You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ: مَكَثْتُ عِشْرِينَ سَنَةً يُحَدِّثُنِي مَنْ لَا أَتَّهِمُ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا وَهِيَ حَائِضٌ، فَأُمِرَ أَنْ يُرَاجِعَهَا، فَجَعَلْتُ لَا أَتَّهِمُهُمْ، وَلَا أَعْرِفُ الْحَدِيثَ، حَتَّى لَقِيتُ أَبَا غَلَّابٍ يُونُسَ بْنَ جُبَيْرٍ الْبَاهِلِيَّ، وَكَانَ ذَا ثَبَتٍ، فَحَدَّثَنِي أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ، فَحَدَّثَهُ «أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ تَطْلِيقَةً وَهِيَ حَائِضٌ، فَأُمِرَ أَنْ يَرْجِعَهَا»، قَالَ: قُلْتُ: أَفَحُسِبَتْ عَلَيْهِ؟ قَالَ: «فَمَهْ، أَوَ إِنْ عَجَزَ، وَاسْتَحْمَقَ
Ibn Sirin reported: One who was blameless (as a narrator) narrated to me for twenty years that Ibn 'Umar (Allah be pleased with him) pronounced three divorces to his wife while she was in the state of menses. He was commanded to take her back. I neither blamed them (the narrators) nor recognised the hadith (to be perfectly genuine) until I met Abu Ghallab Yunus b. Jubair al-Bahili and he was very authentic, and he narrated to me that he had asked Ibn 'Umar (Allah be pleased with there) and he narrated it to him that he made one pronouncement of divorce to his wife as she was in the state of menses, but he was commanded to take her back. I said: Was it counted (as one pronouncement)? He said: Why not, was I helpless or foolish?
اسماعیل بن ابراہیم نے ہمیں ایوب سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابن سیرین سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے بیس سال توقف کیا، مجھے ایسے لوگ جنہیں میں مہتم نہیں سمجھتا تھا حدیث بیان کرتے رہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی کو جبکہ وہ حائضہ تھی تین طلاقیں دیں تو انہیں اس سے رجوع کرنے کا حکم دیا گیا۔ میں نے یہ کیا کہ میں انہیں مہتم نہیں کرتا تھا لیکن حدیث (کی حقیقت) کو بھی نہیں جانتا تھا، یہاں تک کہ میری ملاقات ابوغلاب یونس بن جبیر باہلی سے ہوئی۔ وہ بہت ضبط والے تھے۔ (حدیث کو بہت اچھی طرح یاد رکھنے والے تھے) انہوں نے مجھے حدیث بیان کی کہ انہوں نے خود ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا تھا، انہوں نے ان کو حدیث بیان کی کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں ایک طلاق دی تھی تو انہیں کم دیا گیا کہ وہ اس سے رجوع کریں۔ کہا: میں نے عرض کی: کیا اسے طلاق شمار کیا گیا؟ انہوں نے جواب دیا: کیوں نہیں! اگر کوئی (آدمی) خود ہی (صحیح طریقے پر طلاق دینے سے) عاجز آ گیا ہو اور (حالت حیض میں طلاق دے کر) حماقت سے کام لیا ہو (تو کیا طلاق نہ ہو گی
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 367 ´حالت حیض میں طلاق کا حکم` «. . . 233- وبه: عن ابن عمر: أنه طلق امرأته وهى حائض فى عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسأل عمر بن الخطاب رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”مره فليراجعها ثم ليمسكها حتى تطهر ثم تحيض ثم تطهر، ثم إن شاء أمسك بعد وإن شاء طلق قبل أن يمس، فتلك العدة التى أمر الله أن تطلق لها النساء.“ . . .» ”. . . اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اپنی بیوی کو اس کی حالت حیض میں (ایک) طلاق دی، پھر سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے (ابن عمر کو) حکم دو کہ وہ رجوع کر لے، پھر اسے روکے رکھے حتیٰ کہ وہ حیض سے پاک ہو جائے، پھر اسے حیض آئے پھر وہ اس سے پاک ہو جائے پھر اگر چاہے تو اسے اپنے نکاح میں رکھے اور اگر چاہے تو اسے چھونے سے پہلے طلاق دے دے . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 367] تخریج الحدیث: [واخرجه البخاري 5251، و مسلم 1471، من حديث مالك به] تفقه: ➊ حالت حیض میں طلاق دینا جائز نہیں ہے لیکن اگر دی جائے تو یہ شمار ہوتی ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی حائضہ بیوی کو ایک طلاق دی تھی۔ [صحيح بخاري: 5332، صحيح مسلم: 1471، دارالسلام: 3653] سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: یہ طلاق (جو میں نے حائضہ بیوی کو دی تھی) ایک طلاق شمار کی گئی تھی۔ [صحيح بخاري: 5253، صحيح مسلم: 1471، دارالسلام: 3658] معلوم ہوا کہ حالت حیض والی بیوی کو طلاق دینا ممنوع ہے لیکن اگر دے دی جائے تو یہ طلاق شمار ہوتی ہے۔ معلوم ہوا کہ بدعی طلاق واقع ہو جاتی ہے اگرچہ ایسی طلاق دینا غلط ہے۔ ➋ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے تھے: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو (ایک) طلاق دے پھر وہ تیسرے حیض میں داخل ہوجائے تو وہ اپنے خاوند سے بری ہوجاتی ہے اور خاوند اس سے بری ہو جاتا ہے۔ [الموطأ 2/578 ح1258، وسنده صحيح] ➌ عالم خواہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو غلطی یا لغزش سے مبرا نہیں ہو سکتا۔ ➍ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «ابغض الحلال الي الله عزوجل الطلاق .» اللہ کے نزدیک حلال چیزوں میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ طلاق ہے۔ [سنن ابي داؤد: 2178 وسنده حسن لذاته وأخطأ من ضعفه] ➎ اگر کسی مسلے کا علم نہ ہو تو انسان گناہ گار نہیں ہوتا لیکن علم ہو جانے کے بعد سابقہ کوتاہی پر توبہ ضروری ہے۔ ➏ قرآن مجید کا بیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح احادیث (اور آثارِ سلف صالحین) سے معلوم ہوتا ہے۔ محدث فورم، حدیث\صفحہ نمبر: 0