You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ عَمْرٌو: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلَى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ: مَسْجِدِي هَذَا، وَمَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَمَسْجِدِ الْأَقْصَى "،
Abu Hurairah (Allah be pleased with him) reported it directly from Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) that he said: Do not undertake a journey to visit any Mosque, but three: this Mosque of mine, the Mosque of al-Haram and the Mosque of Aqsa (Bait al-Maqdis).
سفیان نے زہری سے انھوں نے سعید (بن مسیب ) سے انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی وہ اس (سلسلہ روایت )کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتے تھے کہ (عبادت کے لیے ) تین مسجدوں کے سوا رخت سفر نہ باندھا جائے :میری یہ مسجد ،مسجد حرا م اور مسجد اقصیٰ ۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 701 ´وہ مساجد جن کے لیے سفر کرنا جائز ہے۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(ثواب کی نیت سے) صرف تین مسجدوں کے لیے سفر کیا جائے: ایک مسجد الحرام، دوسری میری یہ مسجد (مسجد نبوی)، اور تیسری مسجد اقصی (بیت المقدس)۔“ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 701] 701 ۔ اردو حاشیہ: کسی جگہ کو خصوصاً متبرک سمجھنا، وہاں حاضری کو افضل سمجھنا اور تقرب و خصوصی ثواب کی نیت سے دور دراز کا سفر کر کے مشقت اٹھا کر وہاں جانا جائز نہیں، خواہ وہ مسجد ہو یا کوئی قبر وغیرہ۔ یہ فضیلت صرف تین مساجد کو حاصل ہے: مسجد حرام، مسجد نبوی اور مسجد اقصیٰ۔ صرف ان کی زیارت کے لیے اور وہاں اللہ کا تقرب حاصل کرنے کی نیت سے سفر کر کے جانا جائز ہے۔ ان کے علاوہ کسی اور مسجد یا قبر وغیرہ کے ساتھ ان جیسا خصوصی سلوک کرنا ان تین افضل مساجد کی توہین ہے جو قطعاً جائز نہیں، البتہ کسی عمارت کو تاریخی نقطۂ نگاہ سے دیکھنے جانا یا سیاحت کے طور پر وہاں گھومنا پھرنا جائز ہے۔ کیونکہ یہ شرعی مسئلہ نہیں، مثلاً: کوئی شخص شاہی مسجد یا تاج محل وغیرہ دیکھنے جائے جس میں تقرب اور ثواب کا قصد نہ ہو۔ بعض حضرات نے اس روایت کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ ان تین کے علاوہ کسی اور مسجد کی طرف جانا جائز نہیں، البتہ قبور صالحین کی طرف تقرب و تبرک کی نیت سے جانا جائز ہے۔ مگر یہ عجیب بات ہے کہ مسجدیں جو کہ حدیث صحیح کی رو سے روئے ارض کے بہترین ٹکڑے ہیں، وہاں تو تقرب کی نیت سے جانا منع ہو مگر قبور صالحین، جن پر آپ نے مسجد بنانے اور نماز پڑھنے سے روکا ہے اور جن پر حاضری شرک تک بھی پہنچا سکتی ہے، وہاں تقرب و تبرک کے لیے جانا جائز ہو۔ اگر واقعتاً قبور صالحین متبرک مقامات ہیں تو آپ نے وہاں نماز پڑھنے اور ان پر مساجد بنانے سے کیوں روکا ہے؟ کیا اس کا کوئی معقول جواب دیا جا سکتا ہے؟ لہٰذا اس روایت کا صحیح مفہوم وہی ہے جو پہلے بیان ہوا۔ واللہ أعلم۔ سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 701