You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْح، قَالَ: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، دَخَلَ عَلَيَّ مَسْرُورًا، تَبْرُقُ أَسَارِيرُ وَجْهِهِ، فَقَالَ: " أَلَمْ تَرَيْ أَنَّ مُجَزِّزًا نَظَرَ آنِفًا إِلَى زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ، وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، فَقَالَ: إِنَّ بَعْضَ هَذِهِ الْأَقْدَامِ لَمِنْ بَعْضٍ
A'isha (Allah be pleased with her) reported: Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) visited me looking pleased as if his face was glistening and said: Did you see that Mujazziz cast a glance at Zaid b. Haritha and Usama b. Zaid, and (then) said: Some (of the features) of their feet are found in the others?
لیث نے ہمیں ابن شہاب سے حدیث بیان کی، انہوں نے عروہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خوش خوش میرے پاس تشریف لائے، آپ کے چہرے (پیشانی) کے خطوط چمک رہے تھے، آپ نے فرمایا: تم نے دیکھا نہیں کہ ابھی ابھی (بنو مدلج کے قیافہ شناس) مُجزز نے زید بن حارثہ اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو دیکھا ہے، اور کہا ہے: ان قدموں میں سے ایک (قدم) دوسرے میں سے ہے۔ (ایک بیٹے کا ہے، دوسرا باپ کا
الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3731 ´زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کے فضائل` «. . . عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" دَخَلَ عَلَيَّ قَائِفٌ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاهِدٌ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ , وَزَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ مُضْطَجِعَانِ"، فَقَالَ: إِنَّ هَذِهِ الْأَقْدَامَ بَعْضُهَا مِنْ بَعْضٍ، قَالَ: فَسُرَّ بِذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَعْجَبَهُ فَأَخْبَرَ بِهِ عَائِشَةَ . . .» ”. . . عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ایک قیافہ شناس میرے یہاں آیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت وہیں تشریف رکھتے تھے اور اسامہ بن زید اور زید بن حارثہ (ایک چادر میں) لیٹے ہوئے تھے۔ (منہ اور جسم کا سارا حصہ قدموں کے سوا چھپا ہوا تھا) اس قیافہ شناس نے کہا کہ یہ پاؤں بعض، بعض سے نکلے ہوئے معلوم ہوتے ہیں۔ (یعنی باپ بیٹے کے ہیں) قیافہ شناس نے پھر بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے اس اندازہ پر بہت خوش ہوئے اور پھر آپ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی یہ واقعہ بیان فرمایا۔“ [صحيح البخاري/كِتَاب فَضَائِلِ الصحابة: 3731] باب اور حدیث میں مناسبت صحیح بخاری کا باب: «بَابُ مَنَاقِبُ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ مَوْلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:» ترجمۃ الباب اور حدیث میں ظاہری مناسبت معلوم نہیں ہوتی، کیونکہ حدیث میں بظاہر کوئی بھی ایسے الفاظ نہیں ہیں، جو زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت پر دلالت کرتے ہوں۔۔۔ لیکن اگر غور کیا جائے تو حدیث میں قیافہ شناس جو بات اسامہ بن زید اور ان کے والد زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کے لیے کہی کہ ”یہ پاؤں بعض بعض سے نکلے ہوئے ہیں“، اس بات پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی ظاہر ہوئی، لہٰذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ان پر خوش ہونا یہ ان کی فضیلت پر دلیل ہے۔ صحیح بخاری کی ایک اور حدیث میں جو اسی حدیث کا دوسرا طرق ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خوش ہونا اس میں وضاحت کے ساتھ موجود ہے، لہٰذا ایسا ہوا کہ یہ قیافہ شناس نے جب پاؤں دیکھے اور کہا کہ یہ ملتے جلتے پاؤں ہیں ان دونوں کے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے، امی عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ”ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس بہت ہی خوشی خوشی داخل ہوئے، خوشی اور مسرت سے پیشانی مبارک کی لکیریں چمک رہی تھیں۔“ [صحيح البخاري: 3555] صحیح بخاری کی اس حدیث نے مزید واضح کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بےانتہا خوش تھے، جبکہ اس شخص نے (اس کا نام ابن الاعور بن جعدہ بن معاذ بن عتوراۃ بن عمرومولج الکنانی تھا) زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کی تعریف کی، دراصل بعض منافقین نے یہ شبہ پیدا کرنے کی کوشش میں لگے تھے کہ سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ سیدنا زید رضی اللہ عنہ کی اولاد نہیں ہیں، کیونکہ زید رضی اللہ عنہ گورے تھے اور سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ سیاہ فام تھے۔ لہٰذا مدلجی نے حق بات کہی، اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اس کی بات سے راضی ہونا اور آپ علیہ السلام کا اسامہ بن زید اور زید بن حارثہ رضی اللہ عنہما کی تعریف سن کر خوش ہونا یہ ان کے مناقب کی دلیل ہے، جسے امام بخاری رحمہ اللہ ترجمہ الباب کے ذریعہ ثابت فرمایا ہے، لہٰذا یہیں سے ترجمۃ الباب اور حدیث میں مناسب قائم ہوتی ہے۔ عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 46