You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرٍو، أَنَّ مُجَاهِدًا، قَالَ لِطَاوُسٍ: انْطَلِقْ بِنَا إِلَى ابْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، فَاسْمَعْ مِنْهُ الْحَدِيثَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَانْتَهَرَهُ، قَالَ: إِنِّي وَاللهِ لَوْ أَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ مَا فَعَلْتُهُ، وَلَكِنْ حَدَّثَنِي مَنْ هُوَ أَعْلَمُ بِهِ مِنْهُمْ، يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَأَنْ يَمْنَحَ الرَّجُلُ أَخَاهُ أَرْضَهُ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهَا خَرْجًا مَعْلُومًا
Ibn Abbas (Allah be pleased with them) reported Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: If one among you lets out land to his brother, that is better for him than if he receives such and such (the definite thing). Ibn 'Abbis (Allah be pleased with them) said: It is Haql, and in the parlance of the Ansr it is Muhaqala.
حماد بن زید نے ہمیں عمرو (بن دینار) سے خبر دی کہ مجاہد نے طاوس سے کہا: ہمارے ساتھ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے بیٹے کے پاس چلو اور ان سے ان کے والد کے واسطے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کردہ حدیث سنو، کہا: انہوں (طاوس) نے انہیں ڈانٹا اور کہا: اللہ کی قسم: اگر مجھے علم ہوتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے تو میں یہ کام (کبھی) نہ کرتا لیکن مجھے اس شخص نے حدیث بیان کی جو اسے ان سب سے زیادہ جاننے والا ہے، ان کی مراد حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی اپنی زمین اپنے بھائی کو عاریتا دے، یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ اس پر متعین پیداوار وصول کرے۔ (اس سے اللہ کی رضا بھی حاصل ہو گی اور جھگڑوں سے محفوظ بھی رہے گا
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2462 ´تہائی یا چوتھائی پیداوار پر بٹائی کی رخصت کا بیان۔` عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ میں نے طاؤس سے کہا: اے ابوعبدالرحمٰن! کاش آپ اس بٹائی کو چھوڑ دیتے، اس لیے کہ لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، تو وہ بولے: عمرو! میں ان کی مدد کرتا ہوں، اور ان کو (زمین بٹائی پر) دیتا ہوں، اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے ہماری موجودگی میں لوگوں سے ایسا معاملہ کیا ہے، اور ان کے سب سے بڑے عالم یعنی ابن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھے بتایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع نہیں کیا، بلکہ یوں فرمایا: ”اگر تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو یوں ہی بغیر کرایہ کے دی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2462] اردو حاشہ: فوائد ومسائل: (1) عالم سے مسئلہ پوچھنے میں احترام پوری طرح ملحوظ رکھنا چاہیے۔ (2) عالم کو چاہیے کہ مسئلہ پوچھنے والے کو وضاحت سے مسئلہ سمجھا کر مطمئن کرے۔ اپنے موقف کی تائید میں اپنے سے بڑے عالم کا حوالہ دیا جا سکتا ہے جس طرح تابعی حضرت طاوس رحمت اللہ علیہ نے دو صحابیوں حضرت معاذ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا حوالہ دیا اس سے عام سائل کو زیادہ اطمینان ہو جاتا ہے۔ (3) مقرر معاوضہ سے مراد متعین رقم کا معاہدہ ہے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2462