You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: «أَمَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ، فَأَرْسَلَ فِي أَقْطَارِ الْمَدِينَةِ أَنْ تُقْتَلَ»
Ibn Umar (Allah be pleased with them) reported that Allah's Messenger (may peace be, upon him) ordered the killing of dogs except the dog tamed for hunting, or watching of the herd of sheep or other domestic animals. It was said to Ibn Umar (Allah be pleased with them) that Abu Huraira (Allah be pleased with him) talks of (exception) about the dog for watching the field, whereupon he said: Since Abu Huraira (Allah be pleased with him) possessed land.
عبیداللہ نے ہمیں نافع کے حوالے سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مارنے کا حکم دیا۔ آپ نے انہیں مارنے کے لیے مدینہ کی اطراف میں آدمی روانہ کیے۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 582 ط´کالے کتے کو قتل کرنا جائز ہے` «. . . 257- وبه: من رواية أحمد وحده: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمر بقتل الكلاب. . . .» ”. . . اور صرف (ابو جعفر) احمد (ابن ابی سلیمان: راوی کتاب) کی روایت کے ساتھ اسی سند سے (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کے قتل کا حکم دیا . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 582] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 3323، ومسلم 43/1570، من حديث مالك به] تفقه: ➊ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شروع میں شکاری، جانوروں کی حفاظت والے اور زمین کی رکھوالی والے کتوں کے علاوہ عام کتوں کے قتل کا حکم دیا تھا، پھر آپ نے اس حکم کو منسوخ فرماتے ہوئے کتوں کے قتل سے منع کردیا۔ دیکھئے [صحيح مسلم 1572، دارالسلام: 4020] لیکن واضح رہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کالے کتے کو شیطان قرار دیا ہے بالخصوص جن کی آنکھوں پر دو نقطے ہوں اور انھیں مارنے کا حکم برقرار ہے، منسوخ نہیں ہوا۔ دیکھئے [صحيح مسلم 1572، سنن ابي داود 2846، وسنده صحيح] سیدنا ابن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ نے بعد میں شکاری، جانوروں اور زمین کی رکھوالی کے لئے کتے رکھنے کی اجازت دے دی تھی۔ دیکھئے [صحيح مسلم 1573، دارالسلام: 4021، 4022] لہٰذا کتوں کے قتل والا حکم منسوخ ہے۔ ➋ کتا نجس ہے۔ ➌ دینِ اسلام کے ہر حکم میں لوگوں کی اصلاح اور خیر خواہی مطلوب ہے۔ ➍ مسلمان کو تکلیف دینا حرام ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 257