You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَكْتَالَهُ»، فَقُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: لِمَ؟ فَقَالَ: «أَلَا تُرَاهُمْ يَتَبَايَعُونَ بِالذَّهَبِ وَالطَّعَامُ مُرْجَأٌ»، وَلَمْ يَقُلْ أَبُو كُرَيْبٍ: مُرْجَأٌ
Ibn Abbas (Allah be pleased with them) reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: He who buys foodgrain should not sell it, until he has weighed it (and then taken possession of it). I (Tawus) said to Ibn Abbas (Allah be pleased with them): Why is it so? Thereupon he said: Don't you see that they (the people) sell foodgrains against gold for the stipulated time. Abu Kuraib did not make any mention of the stipulated time.
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابو کُرَیب اور اسحاق بن ابراہیم نے ہمیں حدیث بیان کی ۔۔ اسحاق نے کہا: ہمیں خبر دی اور دیگر نے کہا: ہمیں حدیث بیان کی ۔۔ وکیع نے سفیان سے، انہوں نے ابن طاوس سے، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو غلہ خریدے تو اسے آگے فروخت نہ کرے حتی کہ اسے ماپ (کر قبضے میں لے) لے
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1291 ´قبضہ سے پہلے غلہ بیچنا ناجائز ہے۔` عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص غلہ خریدے تو اسے نہ بیچے جب تک کہ اس پر قبضہ نہ کر لے“ ۱؎، ابن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: میں ہر چیز کو غلے ہی کے مثل سمجھتا ہوں۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1291] اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: خریدوفروخت میں شریعت اسلامیہ کا بنیادی اصول یہ ہے کہ خریدی ہوئی چیز پر خریدارجب تک مکمل قبضہ نہ کر لے اسے دوسرے کے ہاتھ نہ بیچے، اوریہ قبضہ ہر چیز پر اسی چیز کے حساب سے ہوگا، نیز اس سلسلہ میں علاقے کے عرف (رسم ورواج) کا اعتباربھی ہوگا کہ وہاں کسی چیز پر کیسے قبضہ ماناجاتا ہے مثلاً منقولہ چیزوں میں شریعت نے ایک عام اصول برائے مکمل قبضہ یہ بتایا ہے کہ اس چیز کو مشتری بائع کی جگہ سے اپنی جگہ میں منتقل کرلے یا ناپنے والی چیز کو ناپ لے اور تولنے والی چیز کو تول لے اور اندازہ کی جانے والی چیز کی جگہ بدل لے۔ سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1291