You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، جَمِيعًا عَنْ يَحْيَى الْقَطَّانِ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَبِعِ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، وَلَا يَخْطُبْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، إِلَّا أَنْ يَأْذَنَ لَهُ
Ibn Umar (Allah be pleased with them) reported Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as having said this: A person should not enter into a transaction when his brother (had already entered into but not finalised), and he should not make proposal of marriage upon the proposal already made by his brother, until he permits it.
یحییٰ نے ہمیں عبیداللہ سے حدیث بیان کی، کہا: مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے خبر دی، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی آدمی اپنے بھائی کے سودے پر سودا نہ کرے اور نہ اپنے بھائی کے پیغامِ نکاح پر پیغام بھیجے الا یہ کہ وہ اسے اجازت دے
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 505 ´دوسرے کے سودے پر سودا کرنا جائز نہیں ہے` «. . . 242- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لا يبع بعضكم على بيع بعض.“ . . .» ”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک دوسرے کے سودے پر سودا نہ کرو . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 505] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 2165، ومسلم 7/1412 بعد ح1514، من حديث مالك به] تفقه: ➊ اگر ایک شخص سودا خرید رہا ہو تو دوسرے شخص کو یہ سودا خریدنے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے۔ اگر سودے کی بولی لگ رہی ہے تو یہ اس سے مستثنیٰ ہے۔ ➋ نیز دیکھئے ح353 ➌ یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر مسئلہ قرآن مجید میں بصراحت موجود ہو اس لئے اگر صحیح حدیث یا آثار سلف صالحین سے بھی ثابت ہو جائے تو استدلال کرنا صحیح ہے۔ صحیح حدیث سے استدلال تو واجب و فرض ہے اور آثار سے استدلال جائز ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 242