You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، أَخْبَرَنَا الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَخْنَسِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: «نَهَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُؤْخَذَ لِلْأَرْضِ أَجْرٌ، أَوْ حَظٌّ
Jabir (Allah be pleased with him) reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: He who has land should cultivate it, but if he does not find it possible to cultivate it, or finds himself helpless to do so, he should lend it to his Muslim brother, but he should not accept rent from him.
بکیر بن اخنس نے عطاء سے اور انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ زمین کی اجرت (کرایہ) یا (اس کی ہونے والی پیداوار کا) متعین (مقدار میں) حصہ لیا جائے
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2451 ´تہائی یا چوتھائی پیداوار پر کھیت کو بٹائی پر دینے کا بیان۔` جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم میں سے کچھ لوگوں کے پاس زائد زمینیں تھیں، جنہیں وہ تہائی یا چوتھائی پیداوار پر بٹائی پر دیا کرتے تھے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس زائد زمینیں ہوں تو ان میں وہ یا تو خود کھیتی کرے یا اپنے بھائی کو کھیتی کے لیے دیدے، اگر یہ دونوں نہ کرے تو اپنی زمین اپنے پاس ہی روکے رہے۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2451] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: اپنے پاس رکھے اس کا مطلب یہ ہے کہ زمین خالی پڑی رہنے دے۔ اور ظاہر ہے کہ خالی پڑی رہنے کی صورت میں زمین سےکچھ بھی حاصل نہیں ہوگا۔ توکیا یہ بہتر نہیں کہ کسی کوفائدہ اٹھانے دے۔ یہ سخاوت اورافضل عمل کی ترغیب ہے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2451