You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، جَمِيعًا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ، قَالَ ابْنُ مِهْرَانَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَيْنَ تَنْزِلُ غَدًا؟ وَذَلِكَ فِي حَجَّتِهِ حِينَ دَنَوْنَا مِنْ مَكَّةَ، فَقَالَ: «وَهَلْ تَرَكَ لَنَا عَقِيلٌ مَنْزِلًا»
Usama b. Zaid (Allah be pleased with him) said: Allah's Messenger, God willing, where will you stay tomorrow? And it was at the time of the Conquest (of Mecca). Thereupon he (the Holy Prophet) said: Has 'Aqil left any accommodation for us?
معمر نے زہری سے انھوں نے علی بن حسین سے انھوں نے عمرو بن عثمان سے اور انھوں نے اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، (انھوں نے کہا ) میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کل کہاں قیام کریں گے ؟یہ بات آپ کے حج کے دورا ن میں ہو ئی جب ہم مکہ کے قریب پہنچ چکے تھےتو آپ نے فرمایا :کیا عقیل نے ہمارے لیے کو ئی گھر چھوڑا ہے !
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2942 ´مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔` اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کل (مکہ میں) کہاں اتریں گے؟ یہ بات آپ کے حج کے دوران کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی گھر باقی چھوڑا ہے“؟ ۱؎ پھر فرمایا: ”ہم کل «خیف بنی کنانہ» یعنی محصب میں اتریں گے، جہاں قریش نے کفر پر قسم کھائی تھی، اور وہ یہ تھی کہ بنی کنانہ نے قریش سے عہد کیا تھا کہ وہ بنی ہاشم سے نہ تو شادی بیاہ کریں گے اور نہ ان سے تجارتی لین دین“ ۲؎۔ زہری کہتے ہیں کہ «خیف» وادی کو کہتے ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2942] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) اس واقعہ میں قبائل کے جس معاہدے کا ذکر ہے اسی کی وجہ سے بنو ہاشم کو تین سال تک شعب بنی ہاشم میں رہنا پڑا تھا جسے شعب ابی طالب بھی کہتے ہیں۔ (2) مزید فوائد کے لیے ملاحظہ کیجیے (حدیث: 2730) سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2942