You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَايَعَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَصَابَ الْأَعْرَابِيَّ وَعْكٌ بِالْمَدِينَةِ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، أَقِلْنِي بَيْعَتِي، فَأَبَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ جَاءَهُ، فَقَالَ: أَقِلْنِي بَيْعَتِي، فَأَبَى، ثُمَّ جَاءَهُ، فَقَالَ: أَقِلْنِي بَيْعَتِي فَأَبَى، فَخَرَجَ الْأَعْرَابِيُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ، تَنْفِي خَبَثَهَا، وَيَنْصَعُ طَيِّبُهَا»
Jabir b. `Abdullah (Allah be pleased with them) reported that a desert Arab swore allegiance to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ). He suffered from a severe fever in Medina (and) so he came to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) saying: Muhammad, cancel my oath of allegiance. But Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) refused it. He again came and said: Cancel my oath of allegiance. But he (the Holy Prophet) refused it. He again came to him and said: Cancel my oath of allegiance, but he refused. The desert Arab, however, went away (cancelling the allegiance himself). Thereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Medina is like a furnace which drives away its impurity and purifies what is good.
حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ ایک بدو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی۔اس کے بعد اس بدو کے مدینے میں بخار نے آلیا،وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا،اور کہنے لگا:اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !مجھے میری بیعت واپس کردیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار فرمادیا۔پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا۔مجھے میری بیعت واپس کردیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ انکار کردیا،پھر وہ(تیسری بار) آیا، اور کہا:اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے میری بیعت واپس کردیں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (پھر) انکار فرمایا۔اس کے بعد اعرابی نکل گیا،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مدینہ بھٹی کی طرح ہے،وہ اپنے میل(برے لوگوں) کو باہر نکال دیتاہے اور یہاں کا پاکیزہ(خالص ایمان والا) نکھر جاتا ہے۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 634 ´اسلام میں صرف دو بیعتوں کا ثبوت ملتا ہے` «. . . عن جابر بن عبد الله: ان اعرابيا بايع رسول الله صلى الله عليه وسلم على الإسلام، فاصاب الاعرابي وعك بالمدينة، فاتى النبى صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، اقلني بيعتي. فابى النبى صلى الله عليه وسلم ثم جاءه فقال: اقلني بيعتي. فابى ثم جاءه فقال: اقلني بيعتي، فابى فخرج الاعرابي فقال النبى صلى الله عليه وسلم: ”إنما المدينة كالكير تنفي خبثها وينصع طيبها . . .» ”. . . سیدنا جابر بن عبداللہ (الانصاری رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نے اسلام پر (مدینہ میں قائم رہنے پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی، پھر اس اعرابی کو مدینے میں بخار ہو گیا تو اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: یا رسول اللہ! میری بیعت فسخ کر دیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کر دیا تو اس نے دوبارہ آ کر کہا: میری بیعت فسخ کر دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا تو اس نے تیسری بار آ کر کہا: میری بیعت فسخ کر دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کر دیا پھر وہ اعرابی (مدینے سے) نکل کر چلا گیا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مدینہ تو زرگر کی بھٹی کی طرح ہے، زنگار اور میل کو نکال دیتا ہے اور عمدہ کو نکھارتا اور چمکاتا ہے . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 634] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 7211، ومسلم 1383، من حديث مالك به] تفقه ➊ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی بیعت شروط اسلام و فرائض و حدود و ہجرت وغیرہ بھی لیتے تھے۔ دیکھئے: [التمهيد 12/224] ➋ اسلام میں صرف دو بیعتوں کا ثبوت ملتا ہے: ① نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت۔ ② اور خلیفہ کی بیعت۔ ان کے علاوہ تیسری بیعت مثلاً سلاسل صوفیہ کے شیوخ اور نام نہاد کاغذی تنظیموں کی بیعت کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ ➌ مدینہ طیبہ فضیلت والا شہر ہے اور اس کے عام باشندے دوسرے لوگوں کی بہ نسبت افضل و پسندیدہ ہیں۔ ➍ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت فرض ہے اور اطاعت سے انکار کرنے والا خبیث ہے۔ ➎ متواتر احادیث سے ثابت ہے کہ مدینہ حرم ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 85