You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كُنْتُ رِدْفَ أَبِي طَلْحَةَ يَوْمَ خَيْبَرَ، وَقَدَمِي تَمَسُّ قَدَمَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَأَتَيْنَاهُمْ حِينَ بَزَغَتِ الشَّمْسُ وَقَدْ أَخْرَجُوا مَوَاشِيَهُمْ، وَخَرَجُوا بِفُئُوسِهِمْ، وَمَكَاتِلِهِمْ، وَمُرُورِهِمْ، فَقَالُوا: مُحَمَّدٌ، وَالْخَمِيسُ، قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ {فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ} [الصافات: 177] "، قَالَ: وَهَزَمَهُمُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَوَقَعَتْ فِي سَهْمِ دِحْيَةَ جَارِيَةٌ جَمِيلَةٌ، فَاشْتَرَاهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعَةِ أَرْؤُسٍ، ثُمَّ دَفَعَهَا إِلَى أُمِّ سُلَيْمٍ تُصَنِّعُهَا لَهُ وَتُهَيِّئُهَا - قَالَ: وَأَحْسِبُهُ قَالَ - وَتَعْتَدُّ فِي بَيْتِهَا، وَهِيَ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ، قَالَ: وَجَعَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيمَتَهَا التَّمْرَ وَالْأَقِطَ وَالسَّمْنَ، فُحِصَتِ الْأَرْضُ أَفَاحِيصَ، وَجِيءَ بِالْأَنْطَاعِ، فَوُضِعَتْ فِيهَا، وَجِيءَ بِالْأَقِطِ وَالسَّمْنِ فَشَبِعَ النَّاسُ، قَالَ: وَقَالَ النَّاسُ: لَا نَدْرِي أَتَزَوَّجَهَا، أَمِ اتَّخَذَهَا أُمَّ وَلَدٍ؟ قَالُوا: إِنْ حَجَبَهَا فَهِيَ امْرَأَتُهُ، وَإِنْ لَمْ يَحْجُبْهَا فَهِيَ أُمُّ وَلَدٍ، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَبَ حَجَبَهَا، فَقَعَدَتْ عَلَى عَجُزِ الْبَعِيرِ، فَعَرَفُوا أَنَّهُ قَدْ تَزَوَّجَهَا، فَلَمَّا دَنَوْا مِنَ الْمَدِينَةِ، دَفَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَدَفَعْنَا، قَالَ: فَعَثَرَتِ النَّاقَةُ الْعَضْبَاءُ، وَنَدَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَدَرَتْ، فَقَامَ فَسَتَرَهَا، وَقَدْ أَشْرَفَتِ النِّسَاءُ، فَقُلْنَ: أَبْعَدَ اللهُ الْيَهُودِيَّةَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا أَبَا حَمْزَةَ، أَوَقَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: إِي وَاللهِ، لَقَدْ وَقَعَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كُنْتُ رِدْفَ أَبِي طَلْحَةَ يَوْمَ خَيْبَرَ، وَقَدَمِي تَمَسُّ قَدَمَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَأَتَيْنَاهُمْ حِينَ بَزَغَتِ الشَّمْسُ وَقَدْ أَخْرَجُوا مَوَاشِيَهُمْ، وَخَرَجُوا بِفُئُوسِهِمْ، وَمَكَاتِلِهِمْ، وَمُرُورِهِمْ، فَقَالُوا: مُحَمَّدٌ، وَالْخَمِيسُ، قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ {فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ} [الصافات: 177] "، قَالَ: وَهَزَمَهُمُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَوَقَعَتْ فِي سَهْمِ دِحْيَةَ جَارِيَةٌ جَمِيلَةٌ، فَاشْتَرَاهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعَةِ أَرْؤُسٍ، ثُمَّ دَفَعَهَا إِلَى أُمِّ سُلَيْمٍ تُصَنِّعُهَا لَهُ وَتُهَيِّئُهَا - قَالَ: وَأَحْسِبُهُ قَالَ - وَتَعْتَدُّ فِي بَيْتِهَا، وَهِيَ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ، قَالَ: وَجَعَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيمَتَهَا التَّمْرَ وَالْأَقِطَ وَالسَّمْنَ، فُحِصَتِ الْأَرْضُ أَفَاحِيصَ، وَجِيءَ بِالْأَنْطَاعِ، فَوُضِعَتْ فِيهَا، وَجِيءَ بِالْأَقِطِ وَالسَّمْنِ فَشَبِعَ النَّاسُ، قَالَ: وَقَالَ النَّاسُ: لَا نَدْرِي أَتَزَوَّجَهَا، أَمِ اتَّخَذَهَا أُمَّ وَلَدٍ؟ قَالُوا: إِنْ حَجَبَهَا فَهِيَ امْرَأَتُهُ، وَإِنْ لَمْ يَحْجُبْهَا فَهِيَ أُمُّ وَلَدٍ، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَبَ حَجَبَهَا، فَقَعَدَتْ عَلَى عَجُزِ الْبَعِيرِ، فَعَرَفُوا أَنَّهُ قَدْ تَزَوَّجَهَا، فَلَمَّا دَنَوْا مِنَ الْمَدِينَةِ، دَفَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَدَفَعْنَا، قَالَ: فَعَثَرَتِ النَّاقَةُ الْعَضْبَاءُ، وَنَدَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَدَرَتْ، فَقَامَ فَسَتَرَهَا، وَقَدْ أَشْرَفَتِ النِّسَاءُ، فَقُلْنَ: أَبْعَدَ اللهُ الْيَهُودِيَّةَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا أَبَا حَمْزَةَ، أَوَقَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: إِي وَاللهِ، لَقَدْ وَقَعَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كُنْتُ رِدْفَ أَبِي طَلْحَةَ يَوْمَ خَيْبَرَ، وَقَدَمِي تَمَسُّ قَدَمَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَأَتَيْنَاهُمْ حِينَ بَزَغَتِ الشَّمْسُ وَقَدْ أَخْرَجُوا مَوَاشِيَهُمْ، وَخَرَجُوا بِفُئُوسِهِمْ، وَمَكَاتِلِهِمْ، وَمُرُورِهِمْ، فَقَالُوا: مُحَمَّدٌ، وَالْخَمِيسُ، قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ {فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ} [الصافات: 177] "، قَالَ: وَهَزَمَهُمُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَوَقَعَتْ فِي سَهْمِ دِحْيَةَ جَارِيَةٌ جَمِيلَةٌ، فَاشْتَرَاهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعَةِ أَرْؤُسٍ، ثُمَّ دَفَعَهَا إِلَى أُمِّ سُلَيْمٍ تُصَنِّعُهَا لَهُ وَتُهَيِّئُهَا - قَالَ: وَأَحْسِبُهُ قَالَ - وَتَعْتَدُّ فِي بَيْتِهَا، وَهِيَ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ، قَالَ: وَجَعَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيمَتَهَا التَّمْرَ وَالْأَقِطَ وَالسَّمْنَ، فُحِصَتِ الْأَرْضُ أَفَاحِيصَ، وَجِيءَ بِالْأَنْطَاعِ، فَوُضِعَتْ فِيهَا، وَجِيءَ بِالْأَقِطِ وَالسَّمْنِ فَشَبِعَ النَّاسُ، قَالَ: وَقَالَ النَّاسُ: لَا نَدْرِي أَتَزَوَّجَهَا، أَمِ اتَّخَذَهَا أُمَّ وَلَدٍ؟ قَالُوا: إِنْ حَجَبَهَا فَهِيَ امْرَأَتُهُ، وَإِنْ لَمْ يَحْجُبْهَا فَهِيَ أُمُّ وَلَدٍ، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَبَ حَجَبَهَا، فَقَعَدَتْ عَلَى عَجُزِ الْبَعِيرِ، فَعَرَفُوا أَنَّهُ قَدْ تَزَوَّجَهَا، فَلَمَّا دَنَوْا مِنَ الْمَدِينَةِ، دَفَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَدَفَعْنَا، قَالَ: فَعَثَرَتِ النَّاقَةُ الْعَضْبَاءُ، وَنَدَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَدَرَتْ، فَقَامَ فَسَتَرَهَا، وَقَدْ أَشْرَفَتِ النِّسَاءُ، فَقُلْنَ: أَبْعَدَ اللهُ الْيَهُودِيَّةَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا أَبَا حَمْزَةَ، أَوَقَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: إِي وَاللهِ، لَقَدْ وَقَعَ
Anas (Allah be pleased with him) reported: I was sitting behind Abu Talha on the Day of Khaibar and my feet touched the foot of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ), and we came (to the people of Khaibar) when the sun had risen and they had driven out their cattle, and had themselves come out with their axes, large baskets and hatchets, and they said: (Here come) Muhammad and the army. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Khaibar is ruined. Verily when we get down in the valley of a people, evil is the morning of the warned ones (al-Qur'an, xxxvii. 177). Allah, the Majestic and the Glorious, defeated them (the inhabitants of Khaibar), and there fell to the lot of Dihya a beautiful girl, and Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) got her in exchange of seven heads, and then entrusted her to Umm Sulaim so that she might embellish her and prepare her (for marriage) with him. He (the narrator) said: He had been under the impression that he had said that so that she might spend her period of 'Iddah in her (Umm Sulaim's) house. (The woman) was Safiyya daughter of Huyayy. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) arranged the wedding feast consisting of dates, cheese, and refined butter, and pits were dug and tiers were set in them dining cloths, and there was brought cheese and refined butter, and these were placed there. And the people ate to their fill, and they said: We do not know whether he (the Holy Prophet) had married her (as a free woman), or as a slave woman. They said: If he (the Holy Prophet) would make her wear the veil, then she would be a (free married) woman, and if he would not make her wear the veil, then she should be a slave woman. When he intended to ride, he made her wear the veil and she sat on the hind part of the camel; so they came to know that he had married her. As they approached Medina, Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) drove (his ride) quickly and so we did. 'Adba' (the name of Allah's Apostle's camel) stumbled and Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) fell down and she (Radrat Safiyya: also fell down. He (the Holy Prophet) stood up and covered her. Women looked towards her and said: May Allah keep away the Jewess! He (the narrator) said: I said: Aba Hamza, did Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) really fall down? He said: Yes, by Allah, he in fact fell down.
حماد بن سلمہ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ثابت نے ہمیں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: میں خیبر کے دن ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ سوار تھا، اور میرا پاؤں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک کو چھو رہا تھا۔ کہا: ہم (صفحہ نمبر 67 پی ڈی ایف فائل میں نہیں ہے)رفتار تیز کر لی، کہا: اونٹنی عضباء ٹھوکر کھا کر گر گئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (پالان سے) نکل گئے اور وہ (سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا) بھی نکل کر گر گئیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ان کو پردے میں کیا، عورتیں اوپر سے جھانک رہی تھیں، کہنے لگیں: اللہ یہودی عورت کو دور کرے۔(ثابت نے) کہا: میں نے کہا: اے ابوحمزہ! کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گر پڑے تھے؟ انہوں نے جواب دیا: ہاں اللہ کی قسم! آپ گر پڑے تھے۔حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: اور میں نے حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے ولیمے میں بھی شرکت کی تھی۔ آپ نے لوگوں کو پیٹ بھر کر روٹی اور گوشت کھلایا تھا، آپ مجھے بھتیجے تھے میں لوگوں کو (کھانے کے لیے) بلاتا تھا۔ جب آپ فارغ ہوئے، تو کھڑے ہو گئے اور میں نے بھی آپ کی پیروی کی، پیچھے دو آدمی رہ گئے، باہمی گفتگو نے ان دونوں کو ساتھ لگائے رکھا۔ وہ دونوں نہ نکلے۔ آپ نے (چلتے ہوئے) اپنی ازواج مطہرات کے پاس جانا شروع کیا۔ آپ ان میں سے ہر ایک کو سلام کرتے، (فرماتے) تم پر سلامتی ہو، گھر والو! آپ کیسے ہو؟ وہ جواب دیتے: اللہ کے رسول! خیریت سے ہیں۔ آپ نے اپنے اہل (نئی اہلیہ) کو کیسا پایا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جواب دیتے: خیر و (عافیت) کے ساتھ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو واپس ہوئے، میں بھی آپ کے ساتھ لوٹ آیا، جب آاپ دروازے پر پہنچے تو آپ نے اُن دو آدمیوں کو دیکھا (کہ) باہمی گفتگو نے ان دونوں کو ساتھ لگا رکھا ہے، جب ان دونوں نے آپ کو دیکھا کہ آپ واپس آ رہے ہیں تو وہ دونوں اٹھے اور چلے گئے۔ اللہ کی قسم! (اب) مجھے معلوم نہیں کہ میں نے آپ کو بتایا یا آپ پر وحی نازل کی گئی کہ وہ دونوں چلے گئے ہیں۔ آپ واپس آئے اور میں بھی آپ کے ساتھ واپس آیا۔ پھر آپ نے اپنا پاؤں دروازے کی چوکھٹ پر رکھا تو میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکا دیا۔ اور اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: تم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں مت داخل ہو اِلا یہ کہ تمہیں (اس کی) اجازت دی جائے
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 23 ´گدھے کا گوشت بالاتفاق حرام ہے` «. . . فنادى: ان الله ورسوله ينهيانكم عن لحوم الحمر الاهلية، فإنها رجس . . .» ”. . . باآواز بلند اعلان کیا کہ اللہ اور اس کا رسول دونوں تمہیں گھریلو گدھوں کے گوشت کو کھانے سے منع فرماتے ہیں، کیونکہ وہ «رجس» (ناپاک) ہے . . .“ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 23] لغوی تشریح: «يَوْمُ خَيْبَرَ» غزوۂ خیبر کا دن مراد ہے۔ خیبر مدینہ کی شمالی جانب 96 میل کے فاصلے پر ایک شہر ہے۔ یہاں یہود رہتے تھے۔ یہ غزوہ یہود کے ساتھ محرم 7 ہجری میں صلح حدیبیہ کے بعد واقع ہوا۔ فتح خیبر کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اسی جگہ اس شرط پر رہنے کا حق دیا کہ وہ اپنے کھیتوں کے اناج اور باغات کے پھلوں کا آدھا حصہ مسلمانوں کو دیں گے۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں ان کو تیماء اور اریحا کی طرف جلا وطن کر دیا۔ «يَنْهَيَانِكُمْ» میں تثنیہ کی ضمیر اللہ اور اس کے رسول کی طرف راجع ہے، یعنی تمہیں اللہ اور اس کا رسول منع فرماتے ہیں۔ «الْحُمُرِ» ”حا“ اور ”میم“ کے ضمہ کے ساتھ ہے۔ اس کا واحد حمار ہے یعنی گدھا۔ «الْأَهْلِيَّةِ» گھریلو، پالتو (جنگلی نہیں) اہل کی طرف نسبت ہے، یعنی وہ جانور جسے انسان اپنے گھر میں اہل و عیال کی طرح پرورش کرتا اور پالتا ہے۔ «رِجْسٌ» ”را“ کے کسرہ اور ”جیم“ کے سکون کے ساتھ ہے۔ ہر وہ چیز جسے انسان گندگی تصور کرتا ہے، خواہ وہ نجس ہو یا نہ ہو، لہٰذا اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ گدھے کا جوٹھا نجس اور ناپاک ہے۔ فوائد و مسائل: ➊ گدھے کا گوشت بالاتفاق حرام ہے۔ صرف سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اسے جائز سمجھتے تھے۔ ➋ گدھے کا جوٹھا پاک ہے یا نہیں، اس بارے میں فقہاء کا اختلاف ہے۔ امام شافعی اور امام مالک رحمہ اللہ علیہم وغیرہ پاک کہتے ہیں۔ امام احمد رحمہ اللہ کا ایک قول ہے کہ یہ نجس ہے۔ امام حسن بصری، ابن سیرین، اوزاعی اور اسحاق رحمہ اللہ علیہم وغیرہ کا بھی یہی قول ہے۔ اور دوسرا قول یہ ہے کہ اگر کوئی پانی نہ ملے تو گدھے کے جوٹھے پانی سے وضو کیا جائے اور تیمم بھی کر لیا جائے۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی یہی رائے ہے۔ مگر امام شافعی رحمہ اللہ وغیرہ کی بات زیادہ قرین صواب ہے۔ علامہ ابن قدامہ رحمہ اللہ نے بھی اسی کو صحیح قرار دیا ہے۔ «والله اعلم» راویٔ حدیث: SR سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ ER ابوطلحہ کنیت اور نام زید بن سہل بن اسود بن حرام انصاری ہے۔ کبار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے تھے۔ بیعت عقبہ اور تمام غزوات میں شریک رہے۔ غزوہ احد میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرتے ہوئے ان کا ہاتھ شل ہو گیا۔ معرکہ حنین میں بیس دشمنان اسلام کو قتل کیا۔ 34 یا بقول بعض 51 ہجری میں وفات پائی۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 23