You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَعُبَيْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ لِأَرْبَعٍ: لِمَالِهَا، وَلِحَسَبِهَا، وَلِجَمَالِهَا، وَلِدِينِهَا، فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: A woman may be married for four reasons: for her property, her status. her beauty and her religion, so try to get one who is religious, may your hand be besmeared with dust.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: عورت کے ساتھ چار باتوں کی بنا پر شادی کی جاتی ہے: اس کے مال کی وجہ سے، اس کے حسب (ونسب) کی وجہ سے، اس کی خوبصورتی کی وجہ سے اور اس کے دین کی وجہ سے۔ تم دین والی کے ساتھ (شادی کر کے) ظفر مند بنو (کامیابی حاصل کرو) تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں۔ (یہ اس بات سے کنایہ ہے کہ تم ہمیشہ کام کرتے رہو
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1858 ´نیک اور دیندار عورت سے شادی کرنے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورتوں سے چار چیزوں کی وجہ سے شادی کی جاتی ہے، ان کے مال و دولت کی وجہ سے، ان کے حسب و نسب کی وجہ سے، ان کے حسن و جمال اور خوبصورتی کی وجہ سے، اور ان کی دین داری کی وجہ سے، لہٰذا تم دیندار عورت کا انتخاب کر کے کامیاب بنو، تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1858] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) نکاح کا تعلق زندگی بھر کے لیے ہوتا ہے اس لیے زندگی کا ساتھی تلاش کرنے میں کوشش کی جاتی ہے کہ وہ ایسا فرد ہو جس کے ساتھ زندگی خوش گوار ہو جائے۔ (2) اچھی بیوی یا اچھے خاوند کی خواہش ایک جائز خواہش ہے تاہم اس انتخاب کا معیار درست ہونا چاہیے۔ (3) اکثر لوگ ظاہری چیزوں کو افضلیت کا معیار سمجھتے ہیں۔ بہت سے لوگ مال دار خاندان میں شادی کرنا پسند کرتے ہیں تاکہ ان کی دولت میں حصے دار ہو سکیں، حالانکہ دولت ڈھلتی چھاؤں ہے۔ امیر آدمی دیکھتے دیکھتے مفلس ہو جاتے ہیں اور غریب آدمی کے دن پھر جاتے ہیں اور اسے دولت حاصل ہو جاتی ہے اس لیے دائمی تعلق قائم کرنے کے لیے یہ معیار قابل اعتماد نہیں۔ (4) بہت سے لوگ معزز خاندان میں رشتہ کرنا پسند کرتے ہیں لیکن ضروری نہیں کہ دنیا میں معزز سمجھے جانے والے خاندان کا ہر فرد اخلاق و کردار کے لحاظ سے بھی اعلیٰ ہو۔ (5) اکثر لوگ ظاہری حسن و جمال پر فریفتہ ہوتے ہیں لیکن یہ معیار انتہائی ناقابل اعتماد ہے کیونکہ عمر گزرنے کے ساتھ ساتھ حسن میں کمی ہوتی چلی جاتی ہے۔ (6) اصل قابل اعتماد معیار نیکی اور تقویٰ ہے۔ نیک بیوی غریبی میں بھی باوقار رہتی ہے اور امارت میں مغرور ہو کر خاوند کی توہین نہیں کرتی اور نچلے خاندان کی عورت میں اکثر نخوت و تکبر کی بدعادت پائی جاتی ہے اور وہ اپنے خاوند پر حکم چلانے کی کوششش کرتی ہے جس کی وجہ سے خاوند اور بیوی میں محبت پیدا نہیں ہو پاتی جو خوش گوار زندگی کے لیے ضروری ہے لیکن نیک بیوی جو خاوند کے حقوق و فرائض سے آگاہ ہے وہ اونچے خاندان کی ہو یا ادنیٰ خاندان کی، گھر کو جنت بنا دیتی ہے۔ (7) (تربت یداك) کے لفظی معنی یہ ہیں: ”تیرے ہاتھوں کو مٹی لگے۔“ یعنی تو مفلس ہو جائے، تیرے ہاتھ میں خاک کے سوا کچھ نہ رہے لیکن اہل عرب یہ محاورہ اس معنی میں نہیں بولتے بلکہ تعریف یا مذمت کے موقع پر یہ جملہ بولتے ہیں۔ یہاں تعریف مراد ہے کہ جسے نیک عورت مل گئی وہ قابل تعریف ہے کہ اس کی زندگی اچھی گزرے گی۔ اور نیکی میں تعاون کرنے والی نیک بیوی کی وجہ سے آخرت بھی اچھی ہو جائے گی اور ہر لحاظ سے اس کا بھلا ہو جائے گا۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1858