You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيٍّ وَهُوَ ابْنُ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ التَّلَقِّي لِلرُّكْبَانِ، وَأَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَأَنْ تَسْأَلَ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا، وَعَنِ النَّجْشِ وَالتَّصْرِيَةِ، وَأَنْ يَسْتَامَ الرَّجُلُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) forbade the (people) meeting the caravan (for entering into business transaction with them), and the selling of goods by a townsman on behalf of a man of the desert, and seeking by a woman the divorce of her sister (from her husband), and outbidding (against one another), and tying up the udders (of animals), and buying of (things) in opposition to one's brother.
معاذ عنبری نے کہا: ہمیں شعبہ نے عدی بن ثابت سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوحازم سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (تجارتی) قافلوں کو آگے جا کر (ان کے راستوں میں) ملنے سے، شہری کو کسی دیہاتی کے لیے بیع کرنے سے، عورت کو اپنی (مسلمان) بہن کی طلاق کا مطالبہ کرنے سے، محض بھاؤ چڑھانے کے لیے قیمت لگانے سے، جانور کے تھنوں میں دودھ روکنے سے، اور اپنے بھائی کے کیے گئے سودے پر سودا کرنے سے منع فرمایا۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 506 ´دوسرے کے سودے پر سودا کرنا جائز نہیں ہے` «. . . 353- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لا تلقوا الركبان للبيع، ولا يبع بعضكم على بيع بعض، ولا تناجشوا، ولا يبع حاضر لباد، ولا تصروا الإبل والغنم، فمن ابتاعها بعد ذلك فهو بخير النظرين بعد أن يحلبها، إن رضيها أمسكها، وإن سخطها ردها وصاعا من تمر.“ . . .» ”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”باہر سے سودا لانے والوں کو سودا خریدنے کے لئے پہلے جا کر نہ ملو اور نہ تم میں سے کوئی آدمی دوسرے سودے پر سودا کرے اور (دھوکا دینے کے لئے جھوٹی) بولی نہ لگاو اور شہری دیہاتی کے لئے نہ بیچے اور اونٹنیوں اور بکریوں کے تھنوں میں (بیچنے کے لئے) دودھ نہ روکو، پھر اگر کوئی شخص اس کے بعد ایسا جانور خرید لے تو اسے دوھنے کے بعد دو میں سے ایک اختیار ہے: اگر اسے پسند ہو تو (سودا باقی رکھ کر) اس جانور کو اپنے پاس رکھ لے اور اگر ناپسند ہو تو اس جانور کو کھجوروں کے ایک صاع کے ساتھ واپس کر دے۔“ . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 506] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 2150، ومسلم 11/1515، من حديث مالك به] تفقه: ➊ مسلمانوں کو نقصان پہنچانا حرام ہے۔ ➋ منڈی کے بھاؤ سے ناواقف شخص سے سستا سودا خریدنا تاکہ اسے مسلمانوں کے ہاتھوں پر مہنگے داموں بیچا جائے، حرام ہے۔ ➌ جھوٹی بولی لگانا جائز نہیں ہے۔ ➍ جانور کے تھنوں میں دودھ روک کر جانور بیچنا حرام ہے۔ اس میں صریح دھوکا ہے۔ ➎ اگر کوئی شخص تھنوں میں دودھ روکے ہوئے جانور کو خریدلے تو پھر اسے اختیار ہے کہ تین دن کے اندر اندر اسے بیچنے والے کو واپس کردے اور اس کے ساتھ کھجوروں کا ایک صاع (ڈھائی کلو) بھی دے دے۔ ◄ جلیل القدر فقیہ صحابی سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے تھے: جو شخص تھنوں میں دودھ روکی ہوئی بکری خریدے تو اس کے ساتھ کھجور کا ایک صاع بھی واپس کردے۔ [صحيح بخاري: 2149، وصحيح مسلم: 1518] ● معلوم ہوا کہ حدیث بالا قیاس کے خلاف نہیں ہے لہٰذا بعض منکرینِ حدیث کا اس حدیث کے سلسلے میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر طعن کرنا یا آپ کو غیر فقیہ کہنا غلط ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 353