You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ فِي بَرِيرَةَ ثَلَاثُ قَضِيَّاتٍ: أَرَادَ أَهْلُهَا أَنْ يَبِيعُوهَا وَيَشْتَرِطُوا وَلَاءَهَا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «اشْتَرِيهَا وَأَعْتِقِيهَا، فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ» قَالَتْ: وَعَتَقَتْ، فَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا، قَالَتْ: وَكَانَ النَّاسُ يَتَصَدَّقُونَ عَلَيْهَا وَتُهْدِي لَنَا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ، وَهُوَ لَكُمْ هَدِيَّةٌ، فَكُلُوهُ
Abd al-Rahman b. al. Qasim reported on the authority of his father: 'A'isha (Allah be pleased with her) said: There were three issues which were clarified in case of Barira: her owners had decided to sell her on the condition that the right of her inheritance would vest with them. She ('A'isha) said: I made a mention of that to Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and he said: Buy her and emancipate her, for verily the right of inheritance vests with one who emancipates. She said that she emancipated (her) and Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) gave her the option (either to retain her matrimonial alliance or break it after emancipation). She (taking advantage of the option) opted for herself (the severing of matrimonial alliance). 'A'isha said: The people used to give her charity and she gave us that as gift. I made a mention of it to Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ), whereupon he said: That is charity for her but gift for you, so take that.
ہشام بن عروہ نے ہمیں عبدالرحمٰن بن قاسم سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: بریرہ رضی اللہ عنہا کے معاملے میں تین فیصلے ہوئے: اس کے مالکوں نے چاہا کہ اسے بیچ دیں اور اس کے حقِ ولاء کو (اپنے لیے) مشروط کر دیں، میں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائی تو آپ نے فرمایا: اسے خریدو اور آزاد کر دو، کیونکہ ولاء اسی کا حق ہے جس نے آزاد کیا۔ (عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: وہ آزاد ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اختیار دیا، اس نے اپنی ذات (کو آزاد رکھنے) کا انتخاب کیا۔ (حضرت عائشہ نے) کہا: لوگ اس پر صدقہ کرتے تھے اور وہ (اس میں سے کچھ) ہمیں ہدیہ کرتی تھی، میں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی تو آپ نے فرمایا: وہ اس پر صدقہ ہے اور تم لوگوں کے لیے ہدیہ ہے، لہذا اسے کھا لیا کرو
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 288 ´رشتۂ ولاء کا مطلب ہے مولیٰ ہونا` «. . . عن عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم انها قالت: كان فى بريرة ثلاث سنن، فكانت إحدى السنن الثلاث انها اعتقت فخيرت فى زوجها. وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الولاء لمن اعتق. . .» ”. . . نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: بریرہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں تین سنتیں ہیں ان تین میں سے ایک سنت یہ ہے کہ جب وہ آزاد کی گئیں تو انہیں اپنے خاوند کے بارے میں اختیار دیا گیا (جو کہ غلام تھے) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رشتہَ ولاء اسی کا ہے جو آزاد کرے . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 288] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 5279، ومسلم 14/1504، من حديث مالك به] تفقہ: ➊ لونڈی جب آزاد ہو جائے تو اسے اختیار حاصل ہو جاتا ہے کہ اپنے سابقہ خاوند کے ساتھ رہے یا جدا ہو جائے بشرطیکہ لونڈی کی آزادی کے بعد خاوند نے (اس کی مرضی سے) اس کے ساتھ جماع نہ کیا ہو۔ ➋ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آزاد شدہ لونڈی کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک اس کا سابق خاوند اسے چھو نہ لے۔ [موطأ امام مالك 2/562 ح1224، وسنده صحيح] ➌ اگر کوئی فقیر مسکین صدقے یا زکوٰۃ کے مال کا مالک ہو جائے اور پھر وہ اس میں سے کسی امیر کو تحفہ دے تو یہ مال اس امیر کے لئے حلال ہوجاتا ہے۔ ➍ مالدار اور ہٹے کٹے کمانے والے شخص کے لئے صدقہ و خیرات اور زکواۃ حلال نہیں بلکہ حرام ہے۔ ➎ اگر کوئی چیز کسی خاص علت کی وجہ سے حرام ہو اور پھر وہ علت ختم ہو جائے تو وہ چیز حرام نہیں رہتی۔ ➏ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اہل و اولاد کے لئے صدقہ حلال نہیں ہے۔ بعض علماء کے نزدیک یہ حکم فرض و واجب صدقات کے بارے میں ہیں اور نفلی صدقہ جائز ہے۔ واللہ اعلم ➐ رشتۂ ولاء کا مطلب ہے مولیٰ ہونا۔ ➑ گھر میں اگر پسندیدہ کھانا موجود ہے تو گھر سے طلب کرنا جائز ہے۔ ➒ فقراء و مساکین کو صدقات دینا اہل ایمان کا وطیرہ ہے۔ ➓ گھر میں کھانا پکانے اور پینے پلانے والے برتن رکھنا جائز ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 160