You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، وَهُوَ ابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَمِّهِ، أَخْبَرَنَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: طَلَّقْتُ امْرَأَتِي وَهِيَ حَائِضٌ، فَذَكَرَ ذَلِكَ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَغَيَّظَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: «مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا حَتَّى تَحِيضَ حَيْضَةً أُخْرَى مُسْتَقْبَلَةً سِوَى حَيْضَتِهَا الَّتِي طَلَّقَهَا فِيهَا، فَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يُطَلِّقَهَا، فَلْيُطَلِّقْهَا طَاهِرًا مِنْ حَيْضَتِهَا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا، فَذَلِكَ الطَّلَاقُ لِلْعِدَّةِ كَمَا أَمَرَ اللهُ»، وَكَانَ عَبْدُ اللهِ طَلَّقَهَا تَطْلِيقَةً وَاحِدَةً، فَحُسِبَتْ مِنْ طَلَاقِهَا، وَرَاجَعَهَا عَبْدُ اللهِ كَمَا أَمَرَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،
Ibn 'Umar (Allah be pleased with them) reported that he divorced his wife during the period of menses. 'Umar (Allah be, pleas'ed with him) asked Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ), and he commanded him ('Abdullah b. 'Umar) to have her back and then allow her respite until she enters the period of the second menses, and then allow her respite until she is purified, then divorce her (finally) before touching her (having a sexual intercourse with her), for that is the prescribed period which Allah commanded (to be kept in view) for divorcing the women. When Ibn 'Umar (Allah be pleased with them) was asked about the person who divorces his wife in the state of menses, he said: If you pronounced one divorce or two, Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) had commanded him to take her back, and then allow her respite until she enters the period of the second menses, and then allow her respite until she is purified, and then divorce her (finally) before touching her (having a sexual intercourse with her) ; and if you have pronounced (three divorces at one and the same time) you have in fact disobeyed your Lord with regard to what He commanded you about divorcing your wife. But she is however (finally separated from you).
ایوب نے نافع سے روایت کی کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے (اس کے بارے میں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا، تو آپ نے انہیں حکم دیا کہ وہ (ابن عمر رضی اللہ عنہ) اس عورت سے رجوع کرے، پھر اسے مہلت دے حتی کہ اسے دوسرا حیض آئے، پھر اسے مہلت دے حتی کہ وہ پاک ہو جائے، پھر اسے چھونے (مجامعت کرنے) سے پہلے طلاق دے، یہی وہ عدت ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ اس کے مطابق عورتوں کو طلاق دی جائے۔ (نافع نے) کہا: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے جب اس آدمی کے بارے میں پوچھا جاتا جو اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دیتا ہے تو وہ کہتے: اگر تم نے ایک یا دو طلاقیں دی ہیں (تو رجوع کر سکتے ہو کیو کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا تھا کہ اس سے رجوع کریں، پھر اسے مہلت دیں حتی کہ اسے دوسرا حیض آئے، (فرمایا: ) پھر اسے مہلت دیں حتی کہ وہ پاک ہو جائے، پھر اس سے مجامعت کرنے سے پہلے اسے طلاق دیں۔ اور اگر تم نے تین طلاقیں دی ہیں تو تم نے اپنے رب کے حکم میں جو اس نے تمہاری بیوی کی طلاق کے حوالے سے تمہیں دیا ہے، اس کی نافرمانی کی ہے اور (اب) وہ تم سے (مستقل طور پر) جدا ہو گئی ہے
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 367 ´حالت حیض میں طلاق کا حکم` «. . . 233- وبه: عن ابن عمر: أنه طلق امرأته وهى حائض فى عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسأل عمر بن الخطاب رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”مره فليراجعها ثم ليمسكها حتى تطهر ثم تحيض ثم تطهر، ثم إن شاء أمسك بعد وإن شاء طلق قبل أن يمس، فتلك العدة التى أمر الله أن تطلق لها النساء.“ . . .» ”. . . اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اپنی بیوی کو اس کی حالت حیض میں (ایک) طلاق دی، پھر سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے (ابن عمر کو) حکم دو کہ وہ رجوع کر لے، پھر اسے روکے رکھے حتیٰ کہ وہ حیض سے پاک ہو جائے، پھر اسے حیض آئے پھر وہ اس سے پاک ہو جائے پھر اگر چاہے تو اسے اپنے نکاح میں رکھے اور اگر چاہے تو اسے چھونے سے پہلے طلاق دے دے . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 367] تخریج الحدیث: [واخرجه البخاري 5251، و مسلم 1471، من حديث مالك به] تفقه: ➊ حالت حیض میں طلاق دینا جائز نہیں ہے لیکن اگر دی جائے تو یہ شمار ہوتی ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی حائضہ بیوی کو ایک طلاق دی تھی۔ [صحيح بخاري: 5332، صحيح مسلم: 1471، دارالسلام: 3653] سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: یہ طلاق (جو میں نے حائضہ بیوی کو دی تھی) ایک طلاق شمار کی گئی تھی۔ [صحيح بخاري: 5253، صحيح مسلم: 1471، دارالسلام: 3658] معلوم ہوا کہ حالت حیض والی بیوی کو طلاق دینا ممنوع ہے لیکن اگر دے دی جائے تو یہ طلاق شمار ہوتی ہے۔ معلوم ہوا کہ بدعی طلاق واقع ہو جاتی ہے اگرچہ ایسی طلاق دینا غلط ہے۔ ➋ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے تھے: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو (ایک) طلاق دے پھر وہ تیسرے حیض میں داخل ہوجائے تو وہ اپنے خاوند سے بری ہوجاتی ہے اور خاوند اس سے بری ہو جاتا ہے۔ [الموطأ 2/578 ح1258، وسنده صحيح] ➌ عالم خواہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو غلطی یا لغزش سے مبرا نہیں ہو سکتا۔ ➍ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «ابغض الحلال الي الله عزوجل الطلاق .» اللہ کے نزدیک حلال چیزوں میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ طلاق ہے۔ [سنن ابي داؤد: 2178 وسنده حسن لذاته وأخطأ من ضعفه] ➎ اگر کسی مسلے کا علم نہ ہو تو انسان گناہ گار نہیں ہوتا لیکن علم ہو جانے کے بعد سابقہ کوتاہی پر توبہ ضروری ہے۔ ➏ قرآن مجید کا بیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح احادیث (اور آثارِ سلف صالحین) سے معلوم ہوتا ہے۔ محدث فورم، حدیث\صفحہ نمبر: 0