You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِي عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِسِتِّ سِنِينَ، وَبَنَى بِي وَأَنَا بِنْتُ تِسْعِ سِنِينَ»، قَالَتْ: " فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ، فَوُعِكْتُ شَهْرًا، فَوَفَى شَعْرِي جُمَيْمَةً، فَأَتَتْنِي أُمُّ رُومَانَ، وَأَنَا عَلَى أُرْجُوحَةٍ، وَمَعِي صَوَاحِبِي، فَصَرَخَتْ بِي فَأَتَيْتُهَا، وَمَا أَدْرِي مَا تُرِيدُ بِي فَأَخَذَتْ بِيَدِي، فَأَوْقَفَتْنِي عَلَى الْبَابِ، فَقُلْتُ: هَهْ هَهْ، حَتَّى ذَهَبَ نَفَسِي، فَأَدْخَلَتْنِي بَيْتًا، فَإِذَا نِسْوَةٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقُلْنَ: عَلَى الْخَيْرِ وَالْبَرَكَةِ، وَعَلَى خَيْرِ طَائِرٍ، فَأَسْلَمَتْنِي إِلَيْهِنَّ، فَغَسَلْنَ رَأْسِي وَأَصْلَحْنَنِي، فَلَمْ يَرُعْنِي إِلَّا وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضُحًى، فَأَسْلَمْنَنِي إِلَيْهِ
A'isha (Allah be pleased with her) reported: Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) married me when I was six years old, and I was admitted to his house at the age of nine. She further said: We went to Medina and I had an attack of fever for a month, and my hair had come down to the earlobes. Umm Ruman (my mother) came to me and I was at that time on a swing along with my playmates. She called me loudly and I went to her and I did not know what she had wanted of me. She took hold of my hand and took me to the door, and I was saying: Ha, ha (as if I was gasping), until the agitation of my heart was over. She took me to a house, where had gathered the women of the Ansar. They all blessed me and wished me good luck and said: May you have share in good. She (my mother) entrusted me to them. They washed my head and embellished me and nothing frightened me. Allah's Messenger (, may peace be upon him) came there in the morning, and I was entrusted to him.
ابو اسامہ نے ہشام سے، انہوں نے اپنے والد (عروہ) سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ چھ برس کی عمر میں نکاح کیا اور جب میں نو برس کی تھی تو میرے ساتھ گھر بسایا۔کہا: ہم (ہجرت کے بعد) مدینہ آئے تو میں ایک مہینہ بخار میں مبتلا رہی۔ (اور میرے سر کے بال جھڑ گئے، جب صحت یاب ہوئی تو) پھر میرے بال (اچھی طرح سے اگ آئے حتیٰ کہ) گردن سے نیچے تک کی چٹیا بن گئی۔ (ان دنوں ایک روز میری والدہ) ام رومان رضی اللہ عنہ میرے پاس آئیں جبکہ میں جھولے پر (جھول رہی) تھی اور میرے ساتھ میری سہیلیاں بھی تھیں، انہوں نے مجھے زور سے آواز دی، میں ان کے پاس گئی، مجھے معلوم نہ تھا کہ وہ مجھ سے کیا چاہتی ہیں۔ انہوں نے میرا ہاتھ تھاما اور مجھے دروازے پر لاکھڑا کیا، (سانس پھولنے کی وجہ سے) میرے منہ سے ھہ ھہ کی آواز نکل رہی تھی،حتیٰ کہ جب میری سانس (چڑھنے کی کیفیت ) چلی گئی تو وہ مجھے ایک گھر کے اندر لے آئیں تو (غیر متوقع طور پر) وہاں انصار کی عورتیں (جمع) تھیں، وہ کہنے لگیں، خیر وبرکت پر اور اچھے نصیب پر (آئی ہو۔) تو انہوں (میری والدہ) نے مجھے ان کے سپرد کر دیا۔ انہوں نے میرا سر دھویا، اور مجھے بنایا سنوارا، پھر میں اس کے سوا کسی بات پر نہ چونکی کہ اچانک چاشت کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے۔ اور ان عورتوں نے مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سپرد کر دیا
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1876 ´باپ نابالغ بچیوں کا نکاح کر سکتا ہے۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے شادی کی تو اس وقت میری عمر چھ سال کی تھی، پھر ہم مدینہ آئے تو بنو حارث بن خزرج کے محلہ میں اترے، مجھے بخار آ گیا اور میرے بال جھڑ گئے، پھر بال بڑھ کر مونڈھوں تک پہنچ گئے، تو میری ماں ام رومان میرے پاس آئیں، میں ایک جھولے میں تھی، میرے ساتھ میری کئی سہیلیاں تھیں، ماں نے مجھے آواز دی، میں ان کے پاس گئی، مجھے معلوم نہیں تھا کہ وہ کیا چاہتی ہیں؟ آخر انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر گھر کے دروازہ پر لا کھڑا کیا، اس وقت میرا سانس پھول رہا تھا، یہاں تک کہ میں کچھ پرسک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1876] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) نابالغ بچی کا نکاح درست ہے۔ (2) (اُرْجُوحَة) ” جھولا“ ایک بڑی لکڑی ہوتی ہے جو درمیان سے اونچی جگہ رکھی ہوتی ہے۔ بچے اس پر دونوں طرف بیٹھ جاتے ہیں۔ جب وہ ایک طرف سے نیچے ہوتی ہے تو دوسری طرف سے اوپر اٹھ جاتی ہے۔ اسے انگریزی میں (See Saw) ” سی سا“ کہتے ہیں۔ (3) رخصتی کے وقت دلھن کو آراستہ کرنا مسنون ہے۔ (4) رخصتی کے وقت ہمسایہ خواتین کا جمع ہونا اور تیاری میں مدد دینا درست ہے تاہم آج کل جو بے جا تکلفات اور رسم و رواج اختیار کر لیے گئے ہیں یہ خواہ مخواہ کی تکلیف ہے جس کا شریعت سے کوئی تعلق نہیں۔ (5) اسی طرح بیوٹی پارلروں میں بھیج کر دلھن کو آراستہ کروانا فضول خرچی بھی ہے، حیا باختہ اور بے پردہ عورتوں کی نقالی بھی اور تغییر لخلق اللہ بھی۔ (6) اسلام میں برات کا کوئی تصور نہیں یہ ہندوانہ رسم ہے۔ اسی طرح مروجہ جہیز بھی غیر اسلامی رسم ہے۔ (7) نوسال کی بچی بالغ ہو سکتی ہے اور بالغ ہونے پر اس کی رخصتی بھی ہو سکتی ہے۔ اس میں کسی خاص عمر کی شرعا کوئی شرط نہیں، اس لیے موجودہ عائلی قوانین میں مخصوص عمر کی شرط لگائی گئی ہے شرعا اس کی کوئی حیثیت نہیں۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1876