You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ شِهَابٍ، كَتَبَ يَذْكُرُ، أَنَّ عُرْوَةَ، حَدَّثَهُ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، حَدَّثَتْهُ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَتْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللهِ، انْكِحْ أُخْتِي عَزَّةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتُحِبِّينَ ذَلِكِ؟» فَقَالَتْ: نَعَمْ، يَا رَسُولَ اللهِ، لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ، وَأَحَبُّ مَنْ شَرِكَنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَإِنَّ ذَلِكِ لَا يَحِلُّ لِي»، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، فَإِنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّكَ تُرِيدُ أَنْ تَنْكِحَ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: «بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ؟» قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ أَنَّهَا لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حِجْرِي مَا حَلَّتْ لِي، إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، أَرْضَعَتْنِي وَأَبَا سَلَمَةَ ثُوَيْبَةُ فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ
Umm Habiba, the wife of Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ), reported that she said to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ): Messenger of Allah, marry my sister 'Azza, whereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Do you like it? She said: Yes, Messenger of Allah, I am not the exclusive wife of yours, and I wish that the person who joins me in good should be my sister. Thereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: That is not lawful for me. I said: Messenger of Allah, we discussed that You intend to marry Durrah bint Abu Salama. He (the Holy Prophet) said: You mean the daughter of Abu Salama? She said: Yes, whereupon Allah's Messenger (may. peace be upon him) said: Even if she were not the step-daughter of mine, brought up under my guardianship, she would not have been lawful for me, for she is the daughter of my foster-brother. Thuwaiba gave me suck and to Abu Salama (also), so do not offer to me your daughters and sisters.
یزید بن ابوحبیب سے روایت ہے کہ محمد بن شہاب (زہری) نے (ان کی طرف) یہ بیان کرتے ہوئے لکھا کہ عروہ نے انہیں حدیث سنائی، زینب بنت ابوسلمہ رضی اللہ عنہا نے انہیں حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی، اے اللہ کے رسول! میری بہن عزہ سے نکاح کر لیجئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم یہ پسند کرو گی؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، اللہ کے رسول! میں اکیلی آپ کی بیوی تو ہوں نہیں، اور (مجھے) سب سے زیادہ محبوب، جو خیر میں میرے ساتھ شریک ہو، میری بہن ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ میرے لیے حلال نہیں ہے۔ انہوں نے کہا: میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! ہم سے یہ بات کی جاتی ہے کہ آپ درہ بنت ابوسلمہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کرنا چاہتے ہیں۔ آپ نے پوچھا: کیا ابوسلمہ کی بیٹی سے؟ انہوں نے جواب دیا: جی ہاں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ میری گود کی پروردہ (ربیبہ) نہ ہوتی تو بھی میرے لیے حلال نہ تھی، وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے، مجھے اور اس کے والد ابوسلمہ کو ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا، اس لیے تم مجھے اپنی بیٹیوں اور بہنوں (کے ساتھ نکاح) کی پیش کش نہ کیا کرو
الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 5372 ´آزاد اور لونڈی دونوں انا ہو سکتی ہیں یعنی دودھ پلا سکتی ہیں` «. . . أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ،" أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، انْكِحْ أُخْتِي بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ، قَالَ: وَتُحِبِّينَ ذَلِكِ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ وَأَحَبُّ مَنْ شَارَكَنِي فِي الْخَيْرِ أُخْتِي، فَقَالَ: إِنَّ ذَلِكِ لَا يَحِلُّ لِي، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَوَاللَّهِ إِنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّكَ تُرِيدُ أَنْ تَنْكِحَ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، فَقَالَ: بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ؟ فَقُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَوَاللَّهِ لَوْ لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حَجْرِي مَا حَلَّتْ لِي، إِنَّهَا بِنْتُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ أَرْضَعَتْنِي وَأَبَا سَلَمَةَ ثُوَيْبَةُ، فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ . . .» ”. . . ابوسلمہ کی صاحبزادی زینب نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میری بہن (عزہ بنت ابی سفیان) بنت ابی سفیان سے نکاح کر لیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اور تم اسے پسند بھی کرو گی (کہ تمہاری بہن تمہاری سوکن بن جائے)؟ میں نے عرض کیا جی ہاں، اس سے خالی تو میں اب بھی نہیں ہوں اور میں پسند کرتی ہوں کہ اپنی بہن کو بھی بھلائی میں اپنے ساتھ شریک کر لوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ یہ میرے لیے جائز نہیں ہے۔ (دو بہنوں کو ایک ساتھ نکاح میں جمع کرنا) میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! واللہ اس طرح کی باتیں ہو رہی ہیں کہ آپ درہ بنت ابی سلمہ سے نکاح کا ارادہ رکھتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ ام سلمہ کی بیٹی۔ جب میں نے عرض کیا، جی ہاں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر وہ میری پرورش میں نہ ہوتی جب بھی وہ میرے لیے حلال نہیں تھی وہ تو میرے رضاعی بھائی کی لڑکی ہے۔ مجھے اور ابوسلمہ کو ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا۔ پس تم میرے لیے اپنی لڑکیوں اور بہنوں کو نہ پیش کیا کرو۔“ [صحيح البخاري/كِتَاب النَّفَقَاتِ: 5372] صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 5372کا باب: «بَابُ الْمَرَاضِعِ مِنَ الْمَوَالِيَاتِ وَغَيْرِهِنَّ:» باب اور حدیث میں مناسبت: امام بخاری رحمہ اللہ نے ترجمۃ الباب میں آزاد اور لونڈی دونوں دایہ کے ذریعے دودھ پلانے کا جواز قائم فرمایا ہے، جبکہ تحت الباب حدیث میں لونڈی دایہ کے بارے میں واضح الفاظ موجود نہیں ہیں۔ ابن المنیر رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: «يشير بقوله: المواليات وغيرهن إلى أن حرمة الرضاع تنتشر، كانت المرضعة حرة أصلية، مولاة، او امه لأن ثويبة كانت مولاة أبى لهب .» [المتوري: ص 307] ”امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ اشارہ فرمایا ہے، «المواليات وغيرهن» کے ذریعے کہ رضاعت کی حرمت منتشر ہے، چاہے دودھ پلانے والی «حره» ہو یا «أمة» کیوں کہ ثویبہ ابولہب کی لونڈی تھیں۔“ علامہ عبدالحق الہاشمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: «ثم حكم المواليات مستفاد من الحديث الذى أورده البخاري فى الباب، وأراد البخاري با يراد رواية عروة هنا، إيضاح ان ثويبة كانت مولاة ليطابق الترجمة» [لب اللباب فی تراجم والابواب: 293/4] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ترجمۃ الباب اور حدیث میں مناسبت دیتے ہوئے لکھتے ہیں: «وأراد بذكره هنا إيضاح أن ثويبة كانت مولاة ليطابق الترجمة .» [فتح الباري لابن حجر: 441/10] خلاصہ کلام یہ ہے کہ یہاں اس کے ذکر سے اس امر کا ایضا ہے کہ ثوبیہ مولاۃ تھیں، اسی بات کی طرف علامہ عبدالحق الہاشمی رحمہ اللہ اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اشارہ فرما رہے ہیں پس ایک نکتہ کے ساتھ باب اور حدیث میں مناسبت قائم ہو گی۔ عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 123