You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، تُسَافِرُ مَسِيرَةَ يَوْمٍ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ»
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: It is not lawful for a woman who believes in Allah and the Hereafter to undertake a day's journey except in the company of a Mahram.
ابن ابی ذئب سے روایت ہے (کہا) ہمیں سعید ابن ابی سعید نے اپنے والد سے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فر ما یا : کسی عورت کے لیے جو اللہ اور یو م آخرت پر ایما ن رکھتی ہے حلال نہیں کہ وہ ایک دن کی مسا فت طے کرے مگر یہ کہ محرم کے ساتھ ہو ۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 486 ´عورت کا محرم کے بغیر سفر کرنا جائز نہیں ہے` «. . . 415- مالك عن سعيد بن أبى سعيد المقبري عن أبى هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر تسير مسيرة يوم وليلة إلا مع ذي محرم منها.“ . . .» ”. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی عورت کے لئے جو اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتی ہے، محرم کے بغیر دن اور رات کا سفر کرنا جائز نہیں ہے۔“ . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 486] تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 1339/421، من حديث ما لك به، وعلقه البخاري 1088، وفي رواية يحيى بن يحيى: ”تسافر“] تفقه: ➊ کسی عورت کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ محرم کے بغیر لمبے سفر پر اپنے علاقے سے کسی دوسرے ایسے علاقے میں جائے جس پر شرعاً یا عرفاً سفر کا اطلاق ہوتا ہو۔ قول راجح میں اپنے علاقے سے باہر نکلنے کے بعد سفر شروع ہو جاتا ہے بشرطیکہ منزل گیارہ میل مسافت پر اس سے دور ہو۔ ➋ اس حدیث کے مفہوم مخالف سے معلوم ہوتا ہے کہ دن اور رات سے کم سفر پرعورت ضرورت کے وقت امن وامان کی حالت میں محرم کے بغیر بھی جاسکتی ہے۔ دیکھئے [التمهيد 52/21] ➌ سیدنا عدی بن حاتم الطائی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [فإني لا أخاف عليكم الفاقة فإن الله ناصر كم و معطيكم حتى تسير الظعينة فيما بين يثرب والحيرة أو أكثر، ما يخاف علٰى مطيتها السرق.] مجھے تم پر فاقے کا ڈر نہیں ہے کیونکہ اللہ تمھاری مدد کرے گا اور تمھیں (کھلا رزق) عطا فرمائے گا حتی کہ کجاوے پربیٹھی ہوئی ایک عورت یثرب (مدینے) اور حیره (دُور کے ایک شہر) یا اس سے زیادہ کے درمیان سفر کرے گی، اسے اپنے جانور کی چوری کا کوئی ڈر نہیں ہوگا۔ [سنن الترمذي:2953 ب وقال: ”هذا حديث حسن غريب“ وسندہ حسن لذاته وصححه ابن حبان، الموار:2279] ● یہ عورت حیرہ سے سفر کر کے بیت اللہ آئے گی اور طواف کرے گی۔ [صحيح بخاري:3595] ◄ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شرعی عذر ہو تو حج وغیرہ کے لئے عورت اکیلے سفر کر سکتی ہے۔ جس عورت نے کبھی حج نہیں کیا اس کے بارے میں حسن بن ابی الحسن (البصری) رحمہ اللہ دوسری عورت کے ساتھ جس کے ساتھ محرم ہو، حج کرنے کی اجازت دیتے تھے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 4/4 ح 15164 وسنده صحيح] ● امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک اگر اس کے ساتھ قابل اعتما د عورتیں ہوں تو پھر وہ ان کے ساتھ حج کے لئے سفر کر سکتی ہے۔ دیکھئے [كتاب الام ج 2ص 117، باب حج المرأة والعبد] موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 415