You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «إِذَا تَبَايَعَ الرَّجُلَانِ فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، وَكَانَا جَمِيعًا، أَوْ يُخَيِّرُ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ، فَإِنْ خَيَّرَ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ فَتَبَايَعَا عَلَى ذَلِكِ، فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ، وَإِنْ تَفَرَّقَا بَعْدَ أَنْ تَبَايَعَا وَلَمْ يَتْرُكْ وَاحِدٌ مِنْهُمَا الْبَيْعَ، فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ
Ibn 'Umar (Allah be pleased with thcm) reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: When two persons enter into a transaction, each of them has the right to annul it so long as they are not separated and are together (at the place of transaction) ; or if one gives the other the right (to annul the transaction) But if one gives the other the option, the transaction is made on this condition (i. e. one has the right to annul the transaction), it becomes binding. And if they are separated after they have made the bargain and none of them annulled it, even then the transaction is binding.
لیث نے ہمیں نافع سے خبر دی، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: جب دو آدمی باہم بیع کریں تو دونوں میں سے ہر ایک کو (سودا ختم کرنے کا) اختیار ہے جب تک وہ دونوں جدا نہ ہو جائیں اور اکٹھے ہوں۔ یا ان دونوں میں سے ایک دوسرے کو اختیار دے، اگر ان میں سے ایک دوسرے کو اختیار دے اور اسی پر دونوں بیع کر لیں تو بیع لازم ہو گئی، اور اگر باہم بیع کرنے کے بعد دونوں جدا ہوئے اور ان میں سے کسی نے بیع کو ترک نہیں کیا تو بھی بیع لازم ہو گئی
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 488 ´بیع خیار کا بیان` «. . . 241- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”المتبايعان كل واحد منهما بالخيار على صاحبه ما لم يتفرقا، إلا بيع الخيار.“ . . .» ”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خریدنے اور بیچنے والے دونوں کو جدا ہو جانے سے پہلے اپنے ساتھی پر حق اختیار رہتا ہے الا یہ کہ (جدا ہو جانے کے بعد بھی) حق اختیار والا سودا ہو . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 488] تخریج الحدیث: [واخرجه البخاري 2111، ومسلم 1531/43، من حديث مالك به] تفقہ: ➊ اس حدیث میں جدائی سے مراد جسمانی جدائی یعنی تفرق بالا ابدان ہے۔ نافع رحمہ اللہ فرماتے تھے کہ جب ابن (عمر رضی اللہ عنہ) کو سودا پسند آ جاتا تو بیچنے والے سے (دورجاکر) جدا ہوجاتے تھے۔ [صحيح بخاري 2107، صحيح مسلم 1531، دارالسلام: 3856] ➋ بعض لوگ کہتے ہیں کہ اس حدیث کے خلاف اہل مدینہ کا اجماع ہے لیکن ایسے نام نہاد اجماع کا دعویٰ صحیح نہیں ہے جس سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ وغیر ہ باہر ہیں۔ نیز دیکھئے [التمهيد 9/14] ➌ اس صحیح حدیث کو رد کرتے ہوۓ محمود حسن دیوبندی (اسیر مالٹا) نے کہا: «و خالف ابوحنيفته فيه الجمهور و كثيراً من الناس من المتقدمين و المتاخرين صنو ارسائل فى ترديد مذهبه فى هذه المسئلة ورجح مولانا شاه ولي الله دهلوي قدس سره فى رسائل مذهب الشافعي من جهته الأحاديث والنصوص و كذلك قال شيخنا مدظله يترجح مذهبه وقال: الحق والانصاف أن الترجيح للشافعي فى هذه المسئلة و نحن مقلدون يجب عليان تقليد امامنا ابي حنيفته والله اعلم» ۔ اور اس (مسئلے) میں ابوحنیفہ نے جمہور اور مقتدمین و متاخرین میں سے بہت سوں کی مخالفت کی ہے، انہوں نے اس مسئلے میں ان کے مذہب کی تردید میں رسالے لکھے اور مولانا شاہ ولی اللہ دہلوی قدس سرہ نے رسالوں میں احادیث اور دلائل کی وجہ سے (امام) شافعی کے مذہب کو ترجیح دی اور اسی طرح ہمارے شیخ مدظلہ نے کہا: ان کا مذہب راجح ہے، اور کہا: حق اور انصاف یہ ہے کہ اس مسئلے میں شافعی کو ترجیح حاصل ہے اور ہم مقلد ہیں ہم پر اپنے امام ابوحنیفہ کی تقلید واجب ہے۔ واللہ اعلم [تقريرترمذي ص36 مطبوعه ایچ ایم سعید کمپنی کراچی] غور کریں کہ تقلید نے ان لوگوں کو حق و انصاف اور دلائل سے کتنا دور کر دیا ہے۔! موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 241