You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: جَاءَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنِّي أَرَى فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ مِنْ دُخُولِ سَالِمٍ وَهُوَ حَلِيفُهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَرْضِعِيهِ»، قَالَتْ: وَكَيْفَ أُرْضِعُهُ؟ وَهُوَ رَجُلٌ كَبِيرٌ، فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: «قَدْ عَلِمْتُ أَنَّهُ رَجُلٌ كَبِيرٌ»، زَادَ عَمْرٌو فِي حَدِيثِهِ: وَكَانَ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ أَبِي عُمَرَ: فَضَحِكَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
A'isha (Allah be pleased with her) reported that Sahla bint Suhail came to Allah's Apostle (may peace be eupon him) and said: Messengerof Allah, I see on the face of Abu Hudhaifa (signs of disgust) on entering of Salim (who is an ally) into (our house), whereupon Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Suckle him. She said: How can I suckle him as he is a grown-up man? Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) smiled and said: I already know that he is a young man 'Amr has made this addition in his narration that he participated in the Battle of Badr and in the narration of Ibn 'Umar (the words are): Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) laughed.
عمرو ناقد اور ابن ابی عمر نے کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: سہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کی: اے اللہ کے رسول! میں سالم رضی اللہ عنہ کے گھر آنے کی بنا پر (اپنے شوہر) ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے چہرے میں (تبدیلی) دیکھتی ہوں ۔۔ حالانکہ وہ ان کا حلیف بھی ہے ۔۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے دودھ پلا دو۔ انہوں نے عرض کی: میں اسے کیسے دودھ پلاؤں؟ جبکہ وہ بڑا (آدمی) ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا: میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ وہ بڑا آدمی ہے۔عمرو نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا: اور وہ (سالم) بدر میں شریک ہوئے تھے۔ اور ابن ابی عمر کی روایت میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے۔ (آپ کا مقصود یہ تھا کہ کسی برتن میں دودھ نکال کر سالم رضی اللہ عنہ کو پلوا دیں
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1943 ´بڑے آدمی کے دودھ پینے سے حرمت کے حکم کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ سہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا: اللہ کے رسول! سالم کے ہمارے پاس آنے جانے کی وجہ سے میں ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے چہرہ پر ناگواری محسوس کرتی ہوں، یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سالم کو دودھ پلا دو“، انہوں نے کہا: میں انہیں دودھ کیسے پلاؤں گی وہ بڑی عمر کے ہیں؟! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا: ”مجھے معلوم ہے کہ وہ بڑی عمر کے ہیں“، آخر سہلہ رضی اللہ عنہا نے ایسا ہی کیا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وس۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1943] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) اس حدیث کی وجہ سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ موقف تھا کہ دودھ جس عمر میں بھی پیا جائے اس سے حرمت ثابت ہو جاتی ہے لیکن دوسری امہات المومنین رضی اللہ عنہن نے اس سے اتفاق نہیں کیا جیسے اگلے باب میں آرہا ہے۔ (دیکھیئے حدیث: 1947) (2) حضرت سالم حضرت ابوحذیفہ کے منہ بولے بیٹے تھے جسے انہوں نے اور ان کی بیوی حضرت سہلہ رضی اللہ عنہا نے پالا تھا۔ جب اللہ تعالیٰ نے منہ بولے بیٹے کا رواج ختم فرما دیا تو انہیں پردہ کرنے میں مشکل محسوس ہوئی کیونکہ ان کی رہائش اس گھر میں تھی۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے حضرت سہلہ رضی اللہ عنہا کو حکم دیا کہ سالم کو دودھ پلا دیں تاکہ پردے کی پابندی اٹھ جائے۔ (3) امہات المومنین نے اس حکم کو حضرت سالم کے ساتھ مخصوص قرار دیا ہے لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سمیت بعض علماء نے اس قسم کے حالات میں اسے جائز رکھا ہے جس قسم کے حالات حضرت سالم اور حضرت سہلہ رضی اللہ عنہا کو درپیش تھے۔ احتیاط اسی میں ہے کہ اس رضاعت کو بچپن کی رضاعت کا حکم نہ دیا جائے۔ واللہ أعلم۔ امام بخاری نے اسی قول کو ترجیح دی ہے۔ (صحیح البخاري، النکاح، باب من قال: لا رضاع بعد الحولین ....، حدیث: 5102) امام ابن تیمیہ اور امام شوکانی اس حدیث کی بابت لکھتے ہیں کہ عمومی حالات میں تو نہیں مگر کہیں خاص اضطراری احوال میں اس پر عمل کی گنجائش ہے۔ (نیل الأوطار: 6؍353) سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1943