You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِح، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: إِنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ: أَنَا أَعْلَمُ النَّاسِ بِالْحِجَابِ، لَقَدْ كَانَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ يَسْأَلُنِي عَنْهُ، قَالَ أَنَسٌ: «أَصْبَحَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرُوسًا بِزَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ»، قَالَ: «وَكَانَ تَزَوَّجَهَا بِالْمَدِينَةِ، فَدَعَا النَّاسَ لِلطَّعَامِ بَعْدَ ارْتِفَاعِ النَّهَارِ، فَجَلَسَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَجَلَسَ مَعَهُ رِجَالٌ بَعْدَ مَا قَامَ الْقَوْمُ، حَتَّى قَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَشَى، فَمَشَيْتُ مَعَهُ حَتَّى بَلَغَ بَابَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ، ثُمَّ ظَنَّ أَنَّهُمْ قَدْ خَرَجُوا، فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ، فَإِذَا هُمْ جُلُوسٌ مَكَانَهُمْ، فَرَجَعَ فَرَجَعْتُ الثَّانِيَةَ، حَتَّى بَلَغَ حُجْرَةَ عَائِشَةَ، فَرَجَعَ فَرَجَعَتْ، فَإِذَا هُمْ قَدْ قَامُوا، فَضَرَبَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ بِالسِّتْرِ، وَأَنْزَلَ اللهُ آيَةَ الْحِجَابِ»
Anas b. Malik (Allah be pleased with him) reported: I was the best informed among the people pertaining to Hijab (veil and seclusion). Ubayy b. Ka'b used to ask me about it. Anas (Allah be pleased with him) thus narrated: The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) got up in the morning as a bridegroom of Zainab bint jahsh (Allah be pleased witt her) as he had married her at Medina. He invited people to the wedding feast after the day had well risen. There sat Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and there kept sitting along with him some persons after the people had stood up (for departure) ; then Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) stood up and walked on and I also walked along with him until he reached the door of the apartment of 'A'isha (Allah be pleased with her). He then thought that they (those who had been sitting there after meal) had gone away. So he returned and I also returned with him, but they were still sitting at their places. So he returned for the second time and I also returned until he reached the apartment of 'A'isha. He again returned and I also returned and they had (by that time) stood up, and he hung a curtain between me and him (at the door of the apartment of Hadrat Zainab, where he had to stay), and Allah revealed the verse pertaining to veil.
ابن شہاب نے کہا: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا: پردے (کے احکام) کو سب لوگوں سے زیادہ جاننے والا میں ہوں۔ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بھی اس کے بارے میں مجھ سے پوچھا کرتے تھے۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا کے دلہا کی حیثیت سے صبح کی، آپ نے (اسی رات) مدینہ میں ان سے شادی کی تھی، دن چڑھنے کے بعد آپ نے لوگوں کو کھانے کے لیے بلایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہوئے تو کچھ افراد لوگوں کے چلے جانے کے بعد بھی آپ کے ساتھ بیٹھے رہے، یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے۔ آپ چلے تو میں بھی آپ کے ساتھ چل پڑا حتیٰ کہ آپ (سب حجروں سے ہوتے ہوئے) حجرہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے دروازے پر پہنچے۔ پھر آپ نے سوچا کہ وہ لوگ جا چکے ہوں گے، آپ واپس ہوئے، میں بھی آپ کے ساتھ واپس آیا، تو تب بھی وہ اپنی جگہوں پر بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ لوٹ گئے اور میں بھی دوبارہ لوٹ گیا، حتیٰ کہ آپ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے تک پہنچے تو پھر سے واپس آئے، میں بھی آپ کے ساتھ واپس آیا، تو دیکھا کہ وہ لوگ اٹھ (کر جا) چکے تھے، اس کے بعد آپ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکا دیا، اور (اس وقت) پردے کی آیت نازل کی گئی
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1908 ´ولیمہ کا بیان۔` انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن میں سے کسی کا اتنا بڑا ولیمہ کرتے ہوئے نہیں دیکھا جتنا بڑا آپ نے اپنی بیوی زینب رضی اللہ عنہا کا کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ولیمہ میں ایک بکری ذبح کی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1908] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) ام المومنین حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا رسول اللہ ﷺ کی پھوپھی زاد بہن تھیں۔ ان کی والدہ حضرت امیمہ بنت عبدالمطلب تھیں۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کا نکاح اپنے آزاد کردہ غلام حضرت زید بن حارثہ سے کیا تھا لیکن نباہ نہ ہو سکا اور طلاق ہو گئی۔ عدت گزرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے خود ان کا نکاح رسول اللہ ﷺ سے وحی کے ذریعے سے کردیا۔ (2) صحابی نے ولیمہ کے موقع پر ایک بکری ذبح کرنے کو پرتکلف اور شان دار ولیمہ قرار دیا ہے حالانکہ عرب گوشت کھانے کے عادی تھے۔ وہ بیک وقت کئی کئی اونٹ ذبح کر کے کھاتے اور کھلاتے تھے۔ اور اس ماحول میں ایک بکری بہت معمولی چیز تھی لیکن رسول اللہ ﷺ نے نکاح کو آسان بنانے کے لیے تکلفات سے پرہیز فرمایا اور عام طور پر ولیمہ گوشت کے بغیر ہی کردیا گیا۔ (3) ولیمے کے لیے قرض لینا اور خواہ مخواہ زیر بار ہونا درست نہیں۔ آسانی سے جس قدر اہتمام ہو سکے کرلیا جائے۔ (4) نکاح کے موقع پر لڑکی والوں کے ہاں جمع ہو کر دعوتیں اڑانا کسی حدیث میں مذکور نہیں۔ یہ محض ایک رسم ہے جس کا دین و شریعت سے کوئی تعلق نہیں۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1908