You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى طَعَامٍ، فَلْيُجِبْ، فَإِنْ شَاءَ طَعِمَ، وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ»، وَلَمْ يَذْكُرِ ابْنُ الْمُثَنَّى: «إِلَى طَعَامٍ
Jabir (Allah be pleased with him) reported that Allah's Messenger (may peace he upon him) said: When any one of you is invited to a feast, he should accept it. He may eat if he likes, or he may abandon (eating) if he likes. Ibn Mathanni did not make mention of the word feast .
محمد بن مثنیٰ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عبدالرحمٰن بن مہدی نے حدیث سنائی، نیز ہمیں محمد بن عبداللہ بن نمیر نے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی، دونوں (ابن مہدی اور عبداللہ بن نمیر) نے کہا: ہمیں سفیان اور ابوزبیر سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو کھانے کی دعوت دی جائے تو وہ اس مین آئے، پھر اگر اور چاہے تو کھا لے، چاہے تو نہ کھائے۔ ابن مثنیٰ نے کھانے کی دعوت کے الفاظ ذکر نہیں کیے
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1751 ´روزہ دار کو کھانے کی دعوت دینے کا بیان۔` جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کسی کو کھانے کے لیے دعوت دی جائے، اور وہ روزے سے ہو تو وہ دعوت قبول کرے، پھر اگر چاہے تو کھائے اور اگر چاہے تو نہ کھائے۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1751] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) روزہ دار اپنا روزہ قائم رکھتے ہوئے بھی دعوت میں شریک ہو سکتا ہے اس کا حاضر ہونا ہی دعوت دینے والے کے لئے خوشی کا باعث ہوگا اور اس چیز کا اظہار ہو گا کہ دعوت میں شریک ہونے کا سبب کوئی ناراضی نہیں۔ (2) اگر روزہ دار کھانے میں شریک نہ ہو تو اسے چاہیے کہ دعوت دینے والے کو دعا دے ارشاد نبوی ﷺہے (إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ فَلْيُجِبْ فَإِنْ كَانَ صَائِمًا فَلْيُصَلِّ، وَإِنْ كَانَ مُفْطِراً فَلْيَطْعَم) (صحیح مسلم، النکاح، باب الأمر باجابة الداعی إلی دعوۃ، حدیث: 1431) ”جب کسی کو دعوت دی جائے تو اسے چاہیے قبول کرے پھر اگر روزے ہو تو دعا کرے یا نما ز پڑھے اور اگر روزے سے نہ ہو تو کھانا کھالے“ (3) فَلْيُصَلِّ (کا مطلب نما ز پڑھنا بھی کیا گیا ہے اس طرح روزے دار کو نماز کا ثوا ب مل جائے گا اور حا ضرین کو نماز کی برکت حاصل ہو جا ئے گی۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1751