى الله عليه وسلم بيديه ثم بعث بها مع أبي، فلم يحرم على رسول الله صلى الله عليه وسلم شيء أحله الله له حتى نحر الهدي. . . .» ”. . . زیاد بن ابی سفیان نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف لکھ کر بھیجا کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: جو شخص (بیت اللہ کی طرف) قربانی کے جانور روانہ کرے تو اس پر قربانی کرنے تک وہ چیزیں حرام ہو جاتی ہیں جو حاجی پر حرام ہوتی ہیں اور میں نے قربانی کے جانور روانہ کر دئیے ہیں، لٰہذا آپ اپنا فیصلہ میری طرف لکھ کر بھیجیں یا جو شخص قربانی کے جانور لاتا ہے اسے حکم دے دیں۔ عمرہ (بنت عبد الرحٰمن رحمہا اللہ) نے کہا: تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: جس طرح ابن عباس نے کہا ہے اس طرح نہیں ہے۔ میں اپنے ہاتھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قربانی کے جانوروں کی گردن میں (قربانی کے نشان کے لئے) پٹے تیار کئے تھے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خود ڈالا تھا۔ پھر انہیں میرے والد (سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ) کے ساتھ (بیت اللہ کر طرف) روانہ کیا تو آپ پر قربانی ذبح ہونے تک اللہ کی حلال کردہ چیزوں میں سے کوئی چیز بھی حرام نہیں ہوئی تھی . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 305] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1700، ومسلم 369/1321، من حديث مالك به] تفقه: ➊ مجتہد سے غلطی یا بھول ہو سکتی ہے۔ ➋ جواب ہمیشہ دلیل سے دینا چاہئے۔ ➌ جو شخص قربانی کے جانور حرم بھیج دے اور اپنے گھر میں مقیم رہے تو اس کے بارے میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: آدمی پر احرام باندھے اور لبیک کہے بغیر چیزیں حرام نہیں ہوتیں۔ [الموطأ 1/341 ح770 وسنده صحيح] ➍ ایک آدمی نے قربانی کے جانور مقرر کر کے بھیج دیئے اور سلے ہوئے کپڑے اُتار دیئے۔ جب سیدنا عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا تو انہوں نے فرمایا: کعبے کے رب کی قسم! یہ بدعت ہے۔ [الموطأ 1/341 ح771 وسنده صحيح] ➎ اہلِ حق کا فقہی مسائل میں آپس میں اختلاف ہو سکتا ہے جو کہ مذموم نہیں ہے۔ ➏ صحابۂ کرام ہر وقت سنت پر عمل کرنے میں مستعد رہتے تھے۔ ➐ یہ ممکن ہے کہ بڑے سے بڑے عالم کو بعض حدیثیں معلوم نہ ہوں۔ ➑ تقلید جائز نہیں ہے بلکہ استطاعت کے مطابق تحقیق ضروری ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 308